50000سے زیادہ مدرسہ ٹیچروں کو گزشتہ دو سالوں سے مرکزی حکومت کی طرف سے تنخواہ نہیں ملی ہے،جس کی وجہ سے بہت سے ٹیچر نوکری چھوڑنے کے لیے مجبور ہیں ۔
نئی دہلی :اترپردیش،اتراکھنڈ،مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ سمیت ملک کے 16صوبوں میں لگ بھگ 50000سے زیادہ مدرسہ ٹیچروں کو گزشتہ دو سالوں سے مرکزی حکومت کی طرف سے تنخواہ نہیں ملی ہے،جس کی وجہ سے بہت سے ٹیچر نوکری چھوڑنے کے لیے مجبور ہیں ۔
دی ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق مرکزی حکومت کی اسکیم فار پرووائڈنگ کوالٹی ایجوکیشن کے تحت رجسٹرڈ ٹیچروں کو مرکز کی طرف سے ملنے والی تنخواہ لگ بھگ دو سال سے ادا نہیں کی گئی ہے۔اس اسکیم کی شروعات ایم ایچ آرڈی کے ذریعے 2008-09میں مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو اچھی اور معیاری تعلیم کو بڑھاوا دینے کے لیے کی گئی تھی ۔اس کے تحت مدرسہ ٹیچروں کو ان کی تنخواہ کا ایک بڑا حصہ مرکزی حکومت کی طرف سے ملنا تھا۔
گریجویٹ ٹیچرس کو مرکز ی حکومت کی طرف سے 6000روپے ہر ماہ اور پوسٹ گریجویٹ ٹیچر کو 12000روپے ہر ماہ دیے جانے تھے جو کہ ان کی تنخواہ کا 75اور80فیصدی ہے۔تنخواہ کا بقیہ حصہ ریاستی حکومت دیتی ہے۔آل انڈیا مدرسہ ماڈرنائزیشن ٹیچرس ایسوسی ایشن کے مسلم رضا خان نے کہا کہ ہندوستان میں کل 18000مدرسوں میں سے آدھے اترپردیش میں ہیں جن میں تقریباً 25000اساتذہ پڑھاتے ہیں ۔
ٹائمس آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم رضا خان نے کہا 16ریاستوں میں دو سال سے مرکز ی حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم نہیں ملی ہے ۔کچھ صوبوں میں تو اساتذہ کو تین سال سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ہم نے 8جنوری کو لکھنؤمیں مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے رجسٹرار راہل گپتا نے تنخواہ نہیں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتا یا کہ مرکزی حکومت سال 2016-17میں 296.31 کروڑ روپے نہیں جاری کیے تھے ،وہیں 2017-18میں اب تک کوئی رقم جاری نہیں کی گئی ہے۔
Categories: خبریں