ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ جس میں کچھ طلبا بی جے پی کو ووٹ نہ کرنے کا حلف لیتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد ضلع کے ایک تعلیمی ادارے کا ہے۔
نئی دہلی :مدھیہ پردیش میں جیسےجیسے الیکشن قریب آ رہا ہے، ریاست کی بی جے پی حکومت کے سامنے نئےنئے چیلنج ابھرکر سامنے آ رہے ہیں۔ حالیہ تنازعہ ہوشنگ آباد ضلع کے ایٹارسی کا ہے۔ ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک تعلیمی ادارے کے طالب علموں نے آئندہ انتخابات میں بی جے پی کو ووٹ نہ کرنے کا حلف لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذریعے جاری ویڈیو میں طالب علم کہتے نظر آ رہے ہیں، ‘جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی آن لائن امتحان بند نہیں کر دیتی تب تک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ نہیں دوںگا۔ نہ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسی کارکن کا کوئی تعاون کروںگا۔ میں یہ بھی حلف لیتا ہوں کہ 24 گھنٹے کے اندر کم سے کم تین لوگوں کو میں اس طرح کے حلف کے لئے راغب کروںگا۔ ساتھ ہی میں اپنے گاؤں اور اپنے علاقے کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی بد عنوانی، ناانصافی کے بارے میں لوگوں کو بیدار کروںگا۔ ‘
پتریکا کی خبر کے مطابق، ویڈیو وائرل ہوتے ہی بی جے پی اہلکارسرگرم ہو گئے اور کھوج بین پر پتا چلا کہ معاملہ ایٹارسی کے وجئےلکشمی انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا ہے۔ یہ ویڈیو یومِ جمہوریہ کے دن بنایا گیا ہے۔
وہیں نئی دنیا کی خبر کے مطابق، اس طرح کا حلف صرف ہوشنگ آباد کی ایٹارسی میں ہی نہیں، بلکہ ریاست کے اور بھی حصوں میں لیا گیا ہے۔ جس کے الگ الگ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہے ہیں۔حالانکہ بی جے پی رہنما اس کو حزب مخالف اور تعلیمی مافیا کی کارستانی ٹھہراکر اپنا پلّہ جھاڑ رہے ہیں۔ این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں بی جے پی ترجمان دیپک وجئے ورگیہ کہتے ہیں، ‘جو ویڈیو وائرل ہوا ہے، اس میں تکنیکی ادارے کے طالب علم ہیں۔ امتحان لینا ایک ادارہ کا کام ہے اور وہی ادارہ طے کرتا ہے کہ امتحان کیسے لینا ہے! خدشہ ہے کہ اس کے پیچھے کانگریس یا تعلیمی مافیا کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ پولیس اس کی تفتیش کرےگی۔ ‘
#WATCH Teachers of Vijaylaxmi Industrial Training Institute in Itarsi ask students to take pledge not to vote for BJP in the upcoming elections & support it in any manner until it stops online examinations #MadhyaPradesh (26.01.18) pic.twitter.com/PY3S721Mbq
— ANI (@ANI) January 28, 2018
وہیں این ڈی ٹی وی سے ہی بات کرتے ہوئے سماجی کارکن اور تکنیکی ماہر مکیش یادو کہتے ہیں، ‘ریاست میں بڑی تعداد میں ایسے ہائر سیکنڈری اسکول ہیں، جہاں کمپیوٹر ہی نہیں ہیں۔ لہذا طالب علم کمپیوٹر کے ذریعے امتحان دینے میں کیسے اہل ہوںگے! یہ سیدھے طور پر غلط ہے۔ شہری طالب علم جہاں کمپیوٹر فرینڈلی ہوتے ہیں، وہیں دیہاتی بچےکمپیوٹر کو جانتے ہی نہیں ہیں۔ اسی بات سے ہرکوئی پریشان ہے۔ “
حالانکہ اس سب کے درمیان ادارے کے ایڈمنسٹریٹر کے کے تیواری اس کو ان کی غیر موجودگی میں کیا گیا طلبا کا کار نامہ ٹھہرا رہے ہیں۔غور طلب ہے کہ بی جے پی کی اس طرح کی انوکھی مخالفت پہلی بار نہیں ہوئی ہے۔ اس سے پہلے گجرات میں کاروباریوں نے اپنی بلوں پر ‘میری بھول کنول کا پھول ‘ چھپوا کر اپنی مخالفت درج کرائی تھی، تو وہیں گزشتہ دنوں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ایک ٹیچر نے اپنی شادی کے کارڈ پر بھی یہی نعرہ چھپوایا تھا۔ مدھیہ پردیش کے ہی ساگر ضلع میں کانٹریکٹ پر کام کرنےوالےصحتی اہلکار بھی اپنے کو مستقل کیے جانے کو لےکر گاڑیوں پر اسی نعرہ کا اسٹیکر لگا کر مخالفت درج کرا رہے ہیں۔
Categories: خبریں