اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے سیونگ اکاؤنٹ میں Average Monthly Balance (اے ایم بی) نہیں رکھنے پر لگائے جانے والے جرمانہ کو تین چوتھائی سے بھی کم کر دیا ہے۔
نئی دہلی: رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) سے خلاصہ ہوا ہے کہ منیمم جمع رقم نہیں رکھے جانے پر گاہکوں سے جرمانہ وصولی کے اہتمام کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے شروعاتی 10 مہینوں (اپریل جنوری) کے دوران ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی میں قریب 41.16 لاکھ اکاؤنٹ بند کر دئے گئے ہیں۔مدھیہ پردیش کے نیمچ باشندہ سماجی کارکن چندرشیکھر گوڑ نے منگل کو بتایا کہ ان کی آر ٹی آئی عرضی پر ایس بی آئی کے ایک اعلیٰ افسر نے ان کو 28 فروری کو بھیجے خط میں یہ جانکاری دی۔
اس خط میں بتایا گیا کہ کم از کم جمع رقم دستیاب نہیں ہونے پر جرمانہ لگانے کے اہتمام کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے ذریعے مالی سال 18۔2017میں 31 جنوری تک بند کئے گئے بچت کھاتوں کی تعداد تقریباً 41.16 لاکھ ہے۔ملک میں غریب طبقے کے لوگوں کو بینکنگ نظام سے جوڑنے کی حکومت کی حوصلہ افزا مہم کے درمیان خاص کر عوامی شعبے کے بینکوں کے ذریعے اس مد میں جرمانہ وصولی کو لےکر لمبے وقت سے بحث چل رہی ہے۔ گوڑ نے کہا، ‘ اگر ایس بی آئی اس مد میں جرمانے کی رقم کو گھٹانے کا فیصلہ وقت رہتے کر لیتا تو اس کو 41.16 لاکھ بچت کھاتوں سے ہاتھ نہیں دھونا پڑتا۔ اس کے ساتھ ہی ان اکاؤنٹ ہولڈر کو پریشانی نہیں ہوتی جن میں بڑی تعداد میں غریب لوگ شامل رہے ہوںگے۔ ‘
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی نے اپریل سے نومبر 2017 کا درمیان اپنے ان اکاؤنٹ ہولڈرز سے 1771 کروڑ روپئے کی وصولی کی جنہوں نے اپنے بچت کھاتوں میں کم از کم ماہوار اوسط رقم نہیں رکھی تھی۔یہ رپورٹ وزارت خزانہ کی طرف سے دئے گئے اعداد و شمار پر مبنی تھی۔ رپورٹ کے مطابق1771 کروڑ روپئےکی یہ رقم جولائی سے ستمبر کے سہ ماہی میں بینک کو55 1581.کروڑ روپئے کے کل فائدے سے کہیں زیادہ اور اپریل سے ستمبر کے دوران بینک کو ہوئے 3586 کروڑ روپئے کے فائدے سے تقریباً آدھا تھی۔
اسٹیٹ بینک کے پاس 42 کروڑ بچت اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں۔ ان میں سے 13 کروڑ بنیادی بچت کھاتے اور جن دھن اسکیم کے تحت کھلے کھاتوں سے کم از کم بچت نہ ہونے کا جرمانہ نہیں لیا گیا۔ ان کو اس سے آزاد رکھا گیا۔یہ رپورٹ اپنے کے بعد بچت کھاتوں سے پیسہ کاٹنے کی وجہ سے ایس بھی آئی کی کافی مذمت بھی کی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے بچت کھاتے میں Average Monthly Balance (اے ایم بی) نہیں رکھنے پر لگائے جانے والی جرمانہ کو تین چوتھائی سے بھی کم کر دیا ہے۔ فیس کی نئی شرحیں ایک اپریل سے موثر ہوںگی۔میٹرو اور شہری علاقے میں اے ایم بی کم ہونے پر پہلے بینک 50 روپئے ماہوار جرمانہ اور اس کے ساتھ Goods and Service Tax (جی ایس ٹی) وصول کرتا تھا۔ اب اس کو گھٹا کر 15روپئےاور جی ایس ٹی کر دیا گیا ہے۔اس سے بینک کے 25 کروڑ گاہکوں کو فائدہ ہوگا۔
بینک نے ایک اشتہار میں کہا کہ نصف شہری اور دیہی علاقے میں اے ایم بی کم ہونے پر جرمانہ 40 روپئے کی جگہ 12 روپئےاور جی ایس ٹی اور دیہی علاقے کے لئے 10 روپئے اور جی ایس ٹی کر دیا گیا ہے۔بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر (خوردہ اور ڈجیٹل بینکنگ) پی کے گپتا نے کہا، ‘ بینک نے ان شرحوں میں یہ کٹوتی گاہکوں سے ملے رد عمل اور ان کے جذبات کو دھیان میں رکھتے ہوئے کی ہے۔’اس کے علاوہ بینک اپنے گاہکوں کو ان کے باقاعدہ بچت کھاتے کو بیسک سیونگس بینک ڈپازٹ(بی ایس بی ڈی) میں تبدیل کرانے کا اختیار بھی دے رہا ہے۔ ان کھاتوں میں جمع رقم کم ہونے پر بھی جرمانہ نہیں لگتا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں