بنچ نے انٹر کاسٹ اوراپنے ہی گوتر میں شادی کے معاملوں میں خاندان کی عزت کی خاطر جوڑوں کا قتل روکنے کے حل کے بارے میں مرکز سے جواب مانگا۔
نئی دہلی :سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ انٹر کاسٹ شادی کرنے والے بالغ مرد اورعورت پر کھاپ پنچایت یا تنظیموں کا کسی بھی قسم کا حملہ غیر قانونی ہے۔عدالت نے کہا کہ اگر دو بالغ شادی کرتے ہیں تو کوئی کھاپ پنچایت، کوئی آدمی یا سوسائٹی اس پر سوال نہیں اٹھا سکتا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی بنچ نے انٹر کاسٹ اور اپنے ہی گوترمیں شادی کے معاملوں میں فیملی کی عزت کی خاطر ایسے نوجوان جوڑے کا قتل اور ان کو پریشان کرنے سے روکنے کے حل کے بارے میں مرکز سے کہا کہ وہ جج راجو رام چندرم کے ذریعے پہلے دئے گئے مشوروں پر اپنا جواب دے۔
بنچ نے کہا، ‘ جج کھاپ کے بارے میں جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں۔ اس سے ہمیں کوئی مطلب نہیں ہے۔ ہماری ضرورت تو یہ ہے کہ اگر بالغ لڑکا یا لڑکی شادی کرتے ہیں تو کوئی کھاپ، آدمی یا سماج ان پر سوال نہیں اٹھا سکتا ہے۔ ‘
بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ جج کے مشوروں پر کوئی مشورہ نہیں دےگی بلکہ وہ ان کے مشوروں کی بنیاد پر حکم دینے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس سے پہلے غیر سرکاری تنظیم شکتی واہنی، نیائے متراور کھاپ پنچایت سے اس معاملے میں مشورہ مانگے تھے۔اس تنظیم نے ہی 2010 میں عرضی دائر کرکے فیملی کی عزت کی خاطر ہونے والے ایسے جرائم کی روک تھام کے لئے مرکز اور ریاستی حکومتوں کو قدم اٹھانے کی ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔
اس معاملے میں عدالت نے کھاپ پنچایت سے بھی جواب مانگا تھا تاکہ فیملی کی عزت کی خاطر ایسے جوڑے کا قتل اور عورت کو پریشان کرنے سے روکنے کے بارے میں کوئی حکم دینے سے پہلے ان کی رائے معلوم کی جا سکے۔
کھاپ پنچایت گاؤں میں ایسی عوامی تنظیموں کو کہتے ہیں جو کئی بار نصف عدالتی اداروں کی طرح عمل کرکے سخت فیصلے سناتی ہیں۔ ہندوستان میں ہریانہ، پنجاب اور اتّر پردیش میں ان کا اثر نظر آتا ہے۔ مانا جاتا ہے یہاں ہونے والے آنر کلنگ (عزّت کے نام پر قتل) کے لئے یہ پنچائتیں زیادہ تر ذمہ دار ہوتی ہیں۔
Categories: خبریں