گجرات ہائی کورٹ نے دیا فیصلہ ،اسی معاملے میں بابو بجرنگی کی عمر قید کی سزا برقرار۔
نئی دہلی : گجرات ہائی کورٹ نے جمعہ کو 2002 کے نرودا پاٹیہ فسادات معاملے میں سابق بی جے پی وزیر مایا کوڈنانی کو بے قصور مانتے ہوئے بری کر دیا ہے۔حالانکہ اسی معاملے میں بجرنگ دل کے سابق رہنما کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔آج تک کی خبر کے مطابق کوڈنانی کے خلاف کورٹ میں 11 چشم دید وں نے گواہی دی تھی ۔ ان 11 چشم دیدوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے فسادات کے دوران مایا کوڈنانی کو نرودا پاٹیہ میں دیکھا تھا لیکن کورٹ نے اس معاملے کی جانچ کر رہی پولیس کی گواہی کو صحیح مانا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فسادات کے دوران مایا کوڈنانی کے علاقے میں رہنے کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں ۔ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے مانا کہ کوڈنانی کی واردات والی جگہ پر موجودگی ثابت نہیں ہوئی ہے۔اس سے پہلے بی جے پی صدر امت شاہ بھی کوڈنانی کے حق میں گواہی دے چکے ہیں ۔امت شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ فسادات کے دوران مایا کوڈنانی گجرات اسمبلی ہاؤس میں موجود تھیں۔واضح ہو کہ نچلی عدالت نے ان کو گودھرا ٹرین حادثے کے بعد بھیڑ کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے کا قصوروارپایا تھا۔
حالانکہ ہائی کورٹ نے اسی معاملے میں نچلی عدالت کے ذریعے قصوروار پائے گئے بجرنگ دل کے رہنما بابو بجرنگی سمیت 31 دوسرے لوگوں کی سزا برقرار رکھی ہے۔جسٹس ہرشا دیوانی اور جسٹس اے ایس سپوہیا کی بنچ نے معاملے میں شنوائی پوری ہونے کے بعد گزشتہ سال اگست میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔اگست 2012 میں اسپیشل کورٹ نے مایا کوڈنانی سمیت 32 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔مایا کو جہاں 28 سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی وہیں بجرنگی کو عمر قید کی سزا ملی تھی۔
نچلی عدالت نے 7 دوسرے مجرموں کو 31 سال کی بامشقت قید کی سزا سنائی تھی۔ وہیں 22 دوسرے مجرموں کو 24 سال کی سزا سنائی تھی۔اس معاملے میں 29 لوگوں کو بری کر دیا گیا تھا۔مایا کوڈنانی اس وقت ضمانت پر ہیں جبکہ بجرنگی جیل میں ہے۔یہ واقعہ گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ڈبوں میں آگ لگنے کے معاملے کے ایک دن بعد کی ہے۔اس واقعہ میں احمد آبا د کے نرودا پاٹیہ علاقے میں 28 فروری 2002 کو زبردست قتل عام ہوا تھا جس میں 97 مسلمانوں کا قتل کر دیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں