سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمینٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں وقت سے پہلے ہونے والی اموات میں سے 30 فیصدی کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔
نئی دہلی:ریسرچ اور صلاح کارادارہ نے ایک نئے مطالعے میں بتایا ہے کہ دہلی میں ہر تیسرے بچے کا پھیپھڑا خراب ہے۔ اس مطالعے میں فضائی آلودگی اور انسان کی دماغی صحت کے درمیان ان تعلقات کی بھی جانچ کی گئی ہے،جو ابھی تک ان چھوئے تھے۔واضح ہو کہ دہلی اور پڑوسی شہروں میں فضائی آلودگی کی چیلنج کی سطح تک پہنچنے کے کچھ دن بعد یہ مطالعہ سامنے آیا ہے۔ آلودگی کے بڑھتے خطرے کے مدنظر انتظامیہ کو حالات سے نمٹنے کے لئے کئی ہنگامی تدبیر اپنانی پڑی تھی۔
دہلی میں ہوا کا معیار ایک بار پھر بےحد خراب سطح تک پہنچ گیا ہے اور لمبے وقت تک ایسے ماحول میں رہنے پر سانس کی تکلیف ہو سکتی ہے۔دہلی حکومت نے صحت کے متعلق جاری مشورے میں لوگوں سے صبح اور دیر شام کے وقت باہر نکلنے سے بچنے کو کہا ہے۔سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمینٹ (سی ایس ای) کی رپورٹ کہتی ہے کہ ہندوستان میں قبل ازوقت ہونے والی اموات میں سے 30 فیصدی کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ سال 2016 میں ساڑھے تین کروڑ لوگوں کو ملک بھر میں دمے کی بیماری تھی۔
‘باڈی برڈن:لائف اسٹائل ڈزیزیز’ عنوان والی رپورٹ میں کہا گیا،’دہلی میں ہر تیسرے بچے کا پھیپھڑا خراب ہے۔ملک میں قبل ازوقت ہونے والی تمام اموات میں سے 30 فیصدی فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ‘اس میں دعویٰ کیا گیا کہ ماحول اور صحت کے درمیان اہم تعلق ہے، جن میں سے فضائی آلودگی اور دماغی صحت میں تعلق جیسے کئی پہلو اب تک ہمارے مشاہدے میں نہیں تھے۔رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 تک ہرسال کینسر کے 17.3 لاکھ نئے معاملے درج کئے جائیںگے جن کی اہم وجہ فضائی آلودگی، تمباکو، شراب اور خوردنی اشیا سے متعلق تبدیلی ہوںگے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کا ہر 12واں شخص ذیابیطس کا مریض ہے ۔ ذیابیطس کے سب سے زیادہ مریضوں کے معاملے میں ملک دوسرے نمبر پر ہے۔ملک میں ہرسال 27 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی موت دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہے، ان میں سے 52 فیصدی معاملات میں مرنے والوں کی عمر 70 سال سے کم ہوتی ہے۔
Categories: خبریں