خبریں

اس ملک میں نہ تو عدلیہ محفوظ ہے اور نہ ہی سیکولر عوام : بامبےہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ اس ملک میں کوئی بھی ادارہ محفوظ نہیں ہے ،بھلے ہی وہ عدلیہ ہی کیوں نہ ہو۔ہندوستان کی امیج کرائم اور ریپ والے ملک کی بن گئی ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کٹھوعہ اور اناؤریپ  معاملوں کو لےکر ملک گیر غصے کے درمیان بامبےہائی کورٹ نے کہا کہ غیر ممالک میں ہندوستان کی امیج خراب ہو رہی ہے ۔ بامبےہائی کورٹ نے گزشتہ جمعرات کو ایک معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں ایک بھی ادارہ بھلے وہ عدلیہ ہی کیوں نہ ہو،محفوظ نہیں ہے۔موجودہ صورتحال کی وجہ سے باقی دنیا تعلیمی اور ثقافتی مسئلوں پر ہندوستان کے ساتھ جڑنے پر ہچک رہی ہے۔جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس بھارتی ایچ ڈانگرے کی بنچ نے نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل معاملے سے جڑےمقدمے کی شنوائی کر رہے تھے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جسٹس دھرمادھیکاری نے کہا ؛سیکولر لوگ محفوظ نہیں ہیں۔جو قلمکار اور سماجی کارکن ہیں ان کی زندگی محفوظ نہیں ہے۔انہوں نے کہا ایسا کوئی ادارہ چاہے وہ عدلیہ ہی کیوں نہ ہو محفوظ نہیں ،کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ آپ کے کلچرل اور تعلیمی تقریبات میں حصہ لینا نہیں چاہتا۔عدالت سے نریندر دابھولکر اور گووبند پانسرے کے اہل خانہ نے ان قتل معاملوں کی عدالتی نگرانی میں جانچ کی مانگ کی ہے۔بنچ نے کہا کہ یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ آج ملک کی امیج ایسی بن گئی ہے کہ دوسرے ممالک کے لوگ یہی سوچتے ہیں کہ یہاں صرف کرائم اور ریپ ہی ہوتے ہیں۔

غور طلب ہے کہ نریندر دابھولکر کو 20 اگست، 2013 کو مہاراشٹر کے پونے میں گولی مار‌کر قتل کر دیا گیا تھا اور گووند پانسرے کو 16 فروری، 2015 کو کولہاپور میں گولی مار دی گئی تھی، جس کے چار دن بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔دابھولکر کے قتل کی تفتیش سی بی آئی کر رہی ہے اور پانسرے کی ریاست کی سی آئی ڈی۔ دونوں جانچ ایجنسیوں نے اب تک کی  رپورٹ ایک بند لفافے میں ہائی کورٹ کو سونپ دی ہے۔مہاراشٹر کی سی آئی ڈی کی طرف سے پیش سینئر وکیل اشوک منڈراگی نے عدالت سے کہا کہ آگے کسی فیلڈ جانچ سے کچھ ٹھوس  چیز حاصل ہونے کا امکان کم ہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، عدالت نے جب منڈراگی سے پوچھا کہ کوئی اور راستہ ہے، تو وہ کہتے ہیں؛’ معاملے کی تفتیش اور بھی بہتر طریقے سے ہو سکتی ہے اور ایجنسی اس کی کوشش کر رہی ہے۔ ‘اس پر عدالت نے کہا، ‘ ہم فکرمند ہیں کہ یہ بھی معاملہ دوسرے معاملوں کی طرح نہ ہو جائے، جہاں ملزم 20 سال بعد بم بلاسٹ معاملوں کی طرح لوٹ آئے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ ایسا ملزم تب کرتے ہیں، جب وہ پناہ لینا چاہتے ہیں یا بوڑھے ہو چکے ہوتے ہیں۔ وہ لوٹتے ہیں جب زندگی کو لےکر خطرہ ہو یا وہ مرنے والے ہوں۔ ‘

وہیں، انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق جسٹس دھرمادھیکاری نے منڈراگی سے کہا، ‘ پانچ سال بیت چکے ہیں اور کیا ہم اس جانچ کو ناکام اور بے نتیجہ مان لیں۔ آپ کو اپنی ناکامی کا مطالعہ کرنا ہوگا اور کوئی راستہ ڈھونڈنا ہوگا۔ ‘دابھولکر اور پانسرے کے وکیل ابھئے نیواگی کے مشورہ پر عدالت نے کہا کہ جانچ ایجنسی معاملے کی تفتیش کے لئے ماہرین پوچھ تاچھ کرنے والوں سے مدد لے سکتے  ہیں۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 28 جون کو ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)