گورکھپور میڈیکل کالج معاملہ :بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار ڈاکٹر کفیل احمد کی بیوی نے اپنے شوہر اور دوسرے ملزم ڈاکٹروں کے جیل میں قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
نئی دہلی :گورکھپور میڈیکل کالج میں گزشتہ سال مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے بڑی تعداد میں بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار ڈاکٹر کفیل احمد کی بیوی نے اپنے شوہر اور دوسرے ملزم ڈاکٹروں کے جیل میں قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ کفیل کی بیوی ڈاکٹر شبستاں خان نے کہا کہ جیل میں قید ان کے شوہر کو گزشتہ 29 مارچ کو دل کا زبردست دورہ پڑا تھالیکن ان کا ٹھیک سے علاج نہیں کرایا گیا۔اس کے علاوہ گورکھپور میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل اور بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار کیے گئے ڈاکٹر راجیو مشرا بھی لیور کی بیماری اورشوگرسے پریشان ہیں ۔ان کو بھی میڈیکل سہولیات ٹھیک سے نہیں دی جا رہی ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:میڈیا ڈاکٹرکفیل کو جیل بھیج کرگہری نیند سو گئی…
انہوں نے کہا کہ مشرا کی بیوی ڈاکٹر پورنیما شکلا کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے لیکن ان کا علاج بھی ٹھیک سے نہیں کیا جا رہا ہے۔گزشتہ بی ایس پی حکومت کے دور میں ہوئے نیشنل رورل ہیلتھ مشن اسکیم میں ملزم ایک ڈاکٹر کو لکھنؤ جیل میں قتل کر دیا گیا تھا۔گورکھپور میں بھی بچوں کی موت کے ملزم ڈاکٹروں کا بھی یہی حشر ہونے کا خطرہ ہے۔شبستاں نے کہا کہ 8 مہینہ گزر جانے کے باوجود ہمیں ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔جن لوگوں نے میڈیکل کالج میں آکسیجن کی سپلائی روکی وہ ضمانت پا چکے ہیں اور جنھوں نے اس مشکل وقت میں بچوں کی جان بچانے کی کوشش کی وہ سلاخوں کے پیچھے بے حد پریشان حال ہیں ۔
گورکھپور میڈیکل کالج کیس کے لیے کچھ بڑے عہدے دار ذمہ دار ہیں لیکن ان کو پکڑنے کے بجائے ماتحت ڈاکٹروں کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ۔ واضح ہو کہ ڈاکٹر کفیل گزشتہ سال 11-10اگست کو گورکھپور میڈیکل کالج میں مبینہ طور پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سےبڑی تعداد میں بچوں کی موت کے معاملے میں 9 ملزموں میں سے ہیں۔ معاملے کے ایک ملزم اور میڈیکل کالج میں آکسیجن کی سپلائی کے ذمہ دار کاروباری منیش بھنڈاری کو سپریم کورٹ سے ضمانت مل چکی ہے۔غورطلب ہے کہ یوپی پولیس نے بی آرڈی میڈیکل کالج کے ڈاکٹر کفیل خان کو ستمبر کے پہلےہفتے میں گرفتار کیا تھا۔اس سے پہلے ان کو علاج کے دوران بچوں کی موت کے بعد عہدے سے بر طرف کر دیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں