ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو ہدایت دی ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب سے پیدا ہوئی بچی کو وہ ایک نیا برتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرے جس میں اس کے بایولوجیکل باپ کا نام نہ ہو۔
ممبئی : بامبے ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو ہدایت دی ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہوئی بچی کو وہ ایک نیا برتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرے جس میں اس کے بایولوجیکل باپ کے نام کا ذکر نہ ہو۔جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس آر آئی چاگلہ نے میونسپل کو ہدایت دی کہ وہ پہلے جاری کئے جا چکے اس برتھ سرٹیفیکیٹ کو واپس منگا لے جس پر لڑکی کے باپ کانام ہےاور دوسرابرتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرے جس پر باپ کے نام کی جگہ خالی ہو۔بنچ پال گھر ضلع نالاسوپارا کی ایک خاتون کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس نے ایک ڈونر سے حاصل اسپرم کی مدد سے ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے اگست 2016 میں بچےکو جنم دیا تھا۔
عرضی گزار کا کہنا ہے کہ وہ اسپرم ڈونر کے نام کا انکشاف نہیں کرنا چاہتی۔انہوں نے ہائی کورٹ سے التجا کی کہ وہ بی ایم سی کے متعلقہ وارڈ دفتر کو بچے کا ایسا برتھ سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کی ہدایت دے جس پر باپ کا نام نہ ہو۔ عرضی میں سپریم کورٹ کے سال 2015 کے ایک فیصلے کا ذکر بھی کیا گیا جس میں یہ لازمی بنایا گیا تھا کہ اگر کوئی اکیلی یا غیر شادی شدہ عورت اپنے بچے کے برتھ سرٹیفیکیٹ کے لئے درخواست دیتی ہے اور حلف نامہ دائر کرکے باپ کا نام ظاہر نہیں کرنے کی التجا کرتی ہے تو ایسا سرٹیفیکیٹ جاری کیا جانا چاہئےاور بچے کے بایولوجیکل باپ کے نام پر زور نہیں دیا جانا چاہئے۔
گزشتہ ہفتہ بی ایم سی نے بچے کا برتھ سرٹیفیکیٹ اور اصل رکارڈ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔رکارڈ کے مطابق بچے کی پیدائشکے وقت عرضی گزار نے اپنا پورا نام بتایا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کی شادی ایک کاروباری سے ہوئی ہے۔ میونسپل نے عدالت کو بتایا کہ عورت نے بچے کے بایولوجیکل باپ کے نام کا ہاسپٹل کے فارم میں ذکر کیا تھا، اسی کی بنیاد پر پیدائش کا رکارڈ تیار کیا گیا۔
Categories: خبریں