خبریں

سیریا کی تصویریں،نجیب کی گمشدگی اور کانگریس کی ہائی لیول میٹنگ کا سچ

ملک شام یعنی سیریا میں گزشتہ ہفتے ایئر سٹرائیک کی خبریں آنے لگی۔ اس پر سوشل میڈیا میں تصویروں اور ویڈیو کا سیلاب آگیا۔ کچھ تصویریں بہت زیادہ عام ہوئیں جو دراصل شام کی تھی ہی نہیں،سوشل میڈیا ہوَش سلیر نے اپنی تفتیش میں بتایا کہ  ان کا تعلق شام میں ہو رہی ایئر سٹرائیک سے نہیں ہے ۔

Najeeb_FN

جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کی گمشدگی کو لیکر ملک کی مختلف طلباء تنظیموں نے گزشتہ ہفتےدہلی میں  سی بی آئی ہیڈ کوارٹر پر مظاہرہ کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ جلد از جلد نجیب کو ڈھونڈھ کر لایا جائے۔ لیکن سوشل میڈیا پر اس مظاہرے  سے پہلے ہی ایک افواہ عام کر دی گی کہ جے این یو کے گمشدہ طالب علم نجیب احمد  دہشت گرد تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ’میں شامل ہو گئے ہیں  اور نجیب نے اس بات کا اقراراپنی والدہ سے ٹیلی گرام ایپ پر کیا ہے  ! سوشل میڈیا پر جس ویڈیو کا سہارا لیکر اس فیک نیوز کو عام کیا جا رہا تھا وہ ٹائمز ناؤ کی ویڈیو ہے جو گزشتہ سال ستمبر ماہ میں منظر عام پر آئی تھی۔الٹ نیوز نے اپنی تحقیق میں ظاہر کیا کہ جس ویڈیو میں نجیب نامی طالب علم کی مبینہ طور پر اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے کی بات کہی گئی تھی وہ وی آئی ٹی ویلور کا طالب علم ہے اور اس کا جے این یو دہلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس فیک نیوز کی صداقت کو جانے بنا ہی سوشل میڈیا میں وائرل کر دیا گیا اور بی جے پی کے نیشنل سیکرٹری رام مادھو اور صحافی سوپن داس گپتا نے بھی ٹوئٹکیا۔جب اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ وہ خبر جعلی تھی تو رام مادھو اور سواپن دس گپتا نے معافی مانگ کر ٹوئٹڈیلیٹ کر دیا۔

اوپ انڈیا نامی ایک ویب پورٹل نے اپنے ایک مضمون میں ممبئی پولیس کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ مضمون کا عنوان  تھا کہ ممبئی پولیس نے بالی ووڈ کے اس فنکار کو اپنی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر مدعو کیا ہے جو سیریل ابیوزر یعنی گالی بکنے والا ہے۔

SonamMahajan_FN

معاملہ یہ تھا کہ اعجاز خان نامی فنکار نے ١١ فروری کو ایک ٹوئٹکیا تھا کہ وہ بامبے میونسپل کارپوریشن اور ممبئی پولیس کے شکر گزار ہیں کہ ان کو مہمان خصوصی بناکر اپنی تقریب میں بلایا تھا۔ اس پر ممبئی پولیس نےاعجاز خان سے  واضح کیا کہ اس طرح کی کوئی تقریب ممبئی پولیس نے منعقد ہی نہیں کی تھی ! اسی دوران سونم مہاجن نامی ایک خاتون نے الزام لگایا کہ اعجاز خان نے ان کا ٹوئٹچوری کیا ہے۔اس کے بعد اعجاز خان اور سونم مہاجن کے بیچ ٹوئٹکا سلسلہ جاری رہا اور اعجاز خان نے سونم مہاجن کے خلاف نازیبا کلمات استعمال کیے ! بقول خان؛ سونم مہاجن نے بھی ان  کو  ‘پوٹینشیل ریپسٹ’ اور ‘جہادی’ کہاتھا  !اس سب ہنگامے کے بعد اوپ انڈیا نے اپنی ویب سائٹ پر مضمون شایع کیا اور سوال اٹھایا کہ کس طرح ممبئی پولیس ایسے لوگوں کو مہمان خصوصی بناکر بلاتی ہے ۔ اس مضمون سے پہلے ہی ممبئی پولیس اپنی صفائی دے چکی تھی کہ وہ تقریب ان کی نہیں تھی جس میں خان کو بلایا گیا تھا۔ الٹ نیوز نے اپنی تفتیش میں پایا کہ وہ پروگرام برہن ممبئی میونسپل سیکورٹی فورس نے منعقد کیا تھا اور ممبئی پولیس سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے !

OpIndia_FakeNews

ہولی کا تہوار ہندوستان میں مزاح اور تفریح کے اسباب بناتا ہے اور لوگ اس تہوار  کو مگن ہوکر مناتے ہیں، اپنے دوستوں کو پریشان کر کے ان سے ‘برا نہ مانو ہولی ہے’ کہہ کر ان کو منا بھی لیتے  ہیں ! سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے دور سے پہلے ہولی کے دنوں میں اخباروں میں اکثر کچھ صفحات پر سیاسی سرگرمیوں کو لے کر طنز و مزاح کے لطیفے شائع کئے جاتے رہے ہیں اور یہ آج بھی بدستور جاری ہیں۔

ہندوستان کے معروف اخبار نوبھارت ٹائمز نے اس طرح کی ایک مزاحیہ خبر شائع کی جس میں یہ کہا کہ کانگریس پارٹی کی ایک میٹنگ میں جیسے ہی راہل گاندھی نے بولنا شروع کیا تو رینوکا چودھری زور سے ہنسنے لگیں ، جسے دیکھ کر راہل گاندھی خفا ہو گئے !

غیر شعوری طور پر اس خبر کو صحیح سمجھ کر زی نیوز، اوپ انڈیا اور پوسٹ کارڈ نیوز نے اپنے پورٹلوں پر شائع کر دی ! نوبھارت ٹائمز کے صحافی نریندر ناتھ مشر نے اس پر ایک ٹویٹ بھی کیا کہ یہ ہمارے اخبار نے مزاح کے طور پر شائع کی تھی اور اس کو اصل خبر سمجھ کر چلایا گیا ۔ اس میں حیران کرنے والی بات یہ ہے کی نوبھارت ٹائمز نے تو صرف چھوٹی خبر ہی شائع کی تھی لیکن اوپ انڈیا اور پوسٹ کارڈ نے مکمل فبر یکیٹڈ خبر بنا ڈالی !

Syria_FNملک شام یعنی سیریا میں گزشتہ ہفتے ایئر سٹرائیک کی خبریں آنے لگی۔ اس پر سوشل میڈیا میں تصویروں اور ویڈیو کا سیلاب آگیا۔ کچھ تصویریں بہت زیادہ عام ہوئیں جو دراصل شام کی تھی ہی نہیں،سوشل میڈیا ہوَش سلیر نے اپنی تفتیش میں بتایا کہ  ان کا تعلق شام میں ہو رہی ایئر سٹرائیک سے نہیں ہے ۔ تصویروں پر غور فرمایئں:

یہ تصویر فیس بک اور ٹوئٹر پر بہت عام کی گئی اور کہا گیا کہ اس مظلوم بچے کے ہاتھ میں اس کی ماں کا کٹا ہوا ہاتھ ہے۔ دراصل یہ تصویر ہالووین زومبی کی تصویریں ہیں جن میں لوگ مختلف قسم کی شکلیں اختیار کرتے ہیں جو تفریح کے لئے ہوتی ہیں۔ اس تصویر کو 2013 میں ہی بز فیڈ ویب سائٹ پر شائع کیا گیا تھا۔ بچے کے ہاتھ میں ایک آئس کریم ہے جس کو کٹے ہوئے ہاتھ کی شکل دے دی گئی ہے ۔

Syria_FakeNews

ان تصویروں کی شناخت بھی سیریاکے موجودہ حالات سے نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ یہ تصویریں 2015 میں بھی انٹرنیٹ پر استعمال کی جا چکی ہیں ! بہ تحقیق سوشل میڈیا ہوَش سلیران  تصویروں کو  انڈی پنڈنٹ اور ہفنگٹن پوسٹ  اخبار وں نے غازہ اور عراق کی خبروں کے ساتھ 2015 میں استعمال کیا  تھا  ۔