خبریں

دہشت گرد نہیں،IAS پیدا کرتے ہیں مدرسے : قومی اقلیتی کمیشن چیئرمین

قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیورالحسن رضوی نے کہا کہ اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے حکومت کی نظر میں اچھا بننے کے لئے مدرسوں کو دہشت گردی سے جوڑا۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی : اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے مدرسوں سے جڑے متنازع بیان کو خارج کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیورالحسن رضوی نے اتوار کو کہا کہ مدرسوں کو دہشت گردی سے جوڑنا ‘ مضحکہ خیز ‘ ہے کیونکہ ان سے پڑھائی کرنے والے بچے آئی اے ایس افسر تک بن رہے ہیں۔

گزشتہ دنوں وسیم رضوی نے مدرسوں پر دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا الزام لگاکر ان کو بند کرنے کی مانگ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا۔اقلیتی کمیشن کے چیئرمین رضوی نے کہا، ‘ مدرسوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش بہت بچکانا اور مضحکہ خیز ہے۔  ایک یا دو واقعات کو لےکر مدرسوں کو بدنام نہیں کیا جا سکتا۔  آج کے وقت مدرسوں سے پڑھنے والے بچے آئی اے ایس افسر بھی بن رہے ہیں اور دوسرے شعبوں میں نام کما رہے ہیں۔  میں تو یہ کہوں‌گا کہ مدرسے دہشت گرد نہیں، بلکہ آئی اے ایس پیدا کرتے ہیں۔  ‘

ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں جب مدرسوں سے پڑھے بچّوں نے یو پی ایس سی کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔  دارالعلوم دیوبند سے پڑھائی کرنے والے مولانا وسیم الرحمان نے 2008 میں یو پی ایس سی کا امتحان پاس کیا تھا۔  ان کو 404ویں رینک ملی تھی۔اتر پردیش کے مئو ضلع‎ میں مدرسہ ‘ العربیہ ‘ سے پڑھائی کرنے والے مولانا حمادظفر نے 2013 میں یو پی ایس سی کا امتحان پاس کیا اور ان کو 825ویں رینک حاصل ہوئی تھی۔

غیورالحسن رضوی نے کہا، ‘ وہ (وسیم رضوی) حکومت کی نظر میں اچھا بننے کے لئے اس طرح کی بے بنیاد باتیں کر رہے ہیں۔  لیکن میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ حکومت کو ان کی باتوں پر کوئی یقین نہیں ہے۔  حکومت تو مدرسوں کی جدیدکاری کرنا اور ان کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔  ‘خود اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نے کہا، ‘ حال کے وقت میں میں کئی مدرسوں میں گیا اور پایا کہ وہاں بہت تبدیلی آئی ہے۔  مدرسوں میں اب جدید تعلیم دی جا رہی ہے۔  جو مدرسے جدید تعلیم سے دور ہیں حکومت ان کے لئے بھی کام کر رہی ہے۔  ‘

غور طلب ہے کہ اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے گزشتہ آٹھ جنوری کو وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ‌کے مدرسوں کو ‘ انتہاپسندی’ کو بڑھاوا دینے والا بتاتے ہوئے ان کو اسکول میں تبدیل کرنے اور ان میں اسلامی تعلیم کو اختیاری بنانے کی گزارش کی تھی۔رضوی نے خط میں یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ مدرسوں میں غلط تعلیم ملنے کی وجہ سے ان کے طالب علم آہستہ آہستہ دہشت گردی کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔اس متنازع بیان کو لےکر مسلم تنظیم جمیعت علماء ہند کے چیئرمین نے وسیم رضوی کو قانونی نوٹس بھیج‌کر ان سے 20 کروڑ روپیے بطور حرجانہ مانگا ہے۔

11 جنوری کو یہ نوٹس جمیعت علماءِ ہند کی مہاراشٹر اکائی نے جاری کی ہے۔  سکریٹری گلزار احمد اعظمی نے بتایا کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی نے مدرسوں کو دہشت گردی اور انتہاپسندی سے جوڑ‌کر ان کی بے عزتی کی ہے۔  اس لئے ان کو قانونی نوٹس بھیجی گئی ہے۔  نوٹس میں کہا گیا ہے کہ رضوی نے مجرمانہ مقصد سے وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کو خط لکھ‌کر مدرسوں کے بارے میں غلط باتیں کہیں۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر رضوی اس نوٹس پر دھیان نہیں دیتے ہیں اور مانگوں کو پورا نہیں کرتے ہیں تو جمیعت کے پاس ان کے خلاف ہتک عزت، دیوانی یا مجرمانہ مقدمہ کی کارروائی شروع کرنے کے علاوہ اور کوئی چارا نہیں بچے‌گا۔

واضح ہو کہ گزشتہ روزمرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کےبیان پر کہاتھاکہ ‘میں نے بھی ایک مدرسہ میں تعلیم حاصل کی ہے تو کیا میں دہشت گردی ہوں۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ کچھ سر پھرے لوگ مدارس کو بدنام کرنے میں لگے ہیں جبکہ مدرسوں نے ہندوستان کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ نریندر مودی حکومت اس طرح کی باتوں میں یقین نہیں رکھتی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)