خبریں

بھیماکورےگاؤں جنگ کی 200ویں سال گرہ پر تشدد، ایک کی موت

پونے ضلع کے بھیماکورےگاؤں میں دلت کمیونٹی کے لوگ پیشوا کی فوج پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کی جیت کا جشن مناتے ہیں۔ تشدد کی وجہ سے ممبئی کے مشرقی مضافات میں کشیدگی۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

پونے : پونے ضلع‎ میں بھیماکورےگاؤں جنگ کی 200ویں سالگرہ پر منعقد ایک پروگرام کے دوران سوموار کو ہوئے تشدد میں ایک آدمی کی موت ہو گئی ہے۔ اس لڑائی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج نے پیشوا کی فوج کو ہرایا تھا۔دلتلیڈر برٹش فوج کی اس جیت کا جشن مناتے ہیں۔ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ تب اچھوت سمجھے جانے والے مہار کمیونٹی کے فوجی ایسٹ انڈیا کمپنی کی فوج کی طرف سے لڑے تھے۔

بھیماکورےگاؤں کی لڑائی ایک جنوری 1818 کو لڑی گئی تھی۔ کچھ مفکر اور دانشور اس لڑائی کو پسماندہ ذاتوں کے اس وقت کی اعلیٰ ذاتوں پر جیت‌کی شکل میں دیکھتے ہیں۔ حالانکہ، پونے میں کچھ قدامت پسند گروپوں نے اس جیت کا جشن منائے جانے کی مخالفت کی تھی۔پولیس نے بتایا کہ جب لوگ گاؤں میں جنگ سے متعلق یادگار کی طرف بڑھ رہے تھے تو سوموار دوپہر شرور تحصیل واقع بھیماکورےگاؤں میں پتھراو اور توڑپھوڑ کی واردات ہوئی۔ایک اعلیٰ پولیس افسر نے سوموار دیر شام خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی / بھاشا کو بتایا کہ تشدد میں ایک آدمی کی موت ہوئی ہے۔ حالانکہ، اس کی پہچان اور کیسے اس کی موت ہوئی اس کا ابھی ٹھیک ٹھیک پتا نہیں چلا ہے۔

تشدد اس وقت شروع ہوا جب ایک مقامی گروپ اور بھیڑ کے کچھ ممبروں کے درمیان میموریل کی طرف جانے کے دوران کسی  بات پر بحث ہوئی۔ بھیماکورےگاؤں کی حفاظت کے لئے تعینات ایک پولیس افسر نے بتایا، بحث کے بعد پتھراو شروع ہوا۔ تشدد کے دوران کچھ گاڑیوں اور پاس میں واقع ایک مکان کو نقصان پہنچایا گیا۔

اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، تشدد میں 25 سے زیادہ گاڑیاں جلا دی گئیں اور 50 سے زیادہ گاڑیوں کے ساتھ  توڑپھوڑ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے واقعہ کے بعد کچھ وقت کے لئے پونےاحمدنگر شاہراہ پر آمدورفت روک دیا۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں میں اب حالات قابو میں ہے۔افسر نے بتایا، ریاستی ریزرو پولیس دستہ کی کمپنیوں سمیت اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل فون نیٹورک کو کچھ وقت کے لئے بند کر دیا گیا تاکہ اشتعال انگیز پیغامات کو پھیلانے سے روکا جا سکے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے معاملے کی عدالتی تفتیش کے لئے گزارش کی جائے‌گی۔ اس کے علاوہ ایک نوجوان کی موت کے معاملے کی تفتیش سی آئی ڈی کرے‌گی۔ ،مرنے والے کے رشتہ دار کو 10 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے‌گا۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، وزیر مملکت رام داس اٹھاولے نے دلتوںکو پولیس تحفظ دئے جانے کی مانگ کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، دلت لیڈر اور گجرات سے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی نے تشدد سے پہلے گاؤں میں بنی جنگی یادگار کا دورہ کیا تھا۔ 31 دسمبر کو میوانی پونے میں ہوئے یلغار کونسل میں بھی شامل ہوئے تھے۔

این سی پی صدر شرد پوار نے کہا کہ وہاں پچھلے 200 سالوں سے لوگ جا رہے ہیں، لیکن ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ ظاہر تھا کہ وہاں زیادہ لوگ جمع ہوں‌گے ایسے میں وہاں زیادہ دھیان دینے کی ضرورت تھی۔پوار نے پونے ضلع میں ہوئے تشدد کے لئے انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے معاملے میں تفتیش کی مانگ کی ہے۔ امن کی اپیل کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ سیاسی اور سماجی علاقوں کے لوگوں کو پرجوش کرنے والے بیان دیے بغیر ہی صورتحال کا مقابلہ صبر و ضبط سے کرنا چاہیے۔

پوار نے ٹوئٹ کیا، تشدد صحیح نہیں ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے اپیل کی، ‘ انتظامیہ کے احتیاط نہیں برتنے کی وجہ سے افواہیں اور غلط فہمی پھیلی۔ ناندیڑ میں ایک جوان کی موت بدقسمتی ہے۔ سیاسی اور سماجی علاقوں کے لوگوں کو پرجوش کرنے والا کوئی بیان دئے بغیر ہی صورتحال کا مقابلہ ہم آہنگی سے اور ضبط سے کرنا چاہیے۔ ‘

ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق، بھیما کورےگاؤں میں ہوئے تشدد کا اثر ممبئی میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ تشدد کی وجہ سے ممبئی کے مشرقی مضافات میں کشیدگی ہے۔ مظاہرہ کی وجہ سے ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر آمدورفت متاثر ہوا ہے۔ مظاہرہ کی وجہ سے ہاربر لائن پر لوکل ٹرینوں کی آمد ورفت بھی متاثر ہوئی ہے۔ڈی این اے کی رپورٹ کے مطابق، چینبور اسٹیشن پر پتھراو اور پرتیکچھا نگر میں گاڑیوں کو نقصان پہنچانےکی اطلاعات آ رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، پوئی، مان خُرد، بھانڈپ، گوونڈی، سیؤن اور مُلُنڈ میں دوکانیں بند رکھنے کو کہا گیا ہے۔

ڈی این اے سے بات چیت میں ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ (مشرقی علاقہ) نے کہا کہ چینبور اور گوونڈی میں پولیس اور گاڑیوں پر پتھراو ہوا ہے۔ ہمارا ایک پولیس اہلکار پتھراو کی وجہ سے زخمی ہوا ہے۔ پتھر پھینکنے والوں پر کارروائی کی جائے‌گی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)