ریزرو بینک آف انڈیا کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق نوٹ بندی کے 15 مہینے بعد بازار میں تقریباً اتنا ہی کیش آ گیا ہے جتنا 8 نومبر 2016 سے پہلے تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر 2016 کی رات کالے دھن پر روک تھام، کیش لیس انڈیا اور ٹیرر فنڈنگ روکنے جیسے مقاصد کے ساتھ 500 اور 1000 کے نوٹ بین کر دئے تھے۔ لیکن نوٹ بندی کے 15 مہینے بعد ملک میں کرنسی سرکولیشن نوٹ بندی کے پہلے کے تقریباً قریب پہنچ چکی ہے۔ یعنی نوٹ بندی کے اعلان سے پہلے جتنی کرنسی سرکولیشن میں تھی تقریباً اتنی ہی کرنسی پھر سے بازار میں دستیاب ہو گئی ہے۔
ریزرو بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، 23 فروری 2018 کو ہندوستانی معیشت میں کرنسی کا کل سرکولیشن 17.82 لاکھ کروڑ ہے۔ نومبر 2016 میں یہ 17.97 لاکھ کروڑ تھا۔ یعنی ابھی ہم نقد کے معاملے میں 99.17 فیصدی پر پہنچ چکے تھے۔ یہ حال تب ہے جب نوٹ بندی کے بعد نقد سرکولیشن آدھا کر دیا گیا تھا۔
حالانکہ نوٹ بندی کے اعلان کے بعد ڈ یجٹل طریقوں سے پیمنٹس میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔ مگر دیکھتے ہی دیکھتے لوگ واپس نقد کی طرف آ گئے۔ریزرو بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، جنوری 2018 کے بعد سے نقد سرکولیشن میں کافی تیز اضافہ ہوا۔ اس بیچ ڈیجٹل ٹرانجیکشنز کم ہوئے اور قریب 89 ہزار کروڑ کے نقدی بڑھی۔
نوٹ بندی کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی تھی کہ یہ غریبوں کے مفاد میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ سیاسی طور پر وہ اس میں کامیاب بھی رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے معیشت کے زیادہ ڈیجٹلکاری کا بھی محاورہ گڑھا تھا۔ لیکن وہ اس میں ناکام رہے ہیں۔جان کار اس کے تمام اسباب بتا رہے ہیں جیسے ڈیجٹلٹرانزیکشن کو لمبے عرصے تک چلانے کے لئے جس انفراسٹرکچر اور بیداری کی ضرورت تھی وہ فروغ دینے میں حکومت ناکام رہی۔ جیسے زیادہ تر جگہوں پر چھوٹےچھوٹے لین دین کے لئے پی او ایس مشین دستیاب نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ موبائل ایپ سے پیمنٹ کرنا سیکھنا بہتوں کے لئے مشکل ہے۔ اس کے لئے اچھا انٹرنیٹ کنیکشن بھی چاہیے۔ زیادہ تر جگہوں پر بہترین انٹرنیٹ کنیکشن موجود نہیں رہتا ہے۔ لیکن حکومت نے ایسے مسائل کو دور کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔
Categories: خبریں