بہار کی گیا لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیامان ہری مانجھی کے بیٹے راہل مانجھی اور ان کے دوستوں کو شراب پینے کی وجہ سےگزشتہ 23 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گیا لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیامان ہری مانجھی کے بیٹے راہل مانجھی اور اس کے دوستوں کو شراب پینے کے الزام میں گرفتار کئے جانے کے چار دن کے اندر گیا کی ایس ایس پی گریما ملک کا ٹرانسفر کر دیا گیا۔
ان کو بہار ملٹری پولیس کی 10ویں بٹالین میں کمانڈنٹ بنایا گیا ہے، جس کو کام کاج کے لحاظ سے غیر اہم عہدہ مانا جاتا ہے۔پولیس افسروں نے دبی زبان میں کہا کہ گریما ملک ایک سخت اور قابل افسر ہیں۔ کمانڈنٹ کا عہدہ ان کے کام کاج کے مزاج کے موافق نہیں ہے۔
بنیادی طور پر ہریانہ کی رہنے والی گریما ملک سال 2007 بیچ کی آئی پی ایس افسر ہیں۔ گیا آنے سے پہلے وہ ایس ایس پی دربھنگا تھیں۔ان کے ٹرانسفر کو سیاسی گلیاروں اور پولیس محکمے میں ہری مانجھی کے بیٹے کی گرفتاری سے جوڑکر دیکھا جا رہا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی رکن پارلیامان کے بیٹے کے مقدمہ کو کمزور کرنے اور اس کی جانچ میں تاخیر کے لئے ہی گریما ملک کا ٹرانسفر کیا گیا ہے اور اس میں ہری مانجھی کا کردار ہے۔
دی ٹیلی گراف نے پولیس ہیڈ کوارٹر کے ایک ذراِئع کے حوالے سے لکھا ہے، ‘ گریما کا ٹرانسفر اس لئے کیا گیا ہے، تاکہ راہل کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے میں دیری کی جا سکے۔ ‘ پولیس ذرائع کے مطابق، تبادلے کا مقصد راہل کو کڑی سزا سے بچانا بھی ہے۔
یہاں یہ بھی بتا دیں کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب شراب کے معاملے میں ہری مانجھی کے بیٹے راہل کی گرفتاری ہوئی ہے۔ سال 2016 کے اپریل میں بھی اسی الزام میں راہل کی گرفتاری ہوئی تھی۔ اس وقت بھی ایس ایس پی گریما ملک ہی تھیں۔راہل کی دوبارہ گرفتاری ان کو شراب معاملے میں ‘ عادتاً مجرم ‘ بناتی ہے اور جرم ثابت ہونے پر اس کو کم سے کم 7 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔یہاں یہ بھی بتا دیں کہ گیا ایس ایس پی رہتے ہوئے گریما ملک نے کئی حساس معاملوں کو بےحد سنجیدگی کے ساتھ نپٹایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:گراؤنڈ رپورٹ : نتیش کمار کی شراب بندی کا نشہ غریبوں کو بھاری پڑ رہا ہے
آدتیہ سچدیوا قتل معاملے میں جدیو ایم ایل سی اور علاقے کے باہوبلی رہنما بندی یادو کے بیٹے راکی یادو کو گرفتار کرکے سزا دلوانے کے ساتھ ہی کئی حساس معاملوں کو انہوں نے بڑی ہوشیاری سے ہینڈل کیا تھا۔آدتیہ سچدیوا قتل معاملے کی سماعت کے دوران کئی چشم دید گواہ اپنے بیانات سے مکر گئے تھے اور ایک بار تو ایسا لگا تھا کہ آدتیہ کی فیملی کو انصاف نہیں مل پائےگا، لیکن مضبوط چارج شیٹ کی وجہ سے راکی یادو کو عمرقید کی سزا ملی۔اس کے علاوہ بودھ گیا میں ہونے والے بدھوں کا سالانہ پروگرام کو کامیابی سے کرانے میں بھی ان کا کردار قابل تعریف ہے۔
گیا کے ایک مقامی صحافی نے کہا، ‘ گریما ملک کسی طرح کے سیاسی دباؤ سے آزاد ہوکر کام کرتی تھیں۔ مقدمہ کے ڈٹیکشن اور ملزمین کو سزا دلوانے کا ان کا رکارڈ بہترین رہا ہے۔ ‘رکن پارلیامان ہری مانجھی سے اتوار کو جب اس بارے میں بات کی گئی تو ٹرانسفر کو مقدمہ سے جوڑے جانے کے الزام کو انہوں نے سرے سے خارج کر دیا۔انہوں نے کہا، ‘ گریما ملک کے ٹرانسفر سے اس مقدمہ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میرا بیٹا گرفتار ہو چکا ہے۔ اس پر جو دھارا لگنی تھی، لگ چکی ہے۔ قانون اپنے طریقے سے کام کر رہا ہے اور کرےگا۔ میرا بیٹا ہو یا وزیراعلیٰ کا بیٹا ہو یا وزیر اعظم ہوں، قانون کی نظر میں سب برابر ہے۔ ‘
قابل ذکر ہے کہ 23 اپریل کو راہل کی گرفتاری کے فوراً بعد ہری مانجھی نے گیا کی پولیس انتظامیہ پر تیکھا حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو شراب کے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔انہوں نے کہا تھا، ‘ گیا کے ناما گاؤں میں شراب ہونے کی بات پولیس کو میں نے ہی بتائی تھی، لیکن پولیس نے کارروائی کرنے کے بجائے میرے بیٹے اور اس کے دوستوں کو ہی پکڑ لیا۔اتوار کو انہوں نے اپنے بیان سے یو ٹرن لے لیا۔ انہوں نے فون پر بات چیت میں کہا، ‘ میں نے ڈی آئی جی کو فون کر کے ناما گاؤں میں شراب ہونے کی بات کہی تھی۔ ڈی آئی جی نے سٹی ایس پی ( گریما ملک) کو اس کی جانکاری دےکر کارروائی کرنے کو کہا۔ شام کو تقریباً 6:30 بجے میرا بیٹا رشتہ دار کے یہاں سے لوٹ رہا تھا، تبھی اس کو گرفتار کر لیا گیا۔ ‘
یہ بھی پڑھیں :بہار میں شراب بندی نہیں غریب بندی ہو رہی ہے
مانجھی نے آگے کہا، ‘ مشین سے جانچ کی گئی، تو اس میں شراب کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس کو کسی نے شراب پلا دی تھی۔ ‘بہر حال، گریما ملک کے ساتھ ہی 22 ڈی ایم، 17 ایس پی سمیت کل 70 آئی پی ایس افسروں کا بھی تبادلہ کیا گیا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ جن افسروں کا ٹرانسفر ہوا ہے، ان میں سے بیشتر کی تعیناتی مہاگٹھ بندھن کی حکومت کے وقت راجد کے مکھیا لالو پرساد یادو کے اشارے پر کی گئی تھی۔لوک سبھا انتخاب سے پہلے اتنے بڑے پیمانے پر تبادلے کو سیاسی نظریے سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔
گریما ملک کے ٹرانسفر کے بارے میں راجد ترجمان اور راجیہ سبھا رکن پارلیامان منوج جھا نے کہا، ‘ جب اس طرح کے حساس (رکن پارلیامان ہری مانجھی کے بیٹے کی گرفتاری) معاملے چل رہے ہوں، تو تبادلہ کر دینے سے عوام میں غلط پیغام جاتا ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ ہائی پروفائل معاملوں کے درمیان جب اس طرح کا ٹرانسفر ہوتا ہے، تو لوگوں کا شک مضبوط ہوتا ہے کہ رسوخ دار لوگوں کے لئے قانون الگ طریقے سے کام کرتا ہے۔ میرے خیال میں اس طرح کے حساس معاملوں میں روٹین ٹرانسفر سے بھی بچا جانا چاہئے۔ ‘
غور طلب ہے کہ سال 2016 کے اپریل میں شراب بندی قانون نافذ ہونے کے بعد سے ابتک قریب سوا لاکھ لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ملزم غریب طبقے سے آتے ہیں۔نتیش حکومت پر اکثر یہ الزام لگتا رہتا ہے کہ شراب بندی قانون کے ذریعے صرف اور صرف غریب لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ان الزامات کے درمیان بی جے پی رکن پارلیامان کے بیٹے کی گرفتاری اور پھر گریما ملک کا ٹرانسفر حکومت کی منشا پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں۔)
Categories: خبریں