مجھے نہیں لگتا کہ نتیش کمار کی یہ منشا رہی ہوگی کہ ایک قانون لاتے ہیں اور پھر ایک لاکھ لوگوں کو جیل میں بند کراتے ہیں۔ اس سے تو ریاست کے وسائل پر بھی اثر پڑےگا اور عدالتوں میں کئی ضروری مقدمے زیر التوا ہوتے چلے جائیںگے۔
گزشتہ سال جولائی میں دہاڑی یایومیہ مزدوری کرنے والے مستان مانجھی اور پینٹر مانجھی کو شراب پینے کے جرم میں پانچ سال اور ایک ایک لاکھ کا جرمانہ ہوا تب کسی کی نظر نہیں پڑی۔ غریب مارا جاتا ہے تو ویسے بھی کم ہمدردی ہوتی ہے۔ ایک یومیہ مزدور کے لئے کیا اتنی سخت سزا کی ضرورت تھی؟ شراب کی حمایت نہیں کر رہا مگر جس طرح سے بہار میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ مجرم بنا دئے گئے ہیں اس پر بہار کے وزیراعلیٰ کو ایک بار خیال کرنا چاہیے۔ عورتوں نے ان سے ضرور کہا تھا کہ شراب بند کرا دیجئے، مگر یہ نہیں کہا ہوگا کہ ان کے شوہروں کو پانچ پانچ سال کے لئے جیل میں بند کرا دیجئے۔
5 اگست 2017 کے ٹائمس آف انڈیا میں ریاست کے چیف سکریٹری کا بیان چھپا ہے۔ 16 مہینے کی شراب بندی میں 3 لاکھ 88 ہزار سے زیادہ چھاپے پڑے ہیں اور شراب پینے کے جرم میں 68579 لوگ گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ اس حساب سے تو اب تک ایک لاکھ سے زیادہ لوگ گرفتار کر لئے گئے ہوںگے۔ بہار کی عدالتوں اور جیلوں میں کیا عالم ہوگا، آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔ ایک لاکھ لوگ کسی ایک جرم میں جیل میں بند ہوں یہ عام نہیں ہیں۔ جس شراب کو وہ اپریل 2016 کے پہلے تک عام طور پر پیتے رہے ہوں اس کو لےکر اچانک مجرم ہو جائیں، پانچ سے سات سال کے لئے جیل چلے جائیں یہ تھوڑا زیادہ ہے۔
ایسا نہ ہو کہ شراب بندی وکیلوں کی کمائی بڑھا دے اور مقدمہ لڑنے میں فیملی برباد ہو جائیں۔ یہ بربادی شراب پینے سے ہونے والی بربادی کے مانند ہی ہے۔ پھر سماج کو کیا فائدہ ہوا، اس کے بارے میں وزیراعلیٰ نتیشکمار کو سوچنا چاہیے۔ ٹیلگراف کی خبر ہے کہ اسی 12 فروری کو پٹنہ کے چانکیہ نیشنل لا ءیونیورسٹی کے چار طالب علم شراب پینے کے جرم میں پکڑے گئے۔ ان میں سے ایک پہلے سال کا طالب علم تھا۔ فریشر پارٹی میں شراب پی گئی تھی۔
پرانی خبریں دیکھ رہا تھا، بہار میں 58 جیلیں ہیں جن کی صلاحیت ہی 32000 کی ہے۔ ان میں پہلے سے ہی بھیڑ ہوگی۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ان میں ایک لاکھ نئے مجرم کو جوڑ دینے سے کیا حالت ہو گئی ہوگی۔ مجھے نہیں لگتا کہ نتیش کمار کی یہ منشا رہی ہوگی کہ ایک قانون لاتے ہیں اور پھر ایک لاکھ لوگوں کو جیل میں بند کراتے ہیں۔ اس سے تو ریاست کے وسائل پر بھی اثر پڑےگا اور عدالتوں میں کئی ضروری مقدمے زیر التوا ہوتے چلے جائیںگے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک دن ووٹ کے لئے ان قیدیوں کو عام معافی کا اعلان کرنا پڑ جائے۔ ویسے اچھا رہےگا کہ یہ سارے چھوڑ دئے جائیں۔ غریب لوگوں پر اتنی بےرحمی ٹھیک نہیں ہے۔
آپ بہار کی شراب بندی کی خبروں کے ساتھ-ساتھ گجرات کی شراب بندی میں ہوئی گرفتاریوں کی خبروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ گوگل سرچ سے لگتا ہے کہ گجرات میں شراب بندی تو ہے مگر وہاں اتنی سختی نہیں ہے جتنی بہار میں۔مطلب مجھے اس طرح کے اعداد و شمار نہیں ملے کہ شراب بندی کا قانون توڑنے پر گجرات میں 14000، 380000، 68000 گرفتار۔ جبکہ گجرات کے قانون کے مطابق شراب پیتے ہوئے پکڑے جانے پر 10 سال کی جیل اور 5 لاکھ تک جرمانہ ہے۔ بہار سے بھی زیادہ سخت سزا ہے۔
نیوزکلک کے پرتھوی راج روپاوت کی رپورٹ ہے کہ گجرات ہائی کورٹ کے حال میں جمع کئے گئے ڈیٹا کے مطابق شراب بندی کے 1 لاکھ 58 ہزار سے زیادہ معاملے ریاست کی عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ شراب تو وہاں کھلکر ملتی ہے اور مافیا پیسے بھی بناتے ہیں۔ مصنوعی شراب کی وجہ سے 1989 سے 1990 کے درمیان 149 لوگ مارے گئے، 2009 میں احمد آباد میں 156 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ 2016 میں سورت میں 21 کپڑا مزدور زہریلی شراب پینے کی وجہ سے مارے گئے تھے۔ لیکن بہار کی طرح کہیں اعداد و شمار نہیں دکھا کہ 16 مہینے میں 68000 سے زیادہ لوگ جیل بھیج دئے گئے۔
جس کے پاس پیسہ ہے وہ تو شراب بندی کی چپیٹ میں نہیں ہے۔ وہ دہلی جا کر پی لیتا ہے، دیوگھر جا کر پی لیتا ہے۔ وہی آدمی پٹنہ لوٹ کر پارسا بن جاتا ہے۔ کیا یہ ڈھونگ نہیں ہے؟ غریب آدمی کے پاس دہلی اور دیوگھر جانے کے اختیار نہیں ہیں، تو وہ غیر قانونی طور پر شراب خرید کر جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ حکومت شراب بکے نہیں، پہنچے نہیں یہ متعین کرا دے، کسی غریب کو پانچ سال کی جیل بھیجنے کا کیا تُک ہے۔
آپ خود فیصلہ کریں۔ کئی دہائی تک آپ کسی کو شراب پینے کی چھوٹ دیتے ہیں۔ لائسنس دےکر گاؤں گاؤں میں شراب کی دکانیں کھلواتے ہیں۔ ایک دن آپ ہی اٹھتے ہیں اور شراب بندی کا اعلان کر ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کو جیل میں بند کر دیتے ہیں۔ کیا یہ مناسب اور منطقی لگتا ہے؟ عام لوگوں کو جیل بھیجنے سے تو اچھا ہے کہ شراب کے بیس تیس کارخانہ کو ہی بند کر دیا جائے اور ان کے ملازمین کو سرکاری نوکری دے دی جائے۔ ہم سمجھ نہیں رہے ہیں لیکن اس شراب بندی نے غریبوں کے گھر قہر برپا کر دیا ہے۔ فیملی پہلے بھی برباد ہو رہے تھے، فیملی اب بھی برباد ہو رہے ہیں۔ شراب کی عادت چھڑانے کے اور بھی طریقے ہیں۔ یقینی طور پر جیل کوئی بہتر طریقہ نہیں ہے۔ ضرور جیل بھیجنے کے علاوہ شراب بندی کے اور بھی اثردار طریقے ہوںگے۔ ہم لوگوں کو بھی لگا تھا کہ شراب بندی ہو رہی ہے، بہت اچھا ہو رہا ہے لیکن اب جب 68،579 سے زیادہ لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے دیکھ رہا ہوں تو لگ رہا ہے کہ اس جوش کا تجزیہ کیا جانا چاہیے۔
Categories: فکر و نظر