خبریں

عدلیہ اور حکومت کے درمیان بھائی چارہ جمہوریت کے لئے موت کی گھنٹی : سپریم کورٹ جج

جسٹس چیلمیشور نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو لکھے ایک خط میں کرناٹک ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس کے ذریعے حکومت کے اشارے پر ضلع اور سیشن جج کے خلاف شروع کی گئی تفتیش پر سوال اٹھائے ہیں۔

جسٹس جے چیلمیشور/فوٹو : رائٹرس

جسٹس جے چیلمیشور/فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جے چیلمیشور نے چیف جسٹس (سی جے آئی) کو ایک خط لکھ‌کر ان سے عدلیہ میں مجلس عاملہ کی مبینہ مداخلت کے مدعا پر مکمل بنچ بلانے پر غور کرنے کے لیے کہا ہے۔جسٹس چیلمیشور نے 21 مارچ کو لکھے خط میں آگاہ کیا، ‘عدلیہ اور حکومت کے درمیان کسی بھی طرح کا بھائی چارہ جمہوریت کے لئے موت کی گھنٹی ہے۔’ سپریم کورٹ  کے 22 دیگر ججوں کو بھی بھیجے گئے اس خط میں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دنیش ماہشوری کے ذریعے سینٹرل لاء اینڈ جسٹس منسٹری کے اشارے پر ضلع اور سیشن جج کرشن بھٹ کے خلاف شروع کی گئی تفتیش پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔

سی جے آئی دیپک مشرا کے دفتر سے اس خط پر رد عمل نہیں مل سکا جبکہ کئی قانونی ماہرین سے رابطہ کئے جانے پر انہوں نےاس معاملے میں تبصرہ سے انکار کیا۔جسٹس چیلمیشور نے مجلس عاملہ کے ذریعے سیدھے کرناٹک کے چیف جسٹس سے بھٹ کے خلاف تفتیش کے لئے کہنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تب کیا گیا جبکہ کالیجئم(Collegium)نےان کے عہدہ میں ترقی  کے لئے ان کے نام کی دو بار سفارش کی تھی۔سال 2016 میں اس وقت کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے کرناٹک ہائی کورٹ  کے اس وقت کے چیف جسٹس ایس کے مکھرجی سے ایک ماتحت خاتون عدلیہ افسر کے ذریعے لگائے گئے الزامات پر بھٹ کے خلاف تفتیش کرنے کو کہا تھا۔

تفتیش میں بھٹ کو کلین چٹ دئے جانے کے بعد کالیجئم نے بھٹ کے عہدے میں ترقی کے لیےان کے نام کی سفارش کی تھی۔جسٹس چیلمیشور نے چھے صفحے کے خط میں لکھا، ‘نیچے جانے کی ہوڑ میں بنگلور سے کسی نے ہمیں پہلے ہی ہرا دیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ  کے چیف جسٹس ہمارے پیٹھ پیچھے مجلس عاملہ کے حکم پر کام کرنے کے بہت خواہش مند ہیں۔’ عدالتی آزادی کا مدعا اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ہم سپریم کورٹ کے ججوں پر مجلس عاملہ کے بڑھتے غیرقانونی تسلط کے سامنے اپنی غیرجانبداری اور اپنی ادارہ جاتی ایمانداری کھونے کا الزام لگ رہا ہے۔ ‘

سی جے آئی کے ذریعے معاملوں کے مختص پر تین دیگر سینئر ججوں کے ساتھ 12 جنوری کو بے مثال پریس کانفرنس کرنے والے جسٹس چیلمیشور نے سپریم کورٹ   میں تقرری کے لئے کالیجئم کے ذریعے ناموں کی سفارش کے بعد بھی حکومت کی فائلوں پر بیٹھے رہنے کو لےکر بھی ناراضگی جتائی۔انہوں نے سی جے آئی سے اس مدعا پر مکمل بنچ بلاکر عدلیہ میں مجلس عاملہ کی مداخلت کے موضوع پر غور کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ سپریم کورٹ آئین کے اصولوں کے تحت بامعنی بنا رہے۔