مکہ مسجد میں نماز کے دوران 18 مئی 2007 کو ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں 9 لوگ مارے گئے تھے اور 58 زخمی ہوئے تھے۔
نئی دہلی :حیدر آباد کی مکہ مسجد میں 2007 میں ہوئے بم دھماکوں کے مقدمے میں ایک اہم دستاویز غائب ہو گیا ہے۔ ٹائمس آف انڈیا میں شائع ایک خبر کے مطابق ؛ہندوتوادی سوامی اسیمانند کا بیان حیدر آباد کی ایک نچلی عدالت کے پاس تھا جو اب نہیں مل رہا ہے۔ یہ بات تب سامنے آئی جب اس معاملے میں اسپیشل جانچ اہلکار اور سی بی آئی کے ایس پی ٹی راجا بالاجی نے منگل کو اسیمانند کے ثبوت درج کرنے کا کام شروع کیا۔ اس معاملے کے این آئی اے کو دیے جانے سے پہلے مقدمے کی پہلی چارج شیٹ بالاجی نے ہی تیار کی تھی۔
واضح ہو کہ مکہ مسجد میں نماز کے دوران 18 مئی 2007 کو ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں 9 لوگ مارے گئے تھے اور 58 زخمی ہوئے تھے۔ بعد میں پولیس نے مظاہرین پر گولی باری کی جس میں کچھ اور لوگ مارے گئے۔ اس مقدمے میں عدالت نے 160 سے زیادہ گواہوں کے بیانات درج کئے جن میں دھماکے کے متاثروں سے لےکر آر ایس ایس کے لیڈروں کے نام درج تھے۔
اسیمانند کو 2017 میں ضمانت دے دی گئی تھی لیکن شرط تھی کہ وہ حیدر آباد اور سکندر آباد سے باہر نہیں جائیںگے۔ منگل کو این آئی کے مقدموں کے لئے تشکیل شدہ خصوصی عدالت کے جج کے روندر ریڈّی نے عدالت کے ملازمین کو بہت ڈانٹ ڈپٹ لگائی جب اس معاملے سے جڑے کئی اہم دستاویز ندارد تھے۔ مقدمے کی کارروائی کو ڈیڑ ھ گھنٹہ روکنا پڑا، جس دوران افسروں نے کچھ دستاویز کھوج نکالے اور کورٹ کے سامنے پیش کیے۔
اس بیچ بالاجی کو پتا چلا کہ سوامی اسیمانند کے سی بی آئی کے سامنے دیے مبینہ بیان کی کاپی ہی غائب تھی۔ یہ دو صفحے کا ایک بیان ہے جس میں اسیمانند نے مبینہ سازش کی تفصیل دی تھی۔ این آئی اے کی چارج شیٹ میں اس دستاویز کو ” میمو آف ڈسکلوزر ” نمبر 88 کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں آر ایس ایس کے بڑے لیڈروں کے نام درج ہیں۔
Categories: خبریں