سابرکانٹھا ضلع کے الپیش پنڈیا کا الزام ہے کہ مونچھ رکھنے کی وجہ سے ٹھاکور کمیونٹی کے لوگوں نے اسے پیٹا، ساتھ ہی جبرامونچھ بھی منڈوا دی۔
نئی دہلی:گجرات وہ ریاست ہے جہاں ایک طرف ترقی کے بڑےبڑے دعوے ہوتے ہیں تو دوسری طرف ان دعووں کے درمیان سماجی عدم مساوات کی کھائی بھی وہاں دن بہ دن گہراتی جا رہی ہے۔ریاست سے اکثر دلتوں پر حملے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔ حال ہی میں ایک اور ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک دلت نوجوان کے مبینہ طور پر مونچھ رکھنے کی وجہ سے اس سے مارپیٹ کی گئی اور جبراًمونچھ کاٹ دی گئی۔سابرکانٹھا ضلع کے گورال گاؤں میں ٹھاکور کمیونٹی کے آٹھ لوگوں نے 23 سالہ الپیش پنڈیا کے ساتھ پہلے مارپیٹ کی، پھر جبراًاس کی مونچھ کاٹ دی۔ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق ایس سی ایس ٹی ایکٹ(انسدادِ ظلم) کے تحت ملزمین کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔سوشل ورک میں پوسٹ گریجویشن کے طالب علم الپیش کو ڈنڈے اور لوہے کے پائپ سے پیٹا گیا۔ زخمی حالت میں اس کو ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق الپیش اور اس کے دو دوست موٹرسائیکل سے وشنو مندر جا رہے تھے۔ اسی وقت ٹھاکردا بھاویش کمار دالابھائی، ٹھاکردا کانجی بھائی چھانابھائی اور ٹھاکردا اویناش بھائی بابوبھائی نے ان کا راستہ روکا اور گالی دینے لگے۔ سبھی کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور لوہے کے پائپ تھے۔انہوں نے الپیش سے پوچھا کہ وہ کیسے اس طرح بڑی مونچھ رکھ سکتا ہے؟ اس کے بعد ٹھاکردا دالابھائی رامابھائی، ٹھاکردا دھلابھائی جےسنگ بھائی، ٹھاکردا رمن بھائی بھیکھابھائی، ٹھاکردا دھن جی بھائی رامابھائی اور ٹھاکردا چھگن بھائی پربھو بھائی نے الپیش کو ڈنڈوں اور لوہے کے پائپ سے پیٹنا شروع کر دیا۔الپیش کسی طرح ان سے بچ کر جب ایک قریب کے گھر میں چھپ گیا، تو ملزم اس کو جبرا گھر سے باہر کھینچ لائے اور پھر ٹھاکردا کانجی بھائی، چھگن بھائی نے جبرااسترہ سے اس کی مونچھ کاٹ دی۔
پولیس کو دیے بیان میں الپیش نے کہا، ‘مجھے بےرحمی سے پیٹا گیا اور مونچھ کاٹ دی گئی کیونکہ میں دلت کمیونٹی سے ہوں۔’ اس نے ٹھاکور کمیونٹی کے آٹھ لوگوں پر الزام لگایا ہے کہ اس کو ان سے جان کا خطرہ ہے۔الپیش نے آگے کہا، ‘میری گاؤں میں کسی کے ساتھ کوئی بھی دشمنی نہیں ہے۔ میں دو سال سے مونچھے بڑھا رہا تھا اور جب میں مونچھوں کے ساتھ چشمہ لگا کر گاؤں میں گھومنے لگاتو انھیں دقت ہونے لگی۔ انہوں نے میر ی مونچھ بھی منڈوا دی۔ یہاں تک کہ میرے مونچھ رکھنے کے چلتے میرے ماں باپ کو بھی پیٹا گیا۔ٗ
حالانکہ گاؤں کے سرپنچ جینتی پٹیل کا کہنا ہے کہ معاملہ یہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا‘الپیش ایک گرو برہمن ہے، جو دلتوں کی ایک ذیلی ذات ہے۔ 20 دن پہلے اس کا ٹھاکور کمیونٹی کی ایک لڑکی سے جھگڑا ہوا تھا اور یہی وجہ اس واقعہ کے پیچھے ہو سکتی ہے۔ گاؤں میں اب حالات نارمل ہیں۔’غور طلب ہے کہ پچھلے سال اکتوبر مہینے میں گاندھی نگر کے لمودرا گاؤں میں بھی دو جوانوں کو مونچھوں پر تاؤ دینے کے چلتے پیٹا گیا تھا۔
Categories: خبریں