دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اے پی شاہ نے خصوصی سی بی آئی جج بی ایچ لویا کی موت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو ‘ عدالتی طور سے غلط ‘ بتایا۔
نئی دہلی : سابق چیف جسٹس آرایم لوڈھا نے سپریم کورٹ کی موجودہ صورت حال کو تشویشناک بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس (سی جے آئی) بھلےہی ججوں کو معاملے مختص کرنے میں خودمختار ہوں، لیکن یہ کام ‘ غیر جانبدارانہ طریقے سے اور ادارہ کے مفاد ‘ میں ہونا چاہئے۔ جسٹس لوڈھا نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی سے سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی جے آئی کو ایک اچھے قائد کا ثبوت دےکر اور اپنے معاون کاروں کو ساتھ لےکر ادارہ کو آگے بڑھانا چاہئے۔جسٹس لوڈھا نے سابق مرکزی وزیر ارون شوری کی کتاب کے رسم اجرا کے پروگرام میں کہا، ‘ سپریم کورٹ میں آج ہم جو دور دیکھ رہے ہیں وہ تشویشناک ہے۔ یہ صحیح وقت ہے کہ ساتھ کام کرنے والوں کے درمیان معاون مکالمہ بحال ہو۔ ججوں کا بھلےہی الگ نظریہ اور نقطہ نظر ہو لیکن ان کو اتفاق رائے قائم کرنا چاہئے جو سپریم کورٹ کو آگے لے جائے۔ یہ عدلیہ کی آزادی کو قائم رکھتا ہے۔ ‘
جسٹس لوڈھا کو بھی چیف جسٹس کے طور پر ایسی ہی حالت کا سامنا کرنا پڑا تھا، جیسا کہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوزف کے معاملے میں ہوا ہے۔ اس وقت بھی این ڈی اے حکومت نے کاکالجیئم کی سفارش کو الگ کیا تھا اور کالجیئم سے سینئر وکیل گوپال سبرامنیم کوسپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی اپنی سفارش پر دوبارہ غور کرنے کو کہا تھا۔
بعد میں سبرامنیم نے خود کو اس عہدے کی دوڑ سے الگ کر لیا تھا۔ لوڈھا نے موجودہ چیف جسٹس دیپک مشرا کا نام لئے بغیر کہا، ‘ میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے اور کورٹ کا چیف ہونے کے ناطے سی جے آئی کو اس کو آگے بڑھانا ہے۔ ان کو قیادت کا ثبوت دینا چاہئے اور تمام بھائی بہنوں کو ساتھ لےکے چلنا چاہئے۔ ‘
دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس اے پی شاہ نے سابق مرکزی وزیر اور این ڈی اے حکومت کے ناقد ارون شوری اور جسٹس لوڈھا کے ساتھ منچ شیئر کیا۔ انہوں نے بھی سی جے آئی کے طریقہ کار کی تنقید کی۔ جسٹس اے پی شاہ نے خصوصی سی بی آئی جج بی ایچ لویا کی موت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو ‘ عدالتی طور سے غلط ‘ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جج لویا کے معاملے میں اپنے فیصلے میں تفتیش کی مانگ کو عدلیہ پر براہ راست حملہ کہا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘جانچ کی مانگ کرنا عدلیہ پر حملہ کیسے ہے۔ انتظامیہ بے رحم ہو گئی ہے۔ اس کے باوجود عدلیہ ان آخری اداروں میں سے ایک ہے، جس کی عزت ہے، لیکن وہ بدل رہا ہے۔ ‘ شوری نے کمرے میں موجود سینئر وکیلوں سے کہا، ‘ اگر موجودہ سی جےآئی کو بار بار کہنا پڑ رہا ہے کہ وہ ماسٹر آف روسٹر ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے اخلاقی اختیارات کھو دیا ہے۔ ‘
Categories: خبریں