خبریں

ایران-عراق سرحد پر 7.3 شدت کا زلزلہ، 210 افراد ہلاک،1700افراد زخمی

میڈیا رپورٹس اور ٹویٹر پر کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ زلزلہ کے شدید جھٹکے کے بعدبھی کئی اور جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ایمرجنسی سروسز کے افسر پير حسین كوليوند نے بتایا کہ زلزلہ کی وجہ سے صوبے کے اہم اسپتال کو بھاری نقصان پہنچا ہے لہذا زخمیوں کا علاج وہاں نہیں ہو پارہاہے۔

نئی دہلی :ایران اور عراق میں کل دیر رات آئے زبردست زلزلہ میں کم از کم 210 افراد ہلاک ہو گئے۔ایران کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ترجمان بهنم سعیدی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ عراق میں آئے 7.3 شدت والے زلزلہ کے جھٹکے ایران کے سرحدی علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے اور اس سے کئی دیہات میں شدید تباہی ہوئی ہے۔ ترجمان کے مطابق زلزلہ کی وجہ سے ایران میں کم از کم 207 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 1700 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹوں کے مطابق عراقی سرحد سے ملحق ایران کے کئی صوبوں میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ آٹھ گاؤں میں زیادہ نقصان ہوا ہے۔ بعض دیہات میں بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی ہے۔ ریلیف اور ریسکیو ٹیم کو متاثر علاقوں میں بھیجا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ ایران کے دوردراز علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے۔

زلزلہ کی وجہ سے عراق کی سرحد سے 15 کلومیٹر دور كرمان شاه صوبے کے شرپول جهاب شہر میں 142 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ’تسنیم‘ نے ایمرجنسی سروسز کے حکام کے حوالے سے کہا کہ ایرانی میڈیا اور حکام کی طرف سے مرنے والوں اور زخمیوں کے بارے میں جو فہرست دی جا رہی ہے وہ قابل اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز کے دیہاتوںمیں مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہونے کااندشہ ہے۔ایک مقامی ریڈ کریسنٹ کے افسر نے میڈیا سے کہا کہ زلزلہ کے بعد آنے والے جھٹکوں(آفٹر شاک) کی وجہ كرمان شاه صوبے کے شہروں میں لوگ سڑکوں پر رہ رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس اور ٹویٹر پر کہا گیا ہے کہ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ زلزلہ کے شدید جھٹکے کے بعدبھی کئی اور جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ایمرجنسی سروسز کے افسر پير حسین كوليوند نے بتایا کہ زلزلہ کی وجہ سے صوبے کے اہم اسپتال کو بھاری نقصان پہنچا ہے لہذا زخمیوں کا علاج وہاں نہیں ہو پارہاہے۔

خبررساں ایجنسی بھاشا کے مطابق عراق کی سرحد میں 6 اور لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے ۔ایران کے کرمان شاہ صوبے کے ڈپٹی گورنر مجتبیٰ  نکیدا ر نے کہا کہ ہم تین حفاظتی کیمپ بنانے کی تیاری کر رہے ہیں ۔

(خبررساں ایجنسی یواین آئی اردو اور بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ۔)