انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹینٹس کے سروے میں 1200 لوگوں کو شامل کیا گیا۔ ہندوستانی کاروباریوں نے کہا کہ جی ایس ٹی نے ہندوستانی کاروباریوں کے لئے پریشانیاں کھڑی کی ہیں۔
نئی دہلی : ملک میں جی ایس ٹی نافذ ہونے کو لےکر کئے گئے ایک سروے میں 64 فیصدہندوستانی کاروباریوں نے کہا ہے کہ اس سے ان کے کاروبار میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔آئی ایف اے سی کا یہ سروے آن لائن کیا گیا۔ اس میں 1200 لوگوں سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاؤنٹینٹس (آئی ایف اے سی) کے لئے ہیریس پول کے ذریعے 30 اکتوبر سے 2 نومبر، 2017 کے درمیان کئے گئے اس سروے میں جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد اکاؤنٹنگ پیشہ وروں کے سامنے آنے والے کچھ اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اکاؤنٹنگ شعبہ کے پیشہ وروں کے اس عالمی ادارہ کے سروے میں کہا گیا کہ جب گزشتہ سال شروع کئے جی ایس ٹی جیسی سب سے اہم اقتصادی اصلاح کے بارے میں پوچھا گیا، تو 64 فیصد ہندوستانی کاروباریوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری نے ہندوستانی تجارتی کمیونٹی کے لئے پریشانیاں کھڑی کی ہیں۔
اس کے علاوہ سروے میں حصہ لینے والوں میں سے 76 فیصد نے کہا کہ جی ایس ٹی کی تعمیل کرنے کے لئے ایک اکاؤنٹنگ پیشہ ور ساتھ میں ہونا ضروری ہو گیا ہے۔ملک میں ایک جولائی 2017 سے جی ایس ٹی نظام نافذ کیا گیا۔ اس کا مقصد بلاواسطہ نظام میں لمبے وقت سے چلے آ رہے چیلینجز کو حل کرنا ہے۔ خاص طور سے چھوٹی اور اوسط فرموں کے معاملے میں جی ایس ٹی سے کئی طرح کے بالواسطہ محصول ختم ہو گئے اور ٹیکس میں زیادہ شفافیت آئی ہے۔
ادھرجی ایس ٹی پر مودی حکومت کو نشانہ بنانے اور اس کو ‘ گبّر سنگھ ٹیکس ‘ کہنے والے کانگریس صدر راہل گاندھی نے گزشتہ منگل کو کرناٹک کے کلبرگی میں ہوئے ایک انتخابی جلسہ کے دوران کہا کہ اگر ان کی پارٹی عام انتخاب کے بعد اقتدار میں آتی ہے تو موجودہ جی ایس ٹی میں ترمیم لائےگی اور اس کو آسان بنائےگی۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کو لےکر پیدا ہوئی غلط فہمی کی صورتوں کو بھی دور کیا جائےگا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس کے پاس جی ایس ٹی کا ایک تصورتھا جو لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے سے جڑا تھا لیکن یہ ابھی پیچیدہ ہو گیا ہے۔
Categories: خبریں