روحانی پیشوانے کہا، ہمیں لوگوں کی اس بنیاد پر صف بند نہیں کرنی چاہیے کہ ہم بودھ ہیں، ہم ہندو ہیں، ہم مسلمان ہیں۔ یہ اچھا نہیں ہے۔
پونے : تبّتی روحانی پیشوا دلائی لاما نے کہا ہے کہ مذہب ذاتی معاملہ ہے اور اس کا استعمال لوگوں کی صف بندی کے لئے نہیں کیا جانا چاہیے۔وہ ایم اےای ای ار ایم آئی ٹی ورلڈ پیس یونیورسٹی اور ایم آئی ٹی اسکول آف گورنمنٹ کے ذریعے منعقد قومی اساتذہ کانگریس کے افتتاح کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کر رہے تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک جنوری کو پونے ضلع کے کورےگاؤں میں ہوئے تشدد کی روشنی میں وہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا، مذہب ذاتی معاملہ ہے۔ آپ چاہے اس مذہب کو مانیں یا اس مذہب کو مانیں، یہ ذاتی معاملہ ہے۔ ہمیں لوگوں کو اس بنیاد پر صف بندی نہیں کرنا چاہیے کہ ہم بودھ ہیں، ہم ہندو ہیں، ہم مسلمان ہیں۔ یہ اچھا نہیں ہے۔
ایک جنوری کو کورےگاؤں میں جنگی یادگار پر پہنچنے پر دلتوں پر حملہ کیا گیا تھا جس کے دو دن بعد مہاراشٹر میں بند کا اعلان کیا گیا تھا۔کانفرنس میں دلائی لاما نے اپنی تقریر میں کہا، دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان ایام طفلیمیں ہے، پھر بھی پیچیدہ ملک ہے۔ جب مختلف مذہبوں کے مذہبی جذبات کی حفاظت کی بات آتی ہے تو ملک میں قابل ذکر رواداری نظر آتی ہے۔
Categories: خبریں