انل امبانی گروپ کی کمپنی ریلائنس نیول اینڈ انجینئرنگ پر آئی ڈی بی آئی کی قیادت والے دو درجن سے زیادہ بینکوں کا قریب 9000 کروڑ روپے کا قرض بقایا ہے۔
نئی دہلی: وجیا بینک نے انل امبانی گروپ کی قیادت والی کمپنی ریلائنس نیول اینڈ انجینئرنگ کے قرض کو مارچ سہ ماہی سے این پی اےکے طور پر درجہ بندی کی ہے۔ کمپنی کے آڈیٹرس نے بھی حال ہی میں کمپنی کے باقاعدگی سے چلنے کی صلاحیت پر شک کا اظہار کیا تھا۔اس کمپنی کو پہلے پیپاواؤ ڈفینس اینڈ آف شورانجینئرنگ کے نام سے جانا جاتا تھا، جس کو بعد میں 2016 میں انل امبانی گروپ نے خرید لیا اور اس کا نام بدلکر ریلائنس ڈفنس اینڈ انجینئرنگ کر دیا۔ گزشتہ سال، اس کا نام پھر سے بدلکر ریلائنس نیول اینڈ انجینئرنگ کر دیا گیا تھا۔
اس کمپنی کے اوپر اقتصادی تنگی سے جوجھ رہے آئی ڈی بی آئی کی قیادت والے دو درجن سے زیادہ بینکوں کا قریب 9000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ زیادہ تر قرض دہندہ بینک ریاستی ہیں۔بینگلورو واقع وجیا بینک نے کہا کہ 12 فروری تک کارروائی کی ضرورت تھی، لیکن صورت حال تب بدل گئی جب ریزرو بینک ‘ این پی اے ریزولیوشن فریم ورک ‘ لایا گیا، جس نے ڈبیٹ ریسٹرکچر سمیت تمام موجودہ فریم ورک کو خارج کر دیا اور بینکوں کو کہا کہ ادائیگی میں ایک دن کی دیری کو بھی ڈیفالٹ مانا جائے اور اگر کسی ادائیگی کا نپٹارہ 180 دن میں نہ ہو، تو کمپنی پر دیوالیہ پن کی کارروائی شروع کرنے کے لئے معاملہ نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل (این سی ایل ٹی) کو بھیجا جانا چاہیے۔
وجیا بینک کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا، ‘ ریلائنس نیول سمیت کچھ کھاتے تمام قرض دہندگان کے ذریعے دیا گیا مختلف تشکیل نو اسکیموں، جیسے کہ ایس ڈی آر (اسپیشل ڈرائنگ رائٹس) اور ایس فار اے، کے تحت آتے تھے۔ فروری کے سرکلر کے ساتھ ہی آر بی آئی نے یہ صاف کر دیا کہ وہ تمام کھاتے، جن کی اس وقت تک تشکیلِ نو کا عمل نہیں ہوا تھا، ان کو این پی اے کے طور پر دیکھا جائےگا۔ ‘انھوں نے بتایا، ‘ ریلائنس نیول کے قرض کا ایس ڈی آر کے تحت تشکیلِ نو ہونا تھا، لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہو سکا، اس لئے اس کا قرض مارچ سہ ماہی سے این پی اے میں شامل ہو گیا۔ ‘
افسر نے آگے بتایا کہ بینک کے ذریعے مارچ سہ ماہی میں ریلائنس نیول کے کھاتے کے لئے قرض کے لین دین کا انکشاف کئے بغیر کافی اہتمام کئے گئے تھے۔ریلائنس نیول انل امبانی گروپ کی این پی اے میں ڈالی گئی دوسری کمپنی ہے۔ اس سے پہلے ان کا فلیگ شپ کمپنی ریلائنس کمیونی کیشن (آرکام)، جو کہ اب دیوالیہ ہے، کو این پی اے میں ڈال دیا گیاہے۔ریلائنس کمیونی کیشن کا معاملہ پہلے سے ہی این سی ایل ٹی کے پاس ہے۔ غور طلب ہے کہ آرکام کے پاس چائنا ڈیولپمنٹ بینک کے علاوہ 31 بینکوں کا 45000 کروڑ سے زیادہ کا قرض ہے۔
وہیں، مارچ 2017 تک ریلائنس نیول کا بقایا ادھار 8753.19 کروڑ روپے تھا۔ مارچ 2018 سہ ماہی میں، پچھلے 12 مہینوں کی مدت میں اس کا کل نقصان 139.92 کروڑ روپے سے تین گنا بڑھکے 408.68 کروڑ روپے ہو گیا۔مارچ 2018 تک پورے سال کے لئے، گزشتہ سال کے 523.43 کروڑ روپے سے بڑھکر اس کا کل نقصان تقریباً دو گنا ہوکر 956.09 کروڑ روپے ہو گیا۔دھیان دینے والی بات یہ بھی ہے کہ مالی سال 2018 کے ارننگ اسٹیٹمنٹ میں کمپنی کے آڈیٹرس پاٹھک ایچ ڈی اینڈ ایسوسی ایٹ نے کمپنی کے باقاعدہ طورپر چلنے کی صلاحیت پر شک اظہار کیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں