عدالت نے کہا کہ استغاثہ کا مقدمہ کیا ہے، یہی ابتک واضح نہیں ہے۔ ساتھ ہی سی بی آئی بری کئے گئے لوگوں کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
نئی دہلی : سہراب الدین شیخ فرضی انکاؤنٹرمعاملے میں پولیس افسروں کو بری کرنے کو چیلنج دینے والی عرضی پر روزانہ سماعت کے تقریباً دو ہفتہ بعد بدھ کو بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ سی بی آئی عدالت کی مناسب مدد نہیں کر پا رہی ہے، جس کی وجہ سے اس پورے معاملے کو لےکر ابتک وضاحت نہیں ہے۔معاملے کی سماعت کر رہی جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے نے کہا کہ سی بی آئی بری کئے گئے لوگوں کے خلاف تمام ثبوتوں کو رکارڈ پر رکھنے میں ناکام رہی۔جسٹس نے کہا، ‘ الزام لگانے والی ایجنسی کا یہ پہلا فرض ہے کہ وہ عدالت کے سامنے تمام ثبوتوں کو رکھے، لیکن اس معاملے میں عدالت کے ذریعے کئی بار پوچھنے پر بھی سی بی آئی نے صرف انہی دو افسروں کے کردار کے بارے میں بحث کی جن کو بری کرنے کو اس نے چیلنج دیا ہے۔ ‘
جسٹس ڈیرےنے کہا، ‘ استغاثہ فریق کے پورے معاملے کو لےکر ابھی بھی دھندلاپن ہے کیونکہ مجھے سی بی آئی کی طرف سے مناسب مدد نہیں مل رہی۔’عدالت نے اب سی بی آئی کو ہدایت دی ہے کہ وہ سی آرپی سی کی دفعہ 164کے تحت درج کئے گئے تمام گواہوں کے بیانات کی جانکاری پیش کرے۔معاملے میں سماعت نو فروری کو شروع ہوئی تھی۔ تب سے عدالت نے جب بھی چارج شیٹ، گواہوں کے بیان، معاملے سے متعلق خط جو ضبط کئے گئے ہیں، ایسے کوئی بھی دستاویز مانگے تب سے سی بی آئی نے بار بار یہی کہا کہ اس کے پاس یہ کاغذات نہیں ہیں۔ ایجنسی نے دستاویز جٹانے کے لئے وقت مانگا۔واضح ہو کہ کورٹ گجرات کے سابق ڈی جی پی ڈی جی ونجارا، راجستھان کی پولیس افسر دنیش ایم این اور گجرات پولیس کے افسر راج کمار پانڈین کو بری کئے جانے کو لےکر سہراب الدین کے بھائی رباب الدین شیخ کی طرف سے داخل تین عرضی کی سماعت کر رہا ہے۔
ساتھ ہی عدالت سی بی آئی کے ذریعے راجستھان پولیس کے کانسٹیبل دلپت سنگھ راٹھوڑ اور گجرات پولیس کے افسر این کے امین کو بری کرنے کے خلاف دو عرضی پر بھی سماعت کر رہی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جسٹس موہتے ڈیرے نے کہا کہ استغاثہ کا مقدمہ کس بارے میں ہے، ان کو اس بارے میں ابتک مطلع ہی نہیں کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سی بی آئی ابتک صرف محدود پوائنٹس پر ہی بات کر رہی ہے۔بدھ کو سماعت کے دوران ایک ملزم کے وکیل کے ذریعے رباب الدین کے وکیل کے ذریعے ضروری دستاویز سونپنے کی بات کہی تھی، جس کے بعد جسٹس موہتے ڈیرے نے کہا کہ یہ سی بی آئی کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام متعلقہ اطلاعات کو رکارڈ پر رکھے۔
سماعت کے دوران رباب الدین کے وکیل گوتم تیواری نے یہ بھی بتایا کہ بیان دکھاتے ہیں کہ پانڈین کچھ گواہوں کو ڈرانے-دھمکانے اور ان سے سہراب الدین اور پرجاپتی سے متعلق جھوٹے بیان دلوانے کے ملزم ہیں۔پانڈین پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ گجرات اے ٹی ایس کی اس ٹیم کا حصہ بھی تھے، جو سہراب الدین کو اٹھانے 20 نومبر 2005 کو احمد آباد سے حیدر آباد گئی تھی۔
سہراب الدین اور کوثر بی کو گجرات پولیس نے نومبر 2005 میں مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مار گرایا تھا، جبکہ ان کے مددگار تلسی رام پرجاپتی کو گجرات اور راجستھان پولیسنے دسمبر 2006 میں ایک دیگر مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مار دیا تھا۔سی بی آئی نے اس معاملے میں 38 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان میں سے 15 کو اگست 2016 سے ستمبر 2017 کے درمیان ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے بری کر دیا تھا۔ ان میں سینئر آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا، راج کمار پانڈین، دنیش ایم این اور بی جے پی صدر امت شاہ شامل ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: فکر و نظر