سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ گرفتاری کے لئے کم از کم ڈی ایس پی رینک کے افسر کے ذریعے تفتیش ہونا ضروری ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سرکاری ملازم یعنی سرکاری افسروں کے خلاف سخت(Scheduled Castes and the Scheduled Tribes Prevention of Atrocities)قانون کے غلط استعمال پر غور کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ اس قانون کے تحت درج ایسے معاملوں میں فوراً گرفتاری نہیں ہونی چاہیے۔عدالت نے کہا کہ ایس سی ایس ٹی قانون کے تحت درج معاملوں میں کسی بھی سرکاری ملازم کی گرفتاری سے پہلے کم از کم ڈی ایس پی رینک کے افسر کے ذریعے بنیادی تفتیش ضرور کرائی جانی چاہیے۔
جسٹس آدرش گوئل اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے کہا کہ پبلک سروینٹس کے خلاف ایس سی ایس ٹی قانون کے تحت درج معاملوں میں پیشگی ضمانت دینے پر کوئی مکمل پابندی نہیں ہے۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ ایس سی ایس ٹی قانون کے تحت درج معاملوں میں کمپیٹنٹ اتھارٹی(Competent authority) کی اجازت کے بعد ہی کسی سرکاری ملازم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
Categories: خبریں