فنکاروں کا کہنا تھا کہ صدر جمہوریہ کے ذریعے ایوارڈ دینے کی 65 سال سے چلی آ رہی روایت کو توڑا جا رہا ہے۔ وہیں صدر ہاؤس نے وضاحت دی ہے کہ صدر رام ناتھ کووند تمام ایوارڈ پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے رکتے ہیں، اس لئے وہ صرف 11 لوگوں کو ہی انعام دیںگے۔
نئی دہلی : 50 سے زیادہ فنکاروں نے جمعرات شام کو انعام تقسیم کرنے کے لیے منعقد کی گئی تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تقریب میں شامل نہیں ہوئے کیونکہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے قائم کردہ روایت سے الگ ہٹکر صرف 11 لوگوں کو انعام دینے کا فیصلہ کیا ۔پورے ملک کے فنکاروں نے Directorate of Film Festivals، ہندوستان کے صدر دفتر اور وزارت اطلاعات و نشریات کو خط لکھکر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ فنکاروں نے کہا کہ وہ آخری لمحے میں یہ سنکر دکھی ہیں کہ صدر صرف 11 فنکاروں کو انعام دیںگے۔ باقی لوگوں کو وزیر اطلاعات و نشریات اسمرتی ایرانی انعام دیںگی۔
خط میں لکھا گیا ہے، ‘ یہ یقین ٹوٹنے جیسا ہے جب پروٹوکال کا عمل کرنے والا ایک ادارہ ہمیں پہلے اطلاع دئے بغیر تقریب سے جڑی اس اہم بات کو نہیں بتاتا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ 65 سال سے چلی آ رہی روایت کو ایک لمحے میں بدلا جا رہا ہے۔ ‘
فنکاروں کے مطابق ان لوگوں نے بدھ کی شام کو اسمرتی ایرانی سے اس معاملے پر بات چیت کی اور انہوں نے اس کا جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے خط میں کہا، ‘ ہماری شکایت پر جواب نہ ملنے کی حالت میں ہمارے پاس تقریب سے غیرحاضر رہنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچتا۔ ہماری منشا انعام کا بائیکاٹ کرنے کی نہیں ہے لیکن ہم اپنی بےچینی سے واقف کرانے کے لئے تقریب میں شامل نہیں ہو رہے ہیں اور اس کا حل نکلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ‘
گزشتہ سال نیشنل ایوارڈ جیت چکی فلم باہوبلی کی ڈائریکٹر پرساد دیوی نینی کا کہنا تھا ، ‘ کم سے کم اعزاز دیے جانے والے فنکاروں کو بتایا جانا چاہیے تھا کیونکہ اس ایوارڈ سے جذبات جڑے ہوتے ہیں ،ایسا نہیں ہے کہ وہ انعام کی بے عزتی کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ایک ایوارڈ محض ایک ایوارڈ ہی ہے تو آپ اس کو ڈاک سے بھی بھیج سکتے ہیں۔ ‘
If the Govt.Of India cannot earmark three houres if it’s time, they should not bother us giving us #NationalAward. More than 50%of our sweat you take it as entertainment tax,the least you could do is respect the values we hold dear!
— resul pookutty (@resulp) May 3, 2018
آسکر ایوارڈ حاصل کر چکے ساؤنڈ ڈیزائنر ریسول پوکٹی نے بھی اس پر ناراضگی جتائی ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ اگر حکومت ہند اپنے وقت میں سے ہمیں 3 گھنٹے نہیں دے سکتی، تو ان کو ہمیں نیشنل ایوارڈ دینے کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے ۔ ہماری محنت کی کمائی کا 50 فیصد سے زیادہ آپ انٹرٹینمنٹ ٹیکس کے روپ میں لے لیتے ہیں، کم سے کم آپ اتنا تو کر ہی سکتے تھے کہ ہمارے اصولوں کی عزت کریں۔ ‘
صدر جمہوریہ کے پریس سکریٹری اشوک ملک نے کہا کہ صدر تمام انعام پروگراموں اور کنووکیشن تقریبات میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے رکتے ہیں۔ یہ پروٹوکال ان کے عہدہ سنبھالنے کے وقت سے ہی چلا آ رہا ہے۔ اس بارے میں وزارت اطلاعات و نشریات کو کئی ہفتے پہلے ہی واقف کرا دیا گیا تھا اور وزارت کو اس کی جانکاری تھی۔ آخری وقت میں اس طرح سے سوال اٹھانے سے صدر ہاؤس حیرت میں ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)