خبریں

’منھ میں رام بغل میں چھری ‘والی کہاوت سچ کر رہی ہے بی جے پی اور مودی حکومت : مایاوتی

بی ایس پی سپریمونے کہا، ‘راجیہ سبھا انتخاب نتیجہ کے باوجود ایس پی اور بی ایس پی کے درمیان جاری تال میل سے بی جے پی کے لوگ بہت بری طرح پریشان ہیں۔  میں ان کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہماری یہ نزدیکی اپنی خود غرضی کے لئے نہیں ہے۔  یہ مفاد عامہ میں ہے۔  ‘

بی ایس پی سپریمو مایاوتی/ فوٹو: پی ٹی آئی

بی ایس پی سپریمو مایاوتی/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر ‘ منھ میں رام، بغل میں چھری ‘ کی کہاوت کو سچ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے سوموار کو دعویٰ کیا کہ مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)بابا صاحب کا نام تو لیتے ہیں لیکن اصل میں بابا صاحب کے سماج کے لوگوں کو ہرسطح پر پیچھے ڈھکیلنے، ان کا استحصال کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔مایاوتی نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ووٹ کے لئے گزشتہ اتوار من کی بات پروگرام میں بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا نام کا استعمال کیا۔انہوں نےمزید کہا، ‘گزشتہ ساڑھے چار سال کے دورحکومت میں ان کی پارٹی اور حکومت دلتوں اور پس ماندہ لوگوں  کے معاملے میں بہت ڈھونگ کر چکی ہے۔  اب ڈھونگ کرنے سے ان کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہونے والا۔  ‘

انہوں نے مودی حکومت پر دلتوں اور پس ماندہ لوگوں کے فائدے کا دکھاوا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ‘ اس کی تازہ مثال اتر پردیش راجیہ سبھا انتخاب میں بابا صاحب کے ہمنام امیدوار بھیم راؤامبیڈکر کی ہار ہے۔ جس کو بی جے پی نے ایک دھناسیٹھ کے منی پارو،سرکاری ڈر اور دہشت کا استعمال کرکے ہرایا۔’ مرکز اور بی جے پی کی حکومت والی  ریاستوں کی غلط پالیسیوں، نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور ان کی وجہ سے آئی بےروزگاری کو بی ایس پی،ایس پی اتحاد کی وجہ بتاتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ ہم ذاتی خود غرضی نہیں بلکہ مفاد عامہ کے لیے نزدیک آئے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایس پی ،بی ایس پی کی ان نزدیکیوں کا پورے ملک میں استقبال کیا جا رہا ہے۔

مایاوتی نےمزید کہا کہ، ‘ راجیہ سبھا انتخابی نتیجہ کے باوجود ایس پی ،بی ایس پی کے درمیان جاری تال میل سے بی جے پی کے لوگ بہت بری طرح پریشان ہیں۔  میں ان کو بتانا چاہتی ہوں کہ ہماری یہ نزدیکی اپنی خود غرضی کے لئے نہیں ہے۔  یہ مفاد عامہ میں ہے۔’انہوں نے الزام لگایا کہ دلت ریزرویشن کی طرح لمبی جدو جہد کے بعد آئے منڈل کمیشن کو انہوں نے غیر فعال اور غیرموثر بنا دیا ہے۔  بی جے پی کے دورحکومت میں نظرانداز کیے گئےسماج کے لوگوں کو واپس اندھیرے میں دھکیلنے کی ان کی کوشش لگاتار جاری ہے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں اتر پردیش کے پھول پور اور گورکھ پور سیٹوں پر ہوئے لوک سبھا ضمنی انتخاب سے پہلے ایس پی اوربی ایس پی  نے ساتھ آکر بی جے پی سے ٹکرانے کا فیصلہ کیا تھا۔  ان کے اس کوشش کو کامیابی بھی ملی اور دونوں ہی سیٹوں پر ایس پی امیدوار نے بی جے پی کو ہرایا۔ایس پی  کی حمایت کرتے ہوئے بی ایس پی  نے انتخاب میں اپنا امیدوار نہیں اتارا تھا۔بی ایس پی ، ایس پی  اتحاد کی اس جیت نے نئے سیاسی مساوات کو جنم دیا۔  لیکن حال ہی میں ہوئے راجیہ سبھا انتخابات میں بی جے پی بی ایس پی امیدوار کو ہرانے میں کامیاب ہوئی تھی۔اس فیصلے کے بعد ایس پی ،بی ایس پی  اتحاد کے اوپر سوال اٹھائے جانے لگے تھے۔  رد عمل میں مایاوتی نے کہا تھا کہ بی جے پی ان کا قتل کرانے کی فراق میں ہے۔ساتھ ہی کہا تھا کہ بی جے پی کی کوشش ہے کہ ایس پی  اوربی ایس پی  کے درمیان دوری پیدا کی جا سکے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)