خبریں

کسولی معاملہ: خاتون افسر کو گولی مار کر قتل کرنے والا ملزم وجے کمار گرفتار

ہماچل پردیش کے کسولی ضلع میں غیر قانونی تعمیر گرانے کی کارروائی کے دوران خاتون افسر کا مبینہ طور پر قتل کرنے والے ملزم وجے کمار کو ورنداون سے گرفتار کر لیا گیاہے۔

ہوٹل کی غیر قانونی تعمیر ہٹوانے پہنچی اے ٹی پی افسر شیل بالا (فوٹو : اے این آئی ٹوئٹر)

ہوٹل کی غیر قانونی تعمیر ہٹوانے پہنچی اے ٹی پی افسر شیل بالا (فوٹو : اے این آئی ٹوئٹر)

نئی دہلی:   ہماچل پردیش کے کسولی ضلع میں غیر قانونی تعمیر گرانے کی کارروائی کے دوران خاتون افسر کا مبینہ طور پر قتل کرنے والے ملزم وجے کمار کو ورنداون سے گرفتار کر لیا گیاہے۔اس معاملے میں دہلی پولیس ذرائع نے بتایا کہ ملزم وجے سنگھ نے پوچھ تاچھ میں بتایا کہ شیل بالا کافی منتیں کرنے کے بعد بھی اس کو راحت دینے کو تیار نہیں تھیں۔ ملزم ،افسر کے ساتھ بات کر کے کسی طرح معاملے کو سیٹل کرنا چاہ رہا تھا،لیکن افسر اس کی بات سننے کو تیار نہیں تھی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ،ملزم کا کہنا ہے کہ اس کی ماں نے شیل بالا کے پیر چھو کر راحت دینے کی مانگ کی تھی لیکن شیل بالا سپریم کورٹ کے آرڈر کا حوالہ دے کر کارروائی پر اڑی رہیں۔اس لیے اس نے شیل بالا کو گولی ماری۔ قتل کے بعد ملزم جنگل میں بھاگا اور اسی دن دیر رات واپس گھر لوٹا۔ گھر میں اس نے اپنے کئی اے ٹی ایم کارڈ اور آدھار کارڈ کی کاپی لی اور پھر 2 مئی کی صبح بس سے دہلی کے سرائے کالے خاں بس اڈے پہنچا۔ وہاں سے متھرا اور پھر ورنداون پہنچا ،اس نے اپنا فون بند کیا۔

خبر کے مطابق ،ورنداون میں اس نے ایک رکشے والے کے فون سے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا ، دہلی پولیس نے سب سے پہلے اس رکشے والے کو پکڑا ۔ رکشے والے نے بتایا کہ ملزم اسی علاقے میں ہے اور اس کے بعد بانکے بہاری مندر سے وجے کو دہلی پولیس نے پکڑ لیا۔وہیں ہماچل پردیش حکومت نے ایس پی سولن موہت چاولا کا تبادلہ کر دیا ہے۔ایڈیشنل ایس پی کو ایس پی کا چارج دیا گیا ہے۔ایک ڈی ایس پی اور ایک ایس ایچ او کا بھی تبادلہ کیا گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے اس واقعہ پر خود نوٹس لیتے ہوئے ہماچل پردیش حکومت کو پھٹکار لگائی تھی اور پوچھا تھا کہ پولیس ٹیم کیا کر رہی تھی؟واضح ہو کہ  خاتون افسر سپریم کورٹ  کی ہدایت پر ہوٹل مالک کی جائیداد میں غیر قانونی تعمیر کو سیل کرنے گئی تھی۔ لیکن ہوٹل مالک نے ان کو گولی مار دی جس میں خاتون افسر کی موت ہو گئی تھی۔عدالت  نے ہماچل حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے یہ بھی پوچھا تھا  کہ کیوں سرکاری افسر کو حفاظت فراہم نہیں کی گئی تھی۔