عدالت نے کہا کہ صحت اور تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری بہت کم ہے۔ ہیلتھ کیئر پر جی ڈی پی کا محض 0.3 فیصدی ہوتا ہے خرچ۔
نئی دہلی : مرکزی حکومت کی طرف سے عام بجٹ پیش کئے جانے کے درمیان کی دہلی ہائی کورٹ نے تبصرہ کیا ہے کہ مرکز کے ذریعے حفظان صحت پر کیا جانے والا خرچ سب سے کم ہے، جس سے سرکاری ہسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز میں ڈاکٹروں کی تعداد بہت کم ہے اور موجودہ ڈاکٹروں پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔
ایکٹنگ چیف جسٹس گیتا متّل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں پر پرتشدد حملوں کے واقعات بڑھنے کے مدعے پر دائر پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔کورٹ نے کہا کہ مطلوبہ تعداد میں ڈاکٹروں کے نہیں ہونے کی وجہ سے موجودہ ڈاکٹروں پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے تمام مریضوں پر یکساں دھیان نہیں دے پاتے ہیں۔
بنچ نے کہا، جی ڈی پی کا محض 0.3 فیصدی حصہ حفظان صحت پر خرچ کیا جاتا ہے۔ صحت اور تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری کم سےکم ہے۔ ‘ عدالت نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ کئی ڈاکٹر بیرون ملک پریکٹس کرتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ اگر زیادہ ڈاکٹروں کی بھرتی ہو تو او پی ڈی کو شفٹوں میں چوبیسوں گھنٹے چلایا جا سکتا ہے اور ڈاکٹروں میں مریضوں کو ذاتی طور پر دیکھنے کا زیادہ وقت اور زیادہ توانائی ہوگی۔
عدالت نے کہا، ‘ بہر حال، تجربہ دکھاتا ہے کہ ڈاکٹروں پر کام کا بوجھ بہت زیادہ ہے، لیکن ان کی صلاحیت یا تعداد میں کوئی اضافہ ہی نہیں ہو رہاہے۔بنچ نے عدالت میں موجود صفدرجنگ ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ سے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کی تعداد کی شعبہ جاتی تفصیل دیں اور بتائیں کہ پانچ فروری سے 12 فروری تک انہوں نے کتنے مریضوں کو دیکھا۔ اس سے مسئلہ کی جڑ تک پہنچنے میں مدد ملےگی۔
Categories: خبریں