خبریں

کھیل کی دنیا: صالح فٹبالر آف دی ایئر،شہزار دنیا کے نمبر 1 نشانہ باز بنے اور حفیظ کو گیندبازی کی اجازت 

دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستانی نشانے بازوں نے جس شاندار کارکردگی کا مظاہر کیا تھا اس کا ٹھیک الٹا بہت ہی مایوس کن مظاہرہ ورلڈ  کپ نشانے بازی میں کیا۔

مصر کے فٹبالر محمدصالح کو فٹبال رائٹرس ایسو سی ایشن نے سال کا بہترین فٹبالر منتخب کیا ہے۔صالح ان دنوں انگلش پریمیئر لیگ کے کلب لیور پول کے  لئے کھیل رہے ہیں۔وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے افریقہ کے پہلے فٹبالر ہیں۔وہ پہلی بار لیور پول کیلئے کھیل رہے ہیں اور پہلے ہی سیزن میں انہوں نے48میچوں میں 41گول کئے ہیں۔ فٹبال رائٹرس ایسو سی ایشن کے چار سو ممبران نے ووٹنگ کی جس میں صالح کو کامیابی ملی۔بنیادی طور پر مصر سے تعلق رکھنے والے کسی فٹبالر کو اگر دنیا کا بہترین فٹبالر منتخب کیا جاتا ہے تو اس کے لئے یہ ایک بڑی کامیابی  ہے۔

دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستانی نشانے بازوں نے جس شاندار کارکردگی کا مظاہر کیا تھا اس کا ٹھیک الٹا بہت ہی مایوس کن مظاہرہ ورلڈ  کپ نشانے بازی میں کیا۔ہندوستانی نشانے بازوں نے حال ہی میں گولڈ کوسٹ میں منعقد دولت مشترکہ کھیلوں میں سات گولڈ میڈل سمیت 16تمغے جیتے تھے مگر عالمی نشانے بازی میں ہندوستان کو صرف ایک سلور میڈل ملا۔ہندوستان کو یہ واحد میڈل شہزار رضوی نے دلایا۔اس شاندار کامیابی کے بعد شہزار رضوی دنیا کے نمبر ایک نشانے باز بن گئے ہیں۔رضوی نے مارچ میں میکسیکو میں عالمی ریکارڈ کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا تھا۔ان دنوں نشانے بازی میں شہزار رضوی نے اپنی ایک خاص پہچان بنائی ہوئی ہے ان کی یہ پہچان کتنے دنوں تک رہتی ہے اور وہ بڑے مقابلوں میں اپنی بہتر کارکردگی کو کیسے برقرار رکھتے ہیں اس پر ہر اس شخص کی نظر رہے گی جسے نشانے بازی میں دلچسپی ہے۔

Shahzar Rizvi

شہزار رضوی/ فوٹو: اے این آئی

ایک گیند باز کیلئے یہ سب سے برا وقت ہوتا ہے جب اس کی گیند بازی ایکشن کو مشکوک قرار دے دیا جاتا ہے۔ایسا ہی پاکستانی گیند باز محمد حفیظ کے ساتھ تین بار ہو چکا ہے۔اب ایک بار پھر انٹر نیشنل کرکٹ کاؤنسل نے حفیظ کے گیندبازی ایکشن کو درست قرار دیتے ہوئے انہیں گیند بازی کی اجازت دے دی ہے۔ حفیظ کوسب سے پہلے ضابطہ کے خلاف گیند بازی کرنے کے لئے دسمبر 2014 میں معطل کیا گیا تھا ۔ اس سے قبل نومبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹسٹ سیریز میں بھی ان کے گیند بازی ایکشن کو ضابطہ کے خلاف پایا گیا تھا۔

حفیظ اپنے گیند بازی ایکشن کو صحیح کرنے کے بعد اپریل 2015 میں بین الاقوامی کرکٹ میں واپس لوٹے تھے ۔ اس کے بعد جولائی 2015 میں انہیں ایک بار پھر گیند بازی سے روک دیا گیا۔اس کے بعد وہ نومبر 2016 میں کرکٹ میدان پر لوٹے ۔تیسری باراکتوبر 2017 میں سری لنکا کے خلاف سیریز میں حفیظ کی گیند بازی کو ضابطہ کے خلاف قرار دیا گیا تھااورنومبر 2017 میں ان کو  پھر سے معطل کردیا گیا تھا۔اب ایک بارپھر انہیں گیند بازی کی اجازت مل گئی ہے ایسے میں یہ دیکھنا  بہت دلچسپ ہوگا کہ اب وہ کافی دنوں تک میدان پر رہتے ہیں یا انہیں ایک بار پھر مشکوک گیند بازی کی وجہ سے میدان سے باہر کر دیا جاتا ہے۔

Hafeez_Cricket_ICC

پاکستانی گیند باز محمد حفیظ / فوٹو : آئی سی سی

انگلینڈ کے لئے خوشی کی بات ہے کہ اس نے ہندوستان کو پیچھے چھوڑ کر ون ڈے درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے۔آئی سی سی کے نئے جائزہ میں انگلینڈ کے125پوائنٹس ہیں جبکہ ہندوستان کے122 پوائنٹس ہیں۔انگلینڈ کے لئے اس جائزے میں ایک خاص بات یہ رہی کہ اس کی 2014-15کی کارکردگی کو شامل نہیں کیا گیا جس میں انگلینڈ نے 25میچوں میں صرف 7میچوں میں جیت حاصل کی تھی۔انگلینڈ کی ٹیم اس سے پہلے آخری بار جنوری2013میں پہلے نمبر پر رہی تھی۔ٹی20درجہ بندی میں پاکستان کو پہلی پوزیشن ملی ہے۔آسٹریلیا دوسرے جبکہ ہندوستان تیسرے نمبر پر ہے۔اس درجہ بندی میں سب سے خاص بات یہ ہے کہ افغانستان کی ٹیم 8ویں نمبر پر ہے۔

ٹینس کے شائقین کیلئے یہ ایک بری خبر کہی جا سکتی ہے۔ٹینس کے دیوانے سیرینا ولیمس کو  کورٹ پر کھیلتے دیکھنا پسند کرتے ہیں مگر سیرینا نے پوری طرح سے فٹ نہیں ہونے کا حوالہ دے کر نہ صرف میڈرڈ اوپن ٹینس ٹورنامنٹ میں نہیں کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ سال کے دوسرے گرینڈ سلیم ٹینس ٹورنامنٹ فرنچ اوپن میں بھی ان کی شرکت مشکوک مانی جا رہی ہے۔ سرینا میڈرڈ اوپن میں 2012 اور 2013 میں فاتح رہ چکی ہیں۔سیریناگزشتہ سال ستمبر میں اپنے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد مارچ میں ہی ڈبلیوٹی اے ٹور میں لوٹی ہیں۔ان کے چاہنے والوں کو امید ہے کہ وہ پھر سے نمبر ایک بن سکتی ہیں مگر فی الحال ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

سیرینا ولیمس / فوٹو : رائٹرز

سیرینا ولیمس / فوٹو : رائٹرز

آسٹریلیا کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم مانی جاتی ہے ایسے میں اگر اس کے نو منتخب کوچ یہ کہتے ہیں کہ اگر ہمیں کرکٹ میں خود کو کامیاب کرنا ہے تو ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم ہندوستان کے خلاف ہندوستان میں کامیابی حاصل کریں تو یہ ہندوستان کیلئے خوشی کی بات ہے۔آسٹریلیا نے 2004میں ہندوستان کے خلاف ہندوستان میں سیریز جیتی تھی اور جسٹن لینگر اس ٹیم کا حصہ تھے۔اب کوچ بننے کے بعد لینگر اپنی ٹیم کو ایک چیلنج دے رہے ہیں کہ اگر آسٹریلیا کو ایک عظیم ٹیم بننا ہے تو اسے ہندوستان کو اسی کے میدان پر شکست دے کر ٹسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کرنی ہوگی۔