خبریں

سرد جنگ کے دشمن، آج کے اتحادی

جیسے جیسے اسلام آباد میں امریکا کا اثر و رسوخ ماند پڑ رہا ہے، ویسے ویسے روس پاکستان سے سفارتی، عسکری اور اقتصادی تعلقات بڑھا رہا ہے۔ سرد جنگ کے دشمن آج کے اتحادی بننے جا رہے ہیں۔

Russian Foreign Minister Sergei Lavrov, left, shows the way to his Pakistani counterpart Khawaja Asif during a meeting in Moscow

نیوز ایجنسی روئٹرز کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق روس ایک ایسے وقت میں پاکستان کے قریب آرہا ہے، جب امریکا اور پاکستان کے تعلقات افغانستان میں جاری تنازعے کے باعث شدید تناؤ کا شکار ہیں۔ یہ حالات 1980 کی دہائی سے بالکل مختلف ہیں، جب مبینہ طور پر پاکستان نے امریکا کی مدد کرتے ہوئے سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے جنگجوؤں تک امریکی ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائی تھی۔

اگرچہ ابھی ماسکو اسلام آباد تعاون کی ابتدا ہی ہو رہی ہے لیکن پاکستانی حکام اس حوالے سے کافی پر امید ہیں۔ پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے روئٹرز کو بتایا،’’ ابھی تو آغاز ہوا ہے۔ دونوں ممالک کو  ماضی کو بھول کر مستقبل کی طرف دیکھنا ہوگا۔‘‘  دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات افغانستان کی صورتحال پر مرکوز ہیں۔ روس ان افغان عسکریت پسندوں کے قریب آرہا ہے جو امریکی فوجیوں سے جنگ کر رہے ہیں۔ تاہم سرکاری سطح پر موسکو کا موقف ہے کہ وہ امن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔

گزشتہ ماہ دورہء ماسکو کے دوران پاکستان کے وزیر خارجہ نے افغانستان میں دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف ایک مشترکہ عسکری تعاون کا کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک نے مشترکہ فوجی مشقوں،  روس کی جانب سے پاکستان کو چار ہیلی کاپٹر اور جے ایف 17 کے لیے انجنوں کی فروخت کا بھی اعلان کیا تھا۔

پاکستان اور روس کے ان بڑھتے تعلقات کو پاکستان کا روایتی حریف ملک بھارت شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔ نئی دہلی میں قائم ’آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ سے منسلک پاکستان، افغانستان اور بھارت تعلقات کی ماہر شوشانت سرین نے روئٹرز کو بتایا،’’ اگر روس سیاسی سطح پر پاکستان کی حمایت شروع کردے گا تو یہ بھارت کے لیے ایک مسئلہ ہوگا۔‘‘ بھارت کی وزارت خارجہ نے اس موضوع پر گفتگو کرنے سے گریز کیا تاہم ماضی میں بھارت یہ کہہ چکا ہے کہ  روس کے ساتھ اس کے تعلقات مضبوط ہیں اور دونوں ممالک دفاع اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ روس بھارت کے ساتھ جوہری تعاون بھی کر رہا ہے۔

روس کی جانب سے پاکستان کو سفارتی مدد اس جنوبی ایشیائی ملک کے لیے آکسیجن کے طور پر کام کر رہی ہے۔ مغربی ریاستوں کی جانب سے پاکستان کو عسکریت پسندو‌ں کی حمایت جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ اس سے قبل امریکا نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کی عسکری امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان نے مغربی ممالک کی طرف اپنا جھکاؤ بڑھا کر ایک تاریخی غلطی کی تھی اور اب پاکستان چین، روس اور ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔

خواجہ آصف کے مطابق روس اور پاکستان دس ارب ڈالر سے زائد مالیت کے مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ روس نے خیبر پختونخواہ میں ایک اعزازی کونسل کو مقرر کیا تھا۔ اس صوبے میں روس آئل ریفائنری اور ایک پاور اسٹیشن بنانا چاہتا ہے۔ ان منصوبوں میں اہم ترین منصوبے گیس سپلائی اور پاکستان میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ہیں۔ گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستان اور روس نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت روس میں توانائی کی بڑی کمپنی ’گیس پروم‘ پاکستان میں ایل این جی سپلائی کرے گی۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے مذاکرات تین ماہ میں ختم ہو جائیں گے اور آئندہ پندرہ برسوں میں  اس ڈیل کی کل مالیت 9 ارب ڈالر  ہوگی۔