خبریں

ملک میں مردوں کے مقابلے عورتوں کو ملتی ہے 20 فیصد کم تنخواہ

ایک رپورٹ کے مطابق تنخواہ کا یہ فرق کام کےتجربے کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔جنسی مساوات پرکیے جانے والے پروگرام تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔

working-women-reuters

نئی دہلی:ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں عورتوں کی تنخواہ مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہے اور تنخواہ  کے تعین میں ملازم کا مرد یا عورت ہونا بہت معنی رکھتا ہے۔بدھ کو جاری ہوئے مانسٹر سیلری انڈیکس (ایم ایس آئی)نے یہ نتیجہ نکالا ہے۔اس کے مطابق مردوں کی فی گھنٹہ کل اوسط تنخواہ 231 روپے ہے جبکہ عورتوں کے معاملے میں یہ رقم صرف 184.8 روپے فی گھنٹہ ہے۔مانسٹر ڈاٹ کام کے سی ای او ابھجیت مکھرجی نے بتایا، ‘عورت و مرد ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد کا فرق کافی بڑا ہے۔’ حالانکہ رپورٹ کے مطابق اس فرق میں کمی آئی ہے۔  یہ 2016 میں 24.8 فیصد تھا۔ ڈیٹا  یہ بتاتا ہے کہ تنخواہ کا یہ فرق تجربہ بڑھنے کے ساتھ بڑھتا ہے۔

مثال کے طور پر2-0سال کے تجربے کے مرد کو یکساں تجربے کی خاتون کے مقابلے 7.8 فیصدزیادہ اوسط تنخواہ ملتی ہے۔10-6 سال کے تجربے والے مرد عورت کے مقابلےمیں15.3فیصد زیادہ کماتے ہیں، وہیں 11 سے زیادہ سال کا تجربہ ہونے پر مرد کی آمدنی عورت سے 25فیصد زیادہ ہے۔   یہ سروے قریب 5500 کام کاجی لوگوں پر کیاگیا تھا جس میں 3100 کے قریب عورتوں اور 2300 سے زیادہ مردوں نے حصہ لیا۔ان میں سے 69فیصد کو یہ لگتا ہے کہ جنسی مساوات کےاداروں کوسب سے زیادہ ترجیح حاصل ہونی  چاہیے۔ حالانکہ 68فیصد نے یہ مانا کہ جہاں جنسی مساوات کو ترجیح دی جاتی ہے وہاں بھی انتظامیہ اس کے مطابق کام نہیں کرتا۔سروے کے مطابق 44 فیصد مردوں کا ماننا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر جنسی مساوات پرکیے جانے والے پروگرام تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔  39 فیصدی عورتوں نے بھی اس سے اتفاق کیا ہے۔حالانکہ 40فیصدعورتوں کو لگتا ہے کہ مرد صرف ذاتی طور پر جنسی مساوات پر ان کا ساتھ دیتے ہیں کیونکہ ان کو لگتا ہے کہ ان کے مرد دوست ان کے بارے میں کوئی رائے بنائیں‌گے یا ان کو  ایسے مدعوں کے بارے میں کچھ پتا ہی نہیں ہوتا۔

خاتون صنعت کاروں کو مساوات والا سازگار ماحول دستیاب کرانے کے معاملے میں ہندوستان 52ویں مقام پر ہے۔  57 ممالک کی اس فہرست میں امریکہ اور چین کے مقابلے میں ہندوستان کافی پیچھے ہے۔ماسٹرکارڈ کی خاتون صنعت کاروں کے انڈیکس (ایم آئی ڈبلیو ای)رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں خاتون صنعت کاروں کے لئے تہذیبی مساوات کی کمی ہے۔ ساتھ ہی اقتصادی خدمات تک پہنچ کی کمی اور سماجی رضامندی کی کمی ان کے آگے بڑھنے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس فہرست میں ہندوستان صرف ایران، سعودی عرب،الجزائر، مصر اور بنگلہ دیش سے ہی آگے ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں عورتوں کے لئے کسی کاروبار کی ملکیت رکھنے کو لےکر صورت حال موافق نہیں ہیں۔  اس کے علاوہ تہذیبی عدم مساوات کی وجہ سے ہندوستانی خواتین ملکیت کو لےکرکسی خواہش کا اظہار نہیں کرتیں۔ماسٹرکارڈ کے نائب صدر (مارکٹنگ اینڈ کمیونکیشن) مانسی نرسمہن نے کہا کہ یہ انڈیکس اقتصادی، سیاسی اور سماجی سطح میں تبدیلی کے بارے میں اطلاع دیتا ہے۔ ساتھ ہی یہ عورت  کو کامیاب کاروبار کو آگے بڑھانے کے لئے مضبوط کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندوستان اس فہرست میں گزشتہ سال کی طرح 52 ویں مقام پر ہے۔  امریکہ فہرست میں چوتھے اور چین29 ویں مقام پر ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)