خبریں

گجرات الیکشن نتائج : ’ہندتوا کا مقابلہ ،سافٹ ہندتوا سے نہیں ہارڈ سیکولرازم سے ہی کیا جا سکتا ہے‘

گجرات اسمبلی الیکشن میں سوشل میڈیا پر لوگوں کے ردعمل : کوثر تسنیم نے لکھا ؛ اپوزیشن کی واپسی جمہوریت کو بچانے کے لیے ضروری ہے ۔

BJP_PTI

نئی دہلی :کانگریس رکن پارلیامنٹ ششی تھرور نے گجرات اسمبلی الیکشن کے نتائج کے بارے میں کہا کہ اس الیکشن کا سفر اچھا رہا بھلے ہی منزل تک نہ پہنچے ہوں ،تھرور نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے لیے اس نتیجے کو پہلا جھٹکا ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری کی امید کرنا بے معنی ہے ،یہ پہلا الیکشن تھا ،ہم نے اچھا مظاہرہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ گجرات میں پارٹی جہاں مضبوط تھی وہاں 70سیٹوں پر بڑھت بنائی ہے جبکہ بی جے پی  اپنے گڑھ میں کمزور ہوئی ہے ۔الیکشن نتائج کو عوام کے ذریعے راہل کے دعووں کو خارج کرنے اور مودی کے وکاس کو قبول کرنے کے سوال پر تھرور نے کہا کہ الیکشن نتائج کو راہل بنام مودی کے نظریے سے نہ دیکھا جائے ،کیوں کہ ملک میں جمہوریت ہے صدر راج نہیں ،کوئی بھی الیکشن فرد مرکوز نہیں ہوسکتا۔

دریں اثنا سوشل میڈیا پر لوگوں کے رد عمل بھی سامنے آرہے ہیں سید کاشف نے اپنی فیس بک وال پر لکھا ہے کہ ؛ آپ نے ہارڈ ہندتوا بنام سافٹ ہندتوا الیکشن لڑا ۔اس لیے آپ کا ہارنا سر پرائزنگ نہیں ہے۔صرف ہارڈ سیکولرازم ہی اس کو ہرا سکتا ہے۔ہمیں بہار اسمبلی الیکشن کے نتائج کو  نہیں بھولنا چاہیے۔

وہیں سینئرصحافی معصوم مرادآبادی اپنی فیس بک پوسٹ میں  لکھتے ہیں  ؛گجرات کے انتخابی نتائج کہتےہیں کہ جارحانہ ہندتو اکا مقابلہ سافٹ ہندتوا سے نہیں کیاجاسکتا ۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے درست ہی کہا تھا کہ ہندتوا تو ہماری ہی میراث ہے۔

دی وائر ہندی کی پوسٹ پر کمنٹ کر تے ہوئےکرن سنگھ لکھتے ہیں ؛رجحان میں کانگریس 92پر پہنچی تھی کہ ریموٹ دب گیا ۔بھیا اس دیش کو بھگوان ہی بچائے ۔ ای وی ایم زندہ باد۔

رویندرامینا کا کہنا ہے کہ ؛پاٹیدار کا کانگریس کو حمایت ووٹر کی صورت میں نہیں ملا  ۔انہوں نے سوال قائم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ صرف ریلی تک ہی محدود تو نہیں رہ گیا ؟ لوک تنتر ہے۔مزید کہتے ہیں کہ ؛شروعاتی نتیجے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہاردک پٹیل کی  کانگریس کوحمایت ووٹ نہیں دلا پایاہے اور بھیڑ صرف ریلا ہی ثابت ہوتا نظر آرہا ہے۔قریب قریب ابھی دس سے اوپر سیٹ پاٹیدار سیٹ بی جے پی اکثریت سے جیت رہی ہے،پاٹیداروں کا ریزرویشن آندولن صرف ریلی تک ہی رہ گیا۔

جگنیش میوانی کی جیت پر دواکر کھیدوال کا کہنا ہے کہ ؛چلو کوئی تو جیتا ،ورنہ بی جے پی کانگریس تو ویسے ہی ایک ہے ۔ عوام پریشان ہے ہی دونوں سے۔

ڈاکٹر اجے ششودیا نے لکھا ہے کہ ؛ایسی ای وی ایم سیٹنگ نہ کرو کہ 324سیٹ جیت جاؤ۔جس سے شک پیدا ہو ۔ایسی سیٹنگ کرو جس میں اکثریت کے قریب رکھو اور جیت جاؤ۔تاکہ ای وی ایم سے آگے بھی جیت سکو ۔انہوں نے اس نتیجے پر اپنی رائے یوں دی ہےکہ زمینی حقیقت سے بہت دور ہے یہ نتیجہ ۔

رویندرمینا اپنی ایک دوسری پوسٹ میں کہتے ہیں کہ گجرات الیکشن کا پہلا نتیجہ کانگریس کے کھاتے میں بسم اللہ۔سید عامر کا کہنا ہے کہ ؛لگتا ہے میچ فکسنگ بی جے پی نے پاکستان سے سیکھا ہے ۔جے ای وی ایم میا۔۔۔۔گجرات کے لوگو اترو سڑک پر۔

دی وائر اردو کی پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئےتسنیم کوثر سید لکھتی ہیں کہ ؛اپوزیشن کی واپسی جمہوریت کو بچانے کے لیے ضروری ہے ۔سرکار کو سخت اپوزیشن ہی لائن  پر رکھ سکتی ہے ۔اگر کانگریس اپوزیشن کا دھرم ایمانداری سے نبھائے ،ورنہ ۔۔۔

اس خبر کے لکھے جانے تک گجرات انتخابات کے آخری نتائج سامنے نہیں آئے ہیں ۔لیکن رجحانات کے مد نظر سوشل میڈیا پر لوگوں کے ردعمل لگاتارسامنے آرہے ہیں۔