خبریں

گزشتہ دو سالوں میں 36ہزار کسانوں نے خودکشی کی

لوک سبھا میں وزیر زراعت رادھاموہن سنگھ نے بتایا کہ سال 2014 سے 2016 کے دوران قرض، دیوالیہ پن اور دوسری وجہوں سے تقریباً 36 ہزار کسانوں اور زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : مرکز کی مودی حکومت نے بتایا ہے کہ ملک میں 52 فیصد کسانوں کے قرض دار ہونے کا امکان ہے اور کسانوں کی ہر فیملی  پر بقایا اوسط قرض 47،000 روپے ہے۔گزشتہ منگل کو لوک سبھا میں وکیل جوئیس جارج کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر  زراعت رادھاموہن سنگھ نے نیشنل سیمپل  سروے آفس(این ایس ایس او) کے زرعی سال جولائی 2012،جون 2013 کے تناظر میں ملک کے دیہی علاقوں میں 70ویں راؤنڈ کی کھیتی کرنے والے گھروں کے سروےکے اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ بات کہی۔

انہوں نے بتایا، ‘ کل ہند سطح پر بقایا قرض کا تقریباً 60 فیصد ادارہ جاتی ذرائع سے لیا گیا تھا جس میں حکومت سے 2.1 فیصد، کو آپریٹیو سوسائٹی سے 14.8 فیصد اور بینکوں سے لیا گیا قرض 42.9 فیصد تھا۔  ‘

وزیر زراعت نے بتایا کہ کھیتی کرنے والے گھروں کے ذریعے غیر ادارہ جاتی ذرائع سے لئے گئے بقائے قرض میں زراعت اور  ساہوکاروں سے 25.8 فیصد اور دکانداروں اور کاروباریوں سے 2.9 فیصد، نوکری یپشہ یا زمینداروں  سے 0.8 فیصد، رشتہ داروں اور دوستوں سے 9.1 فیصد اور دیگر سے 1.6 فیصد قرض لیا گیا تھا۔سنگھ نے بتایا، ‘ زراعت والی فیملی  کی بقائے قرض کی اوسط رقم 47،000 روپے تھی۔  ‘

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ادارہ جاتی قرض رفتار بڑھانے اور چھوٹے اور محدودکسانوں سمیت زیادہ سے زیادہ کسانوں کو ادارہ جاتی قرض کے تحت لانے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔  ان اقدامات کے تحت دوسری باتوں کے ساتھ چھوٹے اور سرحدی  کسانوں کو غیر پریشان کن فصل قرض فراہم کرنے کے لئے قدم اٹھائے گئے ہیں۔وزیر نے بتایا کہ چھوٹے اور سرحدی  کسانوں کے لئے زمینی سطح کے زرعی قرض کی رفتار میں تمام ایجنسیوں کے ذریعے مالی فنڈ کی کل تعداد میں ان  کسانوں کی حصےداری سال16-2015میں 60.07 فیصد سے بڑھ‌کر سال17-2016 میں 72.02 فیصد ہو گئی۔

دریں اثناملک میں سال 2014 سے 2016 تک، تین سالوں کے دوران قرض، دیوالیہ پن اور دوسری وجہوں سے تقریباً 36 ہزار کسانوں اور زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی ہے۔زراعت کے وزیر رادھاموہن سنگھ نے 2014، 2015 کے نیشنل کرائم رکارڈ بیورو کے اعداد و شمار اور سال 2016 کے آخری اعداد و شمار کے حوالے سے لوک سبھا میں یہ جانکاری دی۔

لوک سبھا میں وکیل جوئیس جارج کے سوال کے تحریری جواب میں زراعتی وزیر نے کہا کہ وزارت داخلہ کے نیشنل کرائم  رکارڈ بیورو کی خودکشی سے جڑی رپورٹ کے مطابق سال 2014 میں 12360 کسانوں اور زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی جبکہ سال 2015 میں یہ اعداد و شمار 12602 تھا۔سال 2016 کے لئے نیشنل کرائمرکارڈ بیورو کے آخری اعداد و شمار کے مطابق 11370 کسان اور زراعتی مزدوروں کی خودکشی کی بات سامنے آئی ہے۔

وزارت زراعت سے حاصل جانکاری کے مطابق، سال 2015 کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک بھر میں دیوالیہ پن یا قرض کی وجہ سے 8007 کسانوں اور 4595 زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)