آر ٹی آئی ایکٹ کے لئے چلی تحریک کی قیادت کرنے والی ارونا رائے نے کہا کہ ابتک 70 سے زیادہ آر ٹی آئی کارکن بد عنوانی کا انکشاف کرنے اور جمہوری حقوق کی حفاظت کرنے کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔
نئی دہلی: آر ٹی آئی قانون کے لئے تحریک کی قیادت کرنے والی ارونا رائے نے کہا ہے کہ وہسل بلوور قانون میں آر ٹی آئی کا استعمال کرنے والوں کو تحفظ دئے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ انتظامیہ نے اس طرح کے کارکنان کو کمزور کرنے اور روکنے کے لئے اطلاع کی آزادی کو بند کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ آر ٹی آئی کو اقتدار کو سچا اور ذمہ دار بنانے اور سیاسی تنظیم پر دباؤ بنانے کے خلاف جمہوری اور عوامی آئینی ہتھیار کے طور پر دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔
رائے کے مطابق، آر ٹی آئی ایک ایسا نظام ہے جہاں ہم پرائیویسی کے کلچر کو شفافیت میں بدلنے کے اہل ہیں۔دیہی راجستھان میں کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ کام کرنے کے لئے انڈین ایڈمنسٹریشن سروس سے استعفیٰ دینے والی رائے نے کہا، ‘ حالانکہ اس طاقت سے حسد رکھنے والی انتظامیہ نے آر ٹی آئی کا استعمال کرنے والوں کو کمزور کرنے اور ان کو روکنے کے لئے اطلاعات کی آزادی کو بند کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ ان میں سے 70 سے زیادہ لوگ بد عنوانی کا انکشاف کرنے اور جمہوری حقوق کی حفاظت کرنے کے بدلے میں مارے گئے ہیں۔ ‘
سال 1990 میں مزدور کسان شکتی سنگٹھن (ایم کےایس ایس) کی بانیان میں سے ایک ارونا رائے نے الزام لگایا کہ حکومت نے مجرموں کو بچ نکل جانے دیا۔انہوں نے کہا، ‘ اگر آر ٹی آئی نہ ہوتی تو ان میں سے کئی مضبوط آر ٹی آئی کارکنان کو دہشت گرد، ملک مخالف یا ماؤوادی اعلان کر دیا جاتا۔ لیکن اس کے نافذ ہونے کے بعد بد عنوانی اور بدانتظامی کے بارے میں سوال اٹھانے والے ہزاروں لوگوں نے نہ صرف شفافیت کی ضرورت کو قائم کرنے، بلکہ انصاف حاصل کرنے کے لئے بھی آر ٹی آئی کا استعمال کیا۔ ‘ رائے نے مزید کہا کہ ہیومن رائٹس کارکنان کی طرح ہی آر ٹی آئی کارکنان کی حفاظت کے لئے وہسل بلوور قانون وقت کی ضرورت ہے۔
Categories: خبریں