اسٹیفن ہاکنگ نے 2013 میں اپنی یادداشت ’مائی بریف ہسٹری‘ میں لکھا کہ بیماری نے انہیں کڑی محنت کرنے کا حوصلہ دیا۔
نئی دہلی :ماہر طبعیات اسٹیفن ہاکنگ کا76 سال کی عمر میں آج انتقال ہو گیا۔ ہاکنگ نے انسانی زندگی کے متعلق کئی پیچیدہ سوالوں کی وضاحت کرنے کی کوشش کی جبکہ وہ خود قبل از وقت موت کے سائے میں کام کررہے تھے۔برطانیہ کی پریس ایسو سی ایشن نے ان کے گھر والوں کے حوالے سے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ہاکنگ ان ذہین دماغوں میں تھے جنہوں نےانسانی فہم و بصیر ت کے حدود کے باوجود اسپیس کے پیچیدہ مضمرات اور کوانٹم تھیوری کے سالمات کے شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دیا۔
ہاکنگ نے کہا تھا کہ ہم ابتدا اور انجام کے بارے میں پیشن گوئی کر سکتے ہیں۔ہاکنگ کے دائرہ کار کا اندازہ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ کائنات کی ابتدا، ٹائم ٹریول کی پراسراریت اور بلیک ہول کے لیے ان کو جانا جاتا ہے۔ 21 سال کی عمر میں Motor Neuroneکی بیماری نے ان کے جسم کواتنا ہی کمزور بنا دیا جتنا تیز ان کا دماغ تھا۔ہاکنگ نے اپنی زندگی کا زیادہ عرصہ ویل چیئر پر ہی گزارا۔جب ان کی حالت بدتر ہوگئی تو انہوں نے voice synthesiserکے ذریعہ بات کرنا شروع کیا اور ابروؤں کے اشارےسے گفتگو کرنے لگے۔
انہوں نے 2013 میں اپنی یادداشت ‘مائی بریف ہسٹری’ میں لکھا کہ اس بیماری نے انہیں کڑی محنت کرنے کا حوصلہ دیا لیکن ان کی دو شادیوں کو تباہ کرنےکی وجہ بھی بنی۔اس کتاب میں انہوں نے بتایاکہ جب ان کو اپنی بیماری کا پہلی بار پتہ چلا توان کولگا کہ یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہے۔ان کا کہنا تھا،
اس وقت میں نے سوچا کہ میری زندگی ختم ہوگئی اور میں کبھی بھی وہ توانائی محسوس نہیں کر پاؤں گا جو مجھ میں تھی۔ لیکن اب 50 سال بعدمیں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں۔
1988میں ان کی کتاب ؛’اےبریف ہسٹری آف ٹائم ‘شائع ہونے کے بعد ہاکنگ پوری دنیا میں مشہور ہو گئے ۔ یہ کتاب اپنی پیچیدگی کے باوجودلوگوں کوپسند آئی اور 237 ہفتوں تک سنڈے ٹائمز کی بیسٹ سیلر فہرست میں شامل رہی۔انہوں نے کہا کہ یہ کتاب انہوں نے کائنات کے بارے میں حالیہ دریافتوں پر اپنی بے چینی کے اظہاریہ کے طور پر لکھی۔
Categories: خبریں, عالمی خبریں