معاملے کی تفتیش میں واضح ہوا کہ نہ تو آر ٹی آئی کا جواب غلط ہے اور نہ ہی ہندوستان کا جاپان کے ساتھ قرار جعلی ہے ۔ حکومت ہند نے جاپان کے ساتھ دسمبر 2015 میں بلیٹ ٹرین کا قرار کیا تھا جس کی خبر پریس انفارمیشن بیورو کی ویب سائٹ پر 13 دسمبر 2015 کو شائع ہوئی تھی ۔حالانکہ اس سال ستمبر میں کوئی قرار نہیں ہوا تھا ! لہذا بلیٹ ٹرین کے حوالے سے کے گئے ٹوئٹ جعلی تھے۔
اسی سال ستمبر میں جاپان کے وزیر اعظم بھارت تشریف لائے تھے ۔ اُن دنوں اُن کی تشریف آوری پر بلیٹ ٹرین کا شور وغل میڈیا میں تھا۔ بلیٹ ٹرین کا تذکرہ ، مستقبل میں ہونے والے خرچ اور جاپان کے ساتھ ہوئے قرار سے متعلق باتیں سُرخیوں میں بن رہی تھیں۔ آجکل جب گجرات میں الیکشن کا دور ہے تو بی جے پی ،وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو بھی ووٹ حاصل کرنے کے لئے استعمال کر رہی ہے اور اس میں مرکزی حکومت کے کیبنٹ منسٹر تک شامل ہیں۔ کسی ریلی میں کہا گیا ہوگا کہ نریندر مودی نے جاپان کے ساتھ بلیٹ ٹرین کے لئے قرار کیا ہے ۔ اس پر حکومت ہند کی وزارت خارجہ میں ایک آر ٹی آئی دائر کر دی گی اور پوچھا گیا کہ کیا ستمبر میں جاپان کے وزیر اعظم کے ساتھ حکومت ہند نے بلیٹ ٹرین کے حوالے سے کوئی قرار کیا ہے؟ وزارت کی طرف سے اس آر ٹی آئی کا جواب آیا کہ ستمبر کے مہینے میں حکومت ہند نے ایسا کوئی قرار جاپان سے نہیں کیا ہے !
اس جواب کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور مودی سرکار کو نشانہ بنا کر کہا گیا کہ کیا بلیٹ ٹرین بھی ایک جملہ ہے ؟ کیا بی جے پی اس بار بھی کوئی وعدہ خلافی کر رہی ہے؟گورو پندھی، شکیل احمد اور لالو پرساد یادو جیسے سیاسی رہنماؤں نے بھی اس پر چٹکی لی ! اس معاملے کی تفتیش میں واضح ہوا کہ نہ تو آر ٹی آئی کا جواب غلط ہے اور نہ ہی بھارت کا جاپان کے ساتھ قرار جعلی ہے ۔ حکومت ہند نے جاپان کے ساتھ دسمبر 2015 میں بلیٹ ٹرین کا قرار کیا تھا جس کی خبر پریس انفارمیشن بیورو کی ویب سائٹ پر 13 دسمبر 2015 کو شائع ہوئی تھی ۔حالانکہ اس سال ستمبر میں کوئی قرار نہیں ہوا تھا ! لہذا بلیٹ ٹرین کے حوالے سے کے گئے ٹوئٹ جعلی تھے۔
سنجے لیلا بھنسالی کی فلم پدما وتی آج کل بہت سرخیوں میں ہیں۔ فلم کو جلد ہی ریلیز ہونا تھا ،لیکن سیاسی کارکنوں اوردایاں بازو کے شدید اعتراض کے بعد اس پر روک لگا دی گئی ہے۔ اعتراض اتنا شدید ہے کہ رولنگ پارٹی بی جے پی کے کچھ لیڈران نے فلم کی اداکارہ دیپیکا پادوکون کی ناک کاٹنے پر انعام مقرر کر دیا ہے تو کسی نے سنجے لیلا بھنسالی کا سر قلم کر کے دینے پر ! جب بی جے پی کے لیڈران کے اِن بیانات کے بعد پارٹی کی ساکھ کو خطرہ محسوس ہوا تو پارٹی کی ترجمان سنجو ورما نے ٹوئٹ کیا کہ جن لیڈران نے ایسی باتیں کہیں ہیں انکا ہماری پارٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ الٹ نیوز نے سنجو ورما کے اس دعوے کی اصلیت سے پردہ فاش کیا تو حقیقت اس کے برعکس نکلی ۔ سنجو ورما نے لکھا تھا کہ لوکیندر کلوی کانگریس کے رہنما ہیں ! حقیقت یہ ہے کہ لوکیندر کلوی نے 1998 میں بی جے پی کے ٹکٹ سےلوک سبھا کے لئے الیکشن لڑا تھا اور 2008 میں وہ کانگریس میں شامل ہو گئے تھے ۔ 2014 میں پھر دوبارہ لوکیندر کلوی بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ اس وقت کانگریس سے ان کے کیسے سیاسی تعلقات ہیں اس کےثبوت اور سند موجود نہیں ہیں! اس لئے یہ کہنا کہ کلوی کانگریس کے لیڈر ہیں، غلط ہے۔
مہیپال مکرانا نے کہا تھا کہ دیپیکا پادوکون کی ناک شُرپنکھا کی طرح کاٹ دینے میں انکو کوئی شرم نہیں ہوگی۔ مکرانا راجستھان میں راجپوت کرنی سینا کے صدر ہیں۔ بی جے پی کی ترجمان سنجو ورما نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ مہندر مکران عام آدمی پارٹی کے کارکن ہیں!مہندر مکرانا دراصل مہیپال مکرانا ہیں اور اروند کیجریوال کے ساتھ انکی ایک تصویر کی بنیاد پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ عام آدمی پارٹی سے تعلّق رکھتے ہیں۔ اروند کیجریوا ل کے ساتھ انکی تصویر اُس موقع کی ہے جب وہ ایک شہید کسان گجیندر سنگھ کے اہل خانہ کے ساتھ اپنی مطالبہ کرنے گئے تھے !دوسری طرف پروین توگڑیا اور بی جے پی کے دوسرے لیڈران کے ساتھ انکی بہت سی تصویریں سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں موجود ہیں !پدماوتی معاملے میں بھی وہ بی جے پی رہنما دیا کماری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوے نظر آ رہے ہیں ! تیسرے شخص ابھیشیک سوم کی سیاسی شناخت ابھی الٹ نیوز نہیں کر پایا ہے۔
سوشل میڈیا ہوَش سلیئر ویب سائٹ نے گزشتہ ہفتے ایک فیک پروپیگنڈا پر انکشاف کیا جسکا تعلّق بین الاقوامی سطح سے ہے۔مبینہ طور پر ہندوستانی فوج کا ایک خفیہ خط پاکستانی میڈیا کے ہاتھ لگ گیا جس میں بھارت کے فوجیوں میں مایوسی، انکی بری صورت حال کی وجہ بیان کی گئی ہے ! خط کے مطابق رسداور راشن کی کمی، فوج میں ہم جنسی کےواقعات میں اضافہ، شہید فوجیوں کے اہل خانہ کو مدد نہ ملنا اور سینئر افسروں کا فوجیوں کے ساتھ برا سلوک –کچھ ایسی وجوہات ہیں جنکی وجہ سے فوجوں میں مایوسی موجود ہے !انڈین آرمی کے ایک آفیشل اکاؤنٹ سے اس خط کو خارج کر دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ خط جعلی خط ہے۔
یہ خط پاکستان کے سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مین ا سٹریم میڈیا میں بھی عام ہوا ! ڈیلی میل نے اس کو شائع کیا ! یہ پہلا موقع نہیں ہیں جہاں پاکستان کی ذمہ دار ایجنسیاں ایسے معاملات میں رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہیں۔ اس سے پہلے ٹوئٹر سے مصدقہ نیلے نشان والے پاکستان ڈیفینس کے ٹوئٹر کھاتے کو اس لئے سسپینڈ کر دیا گیا تھا کہ ایک جعلی تصویر کے ذریعہ ہندوستان کے خلاف نفرت پھیلانے کا کام کیا گیا تھا !
گزشتہ ہفتے آسٹریلیا کے سابق کرکٹر ٹام موڈی کو کچھ لوگوں نے انکے فیس بک اکاؤنٹ پر ٹرول کیا جسکی وجہ یہ تھی کہ انکے پروفائل کو غلطی سے بزنس ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا پروفائل تصدیق کر لیا گیا ! اس پر ٹائمز آف انڈیا اور دی نیوز منت نے خبر شایع کر دی کہ کرکٹر موڈی کو کمیونسٹ پارٹی کے حامی کامریڈ وں نے ٹرول کیا ہے ! بوم لائیو نے تقریباً 125 کمنٹس کی تفتیش کی جو موڈی کے پروفائل پر کیے گئے تھے۔ صرف 13 کمنٹس میں کرکٹر موڈی کواس بات کے لئے نشانہ بنایا گیا تھا کہ ایجنسی موڈی نے بھارت کو اچھی ریٹنگ کیوں دی ! 42 کمنٹس میں کمیونسٹوں اور بایاں بازو تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 36 کمنٹس میں اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ یہ ایک احمقانہ تجربہ ہے کہ لوگوں سے کرکٹر موڈی کی شناخت نہیں ہو پائی اور انہوں نے انکے پروفائل کو موڈی ایجنسی کا پروفائل سمجھ لیا !بوم لائیو نے اپنی تفتیش میں پایا کہ یہ کمیونسٹ پارٹی کے حامیوں اور کارکنوں کو بدنام کرنے کی سازش تھی!
(مضمون نگار مسلم یونیورسٹی علیگڑھ کے شعبہ سیاسیات میں ریسرچ اسکالر ہیں )
Categories: خبریں