خبریں

امریکا ایرانی جوہری ڈیل سے نکل گیا، یورپی یونین شامل رہے گی

صدر ٹرمپ کے ایران کے ساتھ عالمی جوہری ڈیل سے امریکی انخلا کے اعلان کے بعد یورپی یونین نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر کاربند رہنا چاہتی ہے۔ ادھر ایرانی صدر روحانی نے یورینیم کی افزودگی کو دوبارہ فروغ دینے کی دھمکی دی ہے۔

موگیرینی کا کہنا تھا کہ یہ عالمی جوہری معاہدہ گزشتہ بارہ برسوں کی سفارت کاری کا نچوڑ ہے

موگیرینی کا کہنا تھا کہ یہ عالمی جوہری معاہدہ گزشتہ بارہ برسوں کی سفارت کاری کا نچوڑ ہے

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس معاہدے پر کاربند رہے۔ موگیرینی کا کہنا تھا کہ یہ عالمی جوہری معاہدہ گزشتہ بارہ برسوں کی سفارت کاری کا نچوڑ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ سب کا اور سب کے لیے ہے اور کسی ایک کو اسے ختم کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس معاہدے کو برقرار رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔ جرمنی، فرانس اور برطانیہ بھی اس معاہدے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی وقت کے مطابق منگل کی شام کیے گئے ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی دستبرداری کے اعلان کے بعد ایران اس معاہدے میں شامل دیگر ممالک سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ ان ممالک میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین شامل ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے یورینیم کی افزودگی کو دوبارہ فروغ دینے کی دھمکی بھی دی ہے۔ صدر حسن روحانی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ تہران کے خلاف متعدد مرتبہ ’دشمنی اور نفرت‘ کا اظہار کر چکے ہیں۔ روحانی متعدد مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے لیے یورپی یونین کا ردعمل ٹرمپ کے اعلان سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

ایرانی جوہری ڈیل سے واشنگٹن کی دستبرداری کے بعد امریکا نے جرمن کمپنیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنا سرمایہ نکال لیں۔ برلن میں تعینات امریکی سفارت کار رچرڈ گرینل کے مطابق جرمن کاروباری اداروں کو فوری طور پر ایران میں اپنی سرگرمیاں معطل کر دینا چاہییں۔ دوسری طرف امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ نافذ ہو چکی ہیں اور ایران میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے پاس صرف چند ماہ کا وقت ہے کہ وہ وہاں اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کر دیں۔