ملک کی کئی جیلوں میں متعینہ تعداد سے چھ گنا زیادہ قیدی رکھے جانے پرسپریم کورٹ نے کہا کہ اگر ان کو صحیح سے نہیں رکھ سکتے ہیں تو ان کو رہا کر دینا چاہیے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک کی جیلوں میں قیدیوں کی بھیڑ ہونے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ‘ قیدیوں کے بھی انسانی حقوق ہیں اور ان کو جانوروں کی طرح جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔’ سپریم کورٹ نے کہا کہ جیل میں ایسے کئی قیدی ہیں جن کو ضمانت مل گئی ہے لیکن ضمانت کی رقم نہیں بھرنے کی وجہ سے ان کو رہا نہیں کیا گیا ہے۔ وہیں کچھ لوگ معمولی جرائم کے لئے جیل میں ہیں، جن کو کافی وقت پہلے ضمانت مل جانی چاہئے تھی۔جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے کہا، ‘ یہ بدقسمتی ہے کہ جیلوں میں کافی بھیڑ ہے۔ قیدیوں کے بھی انسانی حقوق ہیں اور ان کو جانوروں کی طرح جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔’
بنچ نےمزید کہا، ‘ جیل اصلاحات کے بارے میں بات کرنے کا کیا مطلب ہے جب ہم ان کو جیل میں نہیں رکھ سکتے۔ اگر آپ ان کو صحیح سے نہیں رکھ سکتے ہیں تو ہمیں ان کو رہا کر دینا چاہئے۔’ بنچ نے لیگل سروس اتھارٹی کے وکیلوں کی بھی مذمت کی، جنہوں نے قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ بنچ نے کہا کہ سپریم کورٹ40-30 سال پہلے کہہ چکی ہے کہ قیدیوں کے بھی انسانی حقوق ہیں۔
سپریم کورٹ نے National Legal Services Authority (این اے ایل ایس اے) سے 21 فروری کو کہا تھا کہ وہ جیلوں میں کافی بھیڑ کے مدعے کی جانچ کرے اور اس کے سامنے جیلوں میں آبادی کے بارے میں اعدادو شمار رکھے جہاں گزشتہ سال 31 دسمبر تک 150 فیصد سے زیادہ لوگوں کو رکھا گیا تھا۔سپریم کورٹ ملک بھر کے 1382 جیلوں میں موجود غیر انسانی حالات سے متعلق عرضی پرشنوائی کر رہی تھی۔
Categories: خبریں