وزارتِ قانون کے مطابق گزشتہ سال سپریم کورٹ میں ایسے 4229 معاملے دائر کئے گئے جن میں مرکزی حکومت کو ایک فریق بنایا گیا تھا۔ وزارت نے نوٹ بندی، جی ایس ٹی کے علاوہ کالا دھن سے جڑے اہتماموں کو اس کی وجہ بتائی ہے۔
نئی دہلی : پچھلے ایک سال کے دوران سپریم کورٹ میں ایسے معاملوں میں اضافہ درج کیا گیا ہے جن میں حکومت ایک فریق ہے۔ وزارتِ قانون نے اس کی وجہ نوٹ بندی، جی ایس ٹی کو نافذ کرنے اور ٹیکس سے جڑے معاملوں کو بتایا۔وزارتِ قانون کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بیتے سال ایک جنوری سے 31 دسمبر کے درمیان سپریم کورٹ میں ایسے 4229 معاملے دائر کئے گئے جن میں حکومت کو ایک فریق بنایا گیا تھا۔
2016 میں ایسے معاملوں کی تعداد 3497 تھی جبکہ سال 2015 میں ایک جنوری سے لےکر 31 دسمبر کے درمیان دائر ہوئے ایسے معاملوں کی تعداد 3909 تھی۔اس سال کی بات کریں تو ایک جنوری اور 22 فروری کے درمیان سپریم کورٹ میں ایسے 859 معاملے دائر کئے گئے جس میں ہندوستانی ریپبلک یک فریق ہے۔
2012 کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت سے جڑے 4149 معاملے سپریم میں دائر ہوئے تھے جبکہ 2013 میں یہ اعداد و شمار بڑھکر 4772 پہنچ گیا تھا۔وزارتِ قانون کے افسروں نے کہا کہ معاملوں میں ہوئے اس اضافے کو نوٹ بندی، جی ایس ٹی نظام کو نافذ کرنے اور کالا دھن سے جڑے معاملوں کو لےکر دائر اصول سے جوڑ کر دیکھا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں معاملوں کی تعداد میں جہاں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں، حکومت ہند کی نمائندگی کرنے والے قانون افسروں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔سپریم کورٹ میں حکومت کی نمائندگی کر رہے قانون افسروں کی تعداد اگلے ہفتے 10 ہو جائےگی، حالانکہ ابتک اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ اگلا سالسیٹر جنرل کون ہوگا۔
Categories: خبریں