خبریں

بہار : حج ہاؤس کر رہا ہے مسلم لڑکیوں کو پولیس میں بھرتی کے لئے تیار

  مسلم لڑکیاں آہستہ آہستہ سیدھے پولیس فورس میں بحال ہو رہی ہیں۔  ایسا ان لڑکیوں کے جذبے، مسلم سماج کے بدلتے نظریے کے ساتھ ساتھ بہار حکومت کی مدد سے ممکن ہو پا رہا ہے۔

Police_Haj_ManishS

ٹریننگ لینے والی لڑکیو ں کا گروپ فوٹو / فوٹو : منیش شانڈلیہ

’ مسلم خواتین پولیس فورس میں اکادکانظر آتی تھیں۔  یہ خواتین بھی ’انوکمپا‘ کی بنیاد پر بحال ہوتی تھیں۔  پولیس فورس میں بےپردگی کے ماحول،پہناوا ، رات دن کی ڈیوٹی جیسی وجہوں سے بہت ساری مسلم فیملی کی خواتین انوکمپاکی نوکری بھی جوائن کرنے سے کتراتی تھیں۔  انکار کر دیتی تھیں۔‘

بہار پولیس فورس میں مسلم خواتین کی نہ کے برابر موجودگی کی حالت اور اس کی وجہوں کو بہار پولس مینس ایسوسی ایشن میں لمبے وقت تک جنرل سکریٹری کےعہدےپر رہے اور ابھی بہار پولیس میں اے ایس آئی لیاقت علی کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں۔

لیکن اب مسلم لڑکیاں آہستہ آہستہ سیدھے پولیس فورس میں بحال ہو رہی ہیں۔  ایسا ان لڑکیوں کے جذبے، مسلم سماج کے بدلتے نظریے کے ساتھ ساتھ بہار حکومت کی مدد سے ممکن ہو پا رہا ہے۔بہار حکومت کے اقلیتی فلاح و بہبود  محکمے کی ایک اسکیم ہے ریاستی اقلیتی کوچنگ اسکیم۔  اس اسکیم کے تحت بہار ریاستی حج کمیٹی کے ذریعے پٹنہ واقع حج ہاؤسمیں پولیس بحالی کے ساتھ ساتھ بہار پبلک سروس کمیشن یعنی بی پی ایس سی کے خصوصی امتحان کے لئے بھی کوچنگ مہیّا کرائی جا رہی ہے۔  ابھی حج ہاؤس میں تقریباً70 مسلم لڑکیاں پٹنہ میں چل رہی سپاہی بھرتی کے جسمانی امتحان کی تیاری کر رہی ہیں۔  یہ وہ لڑکیاں ہیں جنہوں نے خود سے سپاہی بھرتی کا تحریری امتحان پاس کی ہے۔

ڈالی خاتون

ڈالی خاتون/فوٹو : منیش شانڈلیہ

کٹیہار کی ڈالی خاتون حج ہاؤس سے دوسری بار سپاہی بھرتی کے فزیکل امتحان کی تیاری کر رہی ہیں۔  انہوں نے اس سوچ کے ساتھ پولیس بحالی کا فارم بھرا تھا کہ خواتین کو ہر میدان میں ہونا چاہیے۔  لیکن اس سوچ کی راہ پر آگے بڑھنا ان کے لئے بہت آسان نہیں رہا۔  انہوں نے بتایا؛’ جب میں نے سپاہی بننے کی خواہش جتائی تو پہلے پہل اباجان نے اس کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے روکا کہ پولیس کی نوکری سیف نہیں ہے۔  لیکن میں نے گھروالوں کی مدد سے ان کو منایا۔‘

وہ مزید کہتی  ہیں، ’تحریری امتحان میں سیلیکشن ہو گیا تو اباجان کو لگا کہ ہم میں بھی قابلیت ہے۔  ممکن ہے کہ کل ہم سپاہی بن‌کر ان کے سامنے جائیں۔  ایسے میں پاپا نے حج ہاؤس آکر ٹریننگ لینے کی اجازت دے دی۔ ‘ڈالی کا کہنا ہے کہ حج ہاؤس میں اس بار مل رہی ٹریننگ پچھلی بار سے بھی بہتر ہے۔  ان کو پورا یقین ہے کہ وہ اس بار کامیاب ہوکر گھر لوٹیں‌گی۔

کیمور کی افسانہ خاتون کی کہانی تھوڑی الگ ہے۔  ان کے والد فوج میں ہیں اور ان کو اپنا کیریئر بنانے کے لئے گھر سے ہمیشہ بڑھاوا ملا۔  وہ پہلے سے ہی پٹنہ میں رہ‌کر تیاری کر رہی تھیں۔  افسانہ بتاتی ہیں؛’ گھر والوں کا تو ساتھ ملتا تھا۔  لیکن پاس پڑوس، گاؤں والے پاپا کو طعنہ  دیتے تھے کہ بیٹی کچھ نہیں کرے‌گی۔  بیٹی گھر والوں کا پیسہ پانی میں ڈُوبا رہی ہے۔  لیکن اب سب پاپا کو مبارکباد دے رہے ہیں۔  اب سب محلّے والے بولتے ہیں کہ میری بیٹی بھی پولیس میں جائے‌گی۔  اس کے پہلے کوئی لڑکی یا اس کے گھر والے پولیس میں جانے کے بارے میں سوچتے تک نہیں تھے۔‘

افسانہ خاتون اپنے ٹرینر خوشبو کماری کے ہمراہ

افسانہ خاتون اپنے ٹرینر خوشبو کماری کے ہمراہ/فوٹو : منیش شانڈلیہ

ان لڑکیوں کے لئے حج ہاؤس میں رہنے اور کھانے کے ساتھ ساتھ صحیح تربیت کا انتظام کیا گیا ہے۔  یہاں ان کو دوڑ، اونچی کود اور گولہ پھینکنے کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔  دراصل سپاہی بھرتی کے فزیکل  امتحان میں انہی تین شعبوں میں جانچ کی جاتی ہے۔  بہار پولیس میں سپاہی کے قریب دس ہزار عہدوں کے لئے فزیکل  امتحان 27 مارچ تک چلے‌گا۔  غور طلب ہے کہ بہار میں خواتین کو نوکری میں ایک تہائی ریزرویشن ہے۔  جبکہ پولیس فورس میں خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن مجموعی طور پر خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن دئے جانے کے پہلے سے ہی نافذ ہے اور ایسا کرنے والا بہار پہلا صوبہ  ہے۔

بہار ریاست حج کمیٹی کے سی ای او محمد راشد حسین/فوٹو : منیش شانڈلیہ

بہار ریاست حج کمیٹی کے سی ای او محمد راشد حسین/فوٹو : منیش شانڈلیہ

بہار ریاست حج کمیٹی کے سی ای او محمد راشد حسین بتاتے ہیں؛’ پولیس بحالی کے لئے کوچنگ2011-12 سے شروع ہوئی ہے۔  ساتھ ہی ہم نے 2014 میں بی پی ایس سی کے لئے رہائشی کوچنگ کی شروعات کی۔ بی پی ایس سی کوچنگ کے لئے امیدواروں کا سیلیکشن امتحان کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔  حال کے دنوں میں ہم نے پولیس سب انسپکٹر کے لئے بھی کوچنگ کی شروعات کی ہے۔  ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم ان کو بہترین اساتذہ سے پڑھائیں، ٹرینروں سے تربیت دلوائیں۔‘

IMG_20180306_161616

فوٹو : منیش شانڈلیہ

لیاقت علی کی رہنمائی میں سپاہی بھرتی کا تربیتی پروگرام چل رہا ہے۔  وہ بتاتے ہیں؛’تربیت کے دوران ہم ان کو اچھا انسان بننے کی بھی تعلیم دیتے ہیں۔  ہم ان کو سکھاتے ہیں کہ جب آپ فیلڈ میں جائیں تو آپ کا کام کیسا ہو۔  ہماری کوشش رہتی ہے کہ ہمارے یہاں سے جو بچّے جائیں وہ پوری ایمانداری سے کام کرے۔  جو بھی بچیاںابھی یہاں کی مدد سے پولیس میں بحال ہوئی ہیں ان کا بہت اچھا فیڈ بیک بھی ہمیں مل رہا ہے۔‘

ابھی تقریباً 400مسلم نوجوان بھی پولیس بحالی کے لئے حج ہاؤس میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔  ساتھ ہی سو سے زیادہ لڑکے اورلڑکیاں بی پی ایس سی والے بیچ میں ہیں۔  اس سے پہلے حج ہاؤس سے ٹریننگ لےکر مسلم لڑکیاں بہار پولیس میں ڈرائیور، جیل پولس اور بیربہوٹی پولیس فورس میں اپنی خدمات دے رہی ہیں۔

لڑکیاں ٹریننگ کے دوران

ٹریننگ کے دوران لڑکیاں/فوٹو : منیش شانڈلیہ

پولیس ہیڈ کوارٹرمیں تعینات خاتون پولیس اہلکار خوشبو کماری نے کولکاتہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپورٹس سے سرٹیفکٹ کورس کیا ہے۔  وہ حج ہاؤسمیں مسلم لڑکیوں کو تربیت دے رہی ہیں۔  وہ بتاتی ہیں؛’زیادہ تر بچّے بِگنر ہیں۔  مجھے ان کو سکھانے میں بہت مزہ تو آ رہا ہے لیکن ان کے ساتھ مجھے زیادہ محنت بھی کرنی پڑ رہی ہیں۔‘

سپاہی بھرتی کے آنے والے امتحانوں کے لئے خود کو تیار کرنے کے لئے خوشبو لڑکیوں سے ان باتوں پر غور کرنے کو کہتی ہیں؛’ اگر ان کو گھر سے باہر نکل‌کر تیاری کرنے کا موقع نہیں ملتا ہے تو وہ صبح جلدی اٹھ‌کر چھت پر یا آنگن میں ٹہلیں۔  ورزش کریں۔  اپنا فٹ نس بڑھائیں۔  گھر بیٹھ‌کر سِٹ اپ، ہینڈ ہالنڈگ کریں۔  اس سے ان کو جنپ، رن اور تھرو کرنے میں بہت ہیلپ ملے‌گی۔ ‘