خبریں

سیکس ورکر کے بنیادی حقوق کے لیے جسم فروشی کو قانونی بنائے جانے کا مطالبہ

 سیکس ورکر اور ان کے بچوں کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر جسم فروشی کو قانونی قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

علامتی فوٹو

علامتی فوٹو

نئی دہلی:ملک میں سیکس ورکر اور ان کے بچوں کے فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر جسم فروشی کو قانونی قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس میں شامل عورتوں کو ان کا بنیادی حق مل سکے۔

 Bhartiya Patita Uddhar Sabha نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ؛سیکس ورکر کے مسائل سے نپٹنا آسان نہیں ہے اس لیے ہندوستان میں اس کو قانونی بنانے کی ضرورت ہے اور ان کے فلاح و بہبود کے لیے کوشش کی جانی چاہیے ۔

خط میں تنظیم کے سربراہ خیراتی لال بھولا نے کہا کہ جسم فروشی کو قانونی جامہ پہنانے سے سیکس ورکر اپنی آمدنی کو اپنے پاس رکھ سکیں گی اور اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکیں گی۔تنظیم نے دعویٰ کیا کہ جسم فروشی کروڑوں روپے کا کاروبار ہے اور اس میں سیکس ورکر جو کمائی کرتے ہیں انہیں کوٹھے والے ،پولیس اور دوسرے لوگ ہتھیا لیتے ہیں۔

تنظیم نے کہا کہ جسم فروشی کو قانونی شکل دینے کے بعد سیکس ورکر کو لائسنس جاری کریں اور بغیر لائسنس کے اس کام میں شامل ہونے والے سیکس ورکر پر کارروائی کی جائے۔

تنظیم کا دعویٰ ہے کہ ملک میں 54لاکھ سیکس ورکر ہیں اور ان کے پچیس لاکھ بچے ہیں ۔ان میں سے کئی ایڈس سمیت مختلف بیماریوں سے جوجھ رہے ہیں ۔یہ پینے کے پانی سمیت دوسری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ مرکز اور کسی ریاستی حکومت نے سیکس ورکر کے لیے ابھی تک کوئی فلاحی اسکیم نہیں بنائی ہے۔