خبریں

آدھار نہ ہونے کی وجہ سے  کیرل حکومت نےروکی3 لاکھ لوگوں کی پینشن

لیفٹ حکومت نے  پینشن خوار کی پہچان کرنے کے لئے ان کے اکاؤنٹ کو آدھار سے لنک کرانے کا آرڈر دیا تھا۔  تین لاکھ لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا، جس کے  سبب پینشن روک دی گئی ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکز میں بھلےہی کمیونسٹ پارٹی آدھار کی مخالفت کرتی ہے لیکن کیرل میں حکمراں لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) حکومت کے ذریعے ریاست کے تقریباً تین لاکھ پینشن خواروں سے  پینشن لینے کے لئے ان کے آدھار کارڈ کی مانگ کی گئی ہے۔  ایسا نہیں کرنے  پر ان کی پینشن روک دی گئی ہے۔ نوبھارت ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، حکومت کے اس حکم پر کیرل ریاست کے محکمہ مالیات کے چیف سکریٹری منوج جوشی کا کہنا ہے کہ حکومت نے  پینشن خوار کی پہچان کرنے کے لئے ان کے اکاؤنٹ کو آدھار سے لنک کرانے کا آرڈر دیا تھا اس کے باوجود تین لاکھ لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا ہے، جس کے  سبب پینشن روک دی گئی ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، ان میں شامل اکثر ملازمین فیکٹری مزدور ہیں اور نچلی سطح کے ملازمین ہیں۔کیرل میں ریاست کے محکمہ مالیات کے ذریعے ہر مہینے 26 ویل فیئر بورڈ کے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو پینشن دی جاتی ہے۔  ان میں سے تقریباً 6.32 لاکھ لوگوں کے  پاس ہی آدھار کارڈ ہے۔محکمہ کے مطابق، کچھ لوگوں کے ذریعے ایک سے زیادہ ویل فیئر بورڈ کی پینشن لئے جانے کی بات سامنے آئی تھی، جس کے بعد محکمہ نے ان لوگوں کے آدھار کارڈ کو پینشن اکاؤنٹ سے لنک کرانے کا فیصلہ لیا تھا۔

 محکمہ مالیات کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ آدھار ہی واحد طریقہ ہے، جس سے ہم منفرد شناختی نمبرکے ذریعے ایسے لوگوں کا پتا لگا سکتے ہیں۔  آدھار کا استعمال ڈپلی کیٹ ڈیٹا کی پہچان کرنے والے کرنٹ پروسیس کا ایک حصہ ہے۔منوج جوشی نے بھی ٹائمس آف انڈیا سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ‘ ہمیں پتا کرنا ہے کہ ایک شخص کو کتنی پنشن مل رہی ہے اور یہ آدھار سے ہی پتا لگایا جا سکتا ہے۔’ غور طلب ہے کہ مرکز میں دونوں ایوانوں میں آدھار کی ضرورت کی مخالفت تمام کمیونسٹ پارٹی کرتی رہی ہیں۔  وہ مرکزی حکومت پر الزام لگا چکے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر لوگوں پر نگرانی رکھنے کی منشا کے  سبب آدھار کو لازمی کر رہی ہے۔