ایک طاقتور اور مقبول لیڈر کے سامنے کھڑا ہوکر بول دینے کے لئے جو حوصلہ چاہیے وہ مجھ میں ہے۔ یہ حوصلہ جیب میں دس لاکھ کروڑ کے ہونے سے نہیں آتا بلکہ لاکھوں میں ایک رویش کمار ہونے سے آتا ہے۔
نتیجوں کے دن کبھی اتنے دلچسپ نہیں رہے۔ ایک مانی ہوئی جیت اچانک اتار چڑھاؤ میں بدل گئی۔ صبح نو سے دس کے درمیان بی جے پی اور کانگریس دونوں کے لئے ہوش اڑا دینے والا رہا ہوگا۔ ایک لمحے میں بی جے پی آگے نکلتی تھی تو دوسرے لمحے میں کانگریس۔ کبھی برابر تو کبھی آگے پیچھے۔ جیت نے کانگریس بی اور جے پی دونوں سے کھیلنا شروع کر دیا۔ کبھی اس ہاتھ سے پھسلتی تو کبھی اس ہاتھ سے۔ سیاست کی کمینٹری آخری اوور کی طرح ہونے لگےگی۔
اس ایک گھنٹے کی صحیح مثال ہاکی یا فٹ بال سے ملےگی۔ گول پوسٹ کے پاس دونوں اپنی اسٹک سے گیندوں پر قبضہ جما لینا چاہتے تھے۔ تبھی کوئی پھرتیلا کھلاڑی آیا، گیند پر لپکااور دوسری سمت میں دوڑتے ہوئے کانگریس کی پوسٹ میں گول کر دیا۔ کانگریس کے رہنما بی جے پی کی گول پوسٹ کے پاس کھڑے رہ گئے۔ آج کے نتیجے کا سارا جوش اس ایک گھنٹے میں تھا۔ بعد میں سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا پہلے سے کہا جا رہا تھا۔
دو ریاستوں میں حکومت بی جے پی کی بن رہی ہے۔ بی جے پی اور عوام کو مبارک باد۔ انتخاب بھلےہی بنیادی مسئلوں پر نہیں لڑا گیا مگر لڑائی برابری کے جیسے ہوئی۔ عوام اپنا کام کرکے جا چکی ہے۔ بس اب کوئی ان جانکاروں اور تجزیہ کاروں سے بھی گھر جانے کے لئے کہہ دے۔
جو لوگ میرا مذاق اڑا رہے ہیں، میں اتناہی کہوںگا کہ آپ میرا نہیں اپنا ہی مذاق اڑا رہے ہیں۔ میں سوال کرتا ہوں۔ کسی کو ہراتا یا جتاتا نہیں۔ مجھ میں اپنا نظریہ رکھنے کی جرات ہے۔ ایک طاقتور اور مقبول لیڈر کے سامنے کھڑا ہوکر بول دینے کے لئے جو حوصلہ چاہیے وہ مجھ میں ہے۔ یہ حوصلہ جیب میں دس لاکھ کروڑ کے ہونے سے نہیں آتا بلکہ لاکھوں میں ایک رویش کمار ہونے سے آتا ہے۔ اپنی نوکری، اپنا چین سب کچھ داؤ پر لگاکر لوگوں کے سوال کے ساتھ کھڑا ہونا سب کے بس کی بات نہیں۔ سورت کے کاروباری جانتے ہیں۔ ان سے کبھی نہیں کہا کہ آپ کس کو ووٹ کریںگے۔ انہوں نے تکلیف بتائی تو ان کی بات اٹھا دی۔ یہی میرا کام ہے اور یہی کرتا رہوںگا۔
گجرات کی عوام نے وزیر اعظم مودی کو شاندار جیت دی ہے۔ گودی میڈیا مبارکباد کیا ،ان کے قدموں میں ناگن ڈانس کرےگی ۔ اس لئے اگر میڈیا سے صحیح معنوں میں کسی کی مبارکباد معنی رکھتی ہے تو میری۔ میں خود کو اہمیت نہیں دیتا۔ لیکن جو لوگ کل سے میرے بارے میں اناپ شناپ بول رہے ہیں بس ان کے لئے اس تیور میں کہا ہے۔ وہ چاہیں تو مارکیٹ میں پتا کر سکتے ہیں کہ میری مبارکباد کا کتنا وزن ہے! ویسے گالی دینے والوں کو بھی مبارکباد۔ ہم سب اسی ملک کے لئے جیتے مرتے ہیں۔ الگ رائے ہو سکتی ہے مگر ایک دوسرے سے الگ نہیں ہے۔ آپ کی زبان اور نفرت ملک کے لئے نقصان دہ ہے، آپ کے لئے تو ہے ہی۔
Categories: فکر و نظر