نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق سال 2016 میں ہندوستان میں ہیومن ٹریفکنگ کے8000سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں، جس میں23000 لوگوں کو رہا کرایا گیا ہے۔
نئی دہلی:نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں ہندوستان میں ہیومن ٹریفکنگ کے 8000سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں، جس میں 182غیر ملکی سمیت کل 23000متاثرین کو رہا کرایا گیا ہے۔ملک بھر میں سال 2015 کے6877معاملوں کے مقابلے میں گزشتہ سال کل8312 معاملے سامنے آئے۔این سی آر بی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، سال 2015 میں تمام 15379متاثرین میں سے 9034متاثرین یعنی کل58 فیصد کی عمر 18 سال سے کم تھی۔ وہیں سال 2016 میں رہا کرائے گئے14183 متاثرین کی عمر 18 سال سے کم تھی۔
ہیومن ٹریفکنگ کے سب سے زیادہ 3579 معاملے مغربی بنگال میں درج کئے گئے۔ سال 2015 میں آسام پہلے اور مغربی بنگال 1255 معاملوں کے ساتھ دوسرے مقام پر تھا۔آسام میں سال 2016 میں ہیومن ٹریفکنگ کے 91 معاملے درج کئے گئے، جو سال 2015 کے 1494معاملوں کے مقابلے میں کافی کم تھے۔ فہرست میں اس بار راجستھان دوسرے نمبر پر رہا جہاں 1422 معاملے درج کئے گئے۔ اس کے بعد گجرات میں 548، مہاراشٹر میں 517 اور تمل ناڈو میں 434 معاملے درج کئے گئے۔اس فہرست میں دہلی14ویں مقام پر رہی جہاں ہیومن ٹریفکنگ کے 66 معاملے درج کئے گئے جو سال 2015 کے 87 معاملوں کے مقابلے میں کم تھے۔
سال 2016 میں کل 23117متاثرین رہا کرائے گئے، جس کے مطابق پولیس نے روزانہ تقریباً 63 لوگوں کو بچایا۔این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق، بچائے گئے لوگوں میں 22932 لوگ ہندوستانی شہری تھے، 38 شری لنکائی اور اتنے ہی نیپالی تھے۔ رہا کرائے گئے لوگوں میں سے 33 کی پہچان بنگلہ دیشی اور 73 کی تھائی لینڈ اور ازبکستان سمیت دیگر شہروں کے شہریوں کے طور پر ہوئی ہے۔آئین کے آرٹیکل 23 (1) کے تحت ہیومن ٹریفکنگ پر پابندی ہے۔
دہلی میں چائلڈ ٹریفکنگ کے شکار بچّوں کو آزاد کرانے کی کوششوں میں ریاستوں اور یونین ٹیریٹیری کے مقامی کمشنر وں کے کردار طے کرنے کی تیاری ہے۔اس تناظر میں این سی پی سی آرجلدہی ہدایات جاری کرنے جا رہا ہے جس میں مقامی کمشنر کے لئے یہ ضروری ہوگا کہ وہ چائلڈ ٹریفکنگ کے معاملات میں پولیس اور متاثرین کی مدد کریں۔این سی پی سی آر نے اگست کےمہینے میں ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کے مقامی کمشنر اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ بیٹھک کی تھی اور اس میں دہلی میں گورنر ہاؤس کی جوابدہی اور کردار طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
پاکسو اور Juvenile Justice Act کمیشن کے ممبر یشونت جین نے بتایا، ‘ الگ الگ ریاستوں سے ٹریفکنگ کے ذریعے دہلی میں بچّوں کو لایا جاتا ہے۔ ہم نے ان بچّوں کو آزاد کرانے کی کوشش میں پولیس اور متاثرین کو پیش آ رہی دقتوں کو محسوس کیا۔ بیٹھک میں یہ رائے بنی کہ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کی مدد لی جا سکتی ہے۔ اسی تناظر میں ہم ہدایات تیار کر رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے آگے کہا، ‘ ہم 13 دسمبر کوحکمت عملی بنائیں گے اور اس کے بعد متعلقہ فریقوں سے رائے لیںگے۔ اس مہینے کے آخر تک اس سے متعلق اصول کو جاری کئے جانے کی امید ہے۔ ‘جین نے کہا، ‘اس حکمت عملی میں اہتمام کیا جا رہا ہے کہ دہلی میں واقع تمام ریاست اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کے ہاؤس اپنے یہاں ایک افسر کی تقرر ی کریںگے بچوں کے حقوق سے متعلق معاملات کو دیکھےگا۔ اس کے علاوہ یہ مقامی کمشنر ہاؤس چائلد ٹریفکنگ کے معاملات میں اپنی ریاستوں کی پولیس اور متاثر ین کی مدد کریںگے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ہدایات پر عمل نہیں کرنے والے مقامی کمشنر ہاؤس کے خلاف قانونی کاروائی کا بھی اہتمام کیا جائےگا۔ ‘
حکمت عملی کے ابتدائی مسودہ کے مطابق چائلڈ ٹریفکنگ کے شکار بچّوں کو آزاد کرانے کے لئے دہلی آنے والی پولیس ٹیم اور متاثرین کے لئے متعلقہ ریاستوں کے مقامی کمشنر ہاؤس میں کھانے پینے اور ٹھہرنے کا انتظام کریںگے۔
ان میں چائلڈ ہیلپ لائن نمبر (1098) اور چائلڈ ٹریفکنگ پر کام کرنے والے این جی او کی فہرست لگانی ہوگی، ٹریفکنگ کے شکار بچّے اوربچیوںکی مدد کے لئے ٹرانسلیٹر بھیجا جائےگا، پولیس ٹیم، فیملی اور بچّوں کو واپس بھیجنے کے لئے ریلوے میں وی وی آئی پی کوٹہ سے ریزرویشن کا انتظام کیا جائےگا اور متاثرین کی ریاست کے ذریعے اس کو مناسب معاوضہ دیا جائےگا۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں