خبریں

لیبریونین کا کل سے پارلیا منٹ ہاؤس پر احتجاج

 آر ایس ایس سے منسلک بھارتیہ مزدور یونین اس میں حصہ نہیں لے گا۔ورکرز تنظیموں کی 12 نکاتی مطالبات میں عوامی انٹرپرائزز میں سرمایہ کاری روکنے، روزگار کے مواقع بڑھانے، بڑھتی ہوئی قیمتوں پر لگام لگانے، غیر منظم شعبے کے مزدوروں کو سوشل سیکورٹی میں لانے، کم از کم تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کرنے وغیرہ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

علامتی تصویر | پی ٹی آئ

علامتی تصویر | پی ٹی آئ

نئی دہلی :ملک کی معروف لیبر تنظیموں نے افراط زر اور حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی مخالفت میں کل سے اپنی 12نکاتی مطالبات پر تین روز تک پارلیامنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا اورمظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔منگل کو  لیبر و روزگار کے مرکزی وزیر سنتوش گنگوار نے تقریبا چار گھنٹے تک لیبر تنظیموں کے لیڈران کے ساتھ بات چیت کی اوران سے مظاہرے کو موخر کرنے کی اپیل کی تھی لیکن وہ پختہ طور پر کسی طرح کی یقینی دہانی کرانے میں ناکام رہے۔مزدور یونین کے رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ مزدوروں کے مسائل پر تشکیل دی گئی وزراکی ٹیم بھی مزدوروں کے مفادات کے تحفظ میں ناکام رہی   ہے۔

لیبر تنظیموں کے رہنماؤں نے یہاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ احتجاج کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں اور حکومت نے ہمیں اس کے لئے مجبور کیا ہے۔ لہذا، ملک کے مزدور پارلیامنٹ ہاؤس کے سامنے 9 سے 11 نومبر تک اپنا احتجاج درج کرائیں گےاور اپنے مطالبات کو تسلیم کرانے کے لئے حکومت سے اپیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی پالیسیاں ملک کو غلامی کی طرف دھکیل رہی ہیں اور مزدور ملک کو بچانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت نے تین سال قبل لیبر اصلاحات کے تعلق سے لیبریونین کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے مرکزی وزیرخزانہ ارون جیٹلی کی زیر صدارت وزرا کی ایک کمیٹی کی تشکیل کی تھی جس میں لیبر وزیر کے علاوہ تیل ومعدنیات کے وزیر، کوئلہ وزیر،وزیر ریل، مواصلات کے وزیر اوراسٹیل کے وزیر شامل کئے گئے تھے۔

پریس کانفرنس میں موجود راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ تپن کمار سین نے کہا کہ دھرنا و مظاہرہ میں کوئلہ،ا سٹیل، ٹرانسپورٹیشن،ٹیلی کمیونیکیشن، پٹرولیم، بجلی، بندرگاہ کی تعمیر، سرکاری اسکیموں میں شامل کارکنان، ریلوے، بینک، انشورنس، دفاعی مصنوعات سے منسلک ورکرز شامل ہوں گے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی پالیسیوں سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہےاوربڑی تعداد میں لوگ بےروزگار ہو رہے ہیں۔نئے روزگار پیدا نہیں کئے جارہے ہیں اور پرانے روزگار ختم ہو رہے ہیں۔ کم از کم اجرت، قیمتوں میں اضافہ، سرمایہ کار اپنا پیسہ واپس نکال رہے ہیں،سوشل سیکورٹی، ورکرز ایسوسی ایشن کی رجسٹریشن اور پنشن اضافہ جیسے مسائل ہیں جن پر حکومت مزدور مخالف فیصلے کر رہی ہے۔

اس دھرنا و مظاہرہ میں انٹك، ایٹك، ہند مزدور سبھا، سیٹو،سیوا، اے آئی یو ٹی یو سی ، ٹي يوسي سي، اےآئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف، يوٹي يوسياور این ایف آئی ٹی یو تنظیمیں حصہ لیں گی ؎۔ آر ایس ایس سے منسلک بھارتیہ مزدور یونین اس میں حصہ نہیں لے گا۔ورکرز تنظیموں کی 12 نکاتی مطالبات میں عوامی انٹرپرائزز میں سرمایہ کاری روکنے، روزگار کے مواقع بڑھانے، بڑھتی ہوئی قیمتوں پر لگام لگانے، غیر منظم شعبے کے مزدوروں کو سوشل سیکورٹی میں لانے، کم از کم تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کرنے وغیرہ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔