کھیل کی دنیا:ایک اہم سوال یہ ہے کہ اگر ٹاس نہیں ہوگا تو پھر اس بات کا فیصلہ کیسے ہوگا کہ کون سی ٹیم پہلے بلے بازی کرےگی یا گیند بازی۔اس تعلق سے ایسا مانا جا رہا ہے کہ مہمان ٹیم کو بلے بازی یا گیند بازی کا انتخاب کرنے کو کہا جا سکتا ہے۔
کرکٹ میں سکہ اچھالنے یعنی ٹاس کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔بہت سے کپتان میچ کے نتیجے آنے کے بعد یہ کہتے ہوئے سنے جاتے ہیں کہ ٹاس ہار جانے کی وجہ سے ان کے لئے جیت کی امیدیں پہلے ہی کم ہو گئی تھیں۔اب ایسی امید کی جارہی ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کاؤنسل(آئی سی سی)ٹاس کے اس سلسلے کو ہی ختم کرنے کے موڈ میں ہے۔آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کی جلد ہی ممبئی میں دو روزہ میٹنگ ہونی ہے جس میں ایسی امید کی جا رہی ہے ٹاس کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔
ٹاس کے ساتھ ایک خاص تاریخ جڑی ہوئی ہے۔1877میں جب آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیا ن تاریخ کا پہلا ٹسٹ میچ کھیلا گیا تھا اس میں بھی ٹاس ہوا تھا اور تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ٹاس کے تعلق سے 1877سے جو طریقہ چلا آرہا ہے اس کے مطابق میزبان کپتان سکہ اچھالتا اور مہمان ہیڈ یاٹیل کہتاہے۔ٹاس جیتنے والاکپتان بلے بازی یا گیند بازی کافیصلہ کرتاہے۔ آئی سی سی ٹیسٹ چمپئن شپ کاآغاز آئندہ سال سے ہورہاہے۔جس میں 9ٹیمیں دو سالہ سائیکل میں ایک ٹرافی کے لئے ستائیس سیریز کھیلیں گی۔آئی سی سی کی کوشش ہے کہ ٹیسٹ چمپئن شپ کے ساتھ ہی ٹاس کے اس تاریخی سلسلہ کا ختم ہی کر دیا جائے۔کئی بار اس کو ختم کرنے پر غور کیا گیا مگر اسے ابھی تک ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔
ایک اہم سوال یہ ہے کہ اگر ٹاس نہیں ہوگا تو پھر اس بات کا فیصلہ کیسے ہوگا کہ کون سی ٹیم پہلے بلے بازی کرےگی یا گیند بازی۔اس تعلق سے ایسا مانا جا رہا ہے کہ مہمان ٹیم کو بلے بازی یا گیند بازی کا انتخاب کرنے کو کہا جا سکتا ہے۔اس تعلق سے کیا فیصلہ ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا البتہ کئی بڑے کھلاڑیوں کی ٹاس کی مخالفت کی وجہ سے ایسا مانا جا رہا ہے کہ بھلے ہی پہلے بلے بازی یا گیند بازی کیلئے جو بھی نیا طریقہ اپنایا جائے یہ تو لگ بھگ طے ہے کہ اتنے برسوں بعد آخر کار کار ٹاس کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
غلط طریقے سے کمائی کرنے کی کوشش اور پکڑے جانے پر بے عزتی کا سلسلہ مختلف کھیلوں میں آئے دن دیکھنے اور سننے کو ملتا رہتا ہے۔ایساہی کچھ سعودی عرب کے ریفری فہدال مرداسی کے ساتھ ہوا ہے۔میچ فکسنگ کی کوشش کرنے کے جرم میں شامل ہونے کی وجہ سے فیفا نے ان پر تا حیات پابندی لگا دی ہے۔فہدال کو آئندہ ماہ روس میں ہونے والے عالمی کپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں ریفری کے فرائض انجام دینے تھے۔ فیفا کو جب سعودی عربین فٹ بال فیڈریشن نے بتایا ہے کہ فہد ال مرداسی نے الاتحاد اور الفیاسلے کلب کے درمیان کھیلے گئے کنگز کپ فائنل کے دوران الاتحاد کلب کے ایک عہدیدار سے میچ فکس کرنے کیلئے رابطہ کیا اور انہوں نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے تو ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی۔
اسپینش کلب ایٹلیٹکو میڈرڈ(Atletico Madrid) نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے یورپا لیگ کا خطاب تیسری مرتبہ جیت لیا۔اٹلیٹیکو نے2010 اور2012میں بھی یہ خطاب حاصل کیا تھا۔یورپا لیگ کا خطاب سب سے زیادہ پانچ مرتبہ اسپینش کلب سیویا نے جیتا ہے۔اس کے علاوہ اسپینش کلب اٹلیٹیکو میڈرڈ، اٹلی کے یووینٹس اور انٹر میلان و انگلینڈ کے کلب لیور پور نے یہاں تین۔ تین بار خطاب جیتے ہیں۔ہندوستان میں انڈین پریمیئر لیگ کی شاندار کامیابی کے بعد ایک طرف جہاں دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی کرکٹ کی لیگ شروع ہو گئی وہیں ہندوستان میں دوسرے کھیلوں کی لیگ بھی شروع کی گئی اور ایسا دیکھنے میں آ رہا ہے کہ یہ لیگ کامیاب بھی ہو رہی ہے۔
ہاکی، بیڈمنٹن، فٹبال کے بعد کبڈی کی لیگ بھی شروع ہوئی۔پرو کبڈی لیگ کا اب چھٹا ایڈیشن ہونا ہے۔کبڈی لیگ کے چھٹے ایڈیشن کیلئے ممبئی میں30اور31مئی کو نیلامی ہوگی۔اس نیلامی میں422کھلاڑیوں کی بولی لگے گی جن میں58غیر ملکی کھلاڑی شامل ہیں۔نیلامی میں شریک بارہ ٹیموں میں سے ہر ایک کے پاس چار کروڑ روپئے کا بجٹ ہوگا اور یہ ٹیمیں25-25کھلاڑیوں کو خرید سکتی ہیں۔ہر ٹیم کو صرف دو سے چار غیر ملکی کھلاڑیوں کو خریدنے کی اجازت ہوگی۔
ایسی باتیں آئے دن کوئی نہ کوئی کھلاڑی کہتا ہے کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہمیشہ میچ کا انعقاد ہو تو ان دونوں ممالک کے درمیان رشتے بہتر ہو سکتے ہیں۔مگر واقعی میں ایسا ہوتا نہیں ہے۔دونوں ممالک کے کرکٹر ایسی باتیں ہمیشہ کرتے رہے ہیں مگر اب ایسا بیان پاکستانی مکے باز عامر خان کی جانب سے آیا ہے۔عامر خان ہیں تو پاک نزاد مگر وہ انگلینڈ میں رہتے ہیں اور وہیں کے شہری ہیں۔عامر خان کا ماننا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگی ماحول اور کشیدگی کو باکسنگ رنگ میں حل کرایا جاسکتا ہے۔ عامر کے مطابق اسپورٹس کا مطلب امن ہے، اس سے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں، باکسنگ رنگ دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں کو یکجا کرسکتی ہے۔
Categories: خبریں