راجستھان کے وزیر تعلیم واسودیو دیونانی کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پروگرام سے بچوں میں اخلاقیات پیدا ہوگی۔
نئی دہلی:راجستھان حکومت نے فیصلہ لیا ہے کہ اب اسکولوں میں سادھو سنت درس دیں گے۔دراصل ریاست کے محکمہ برائے تعلیم نے ہدایت جاری کیا ہے کہ اگلے سیشن سے اسکولوں میں ہر تیسرے سنیچر کو سنت درس دیں گے۔پروگرام بال سبھا کے نام سے ہوگا، جو ہر سنیچرکو 30 منٹ کا ہوگا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، راجستھان کے محکمہ برائے تعلیم نے یہ بھی ہدایت جاری کی ہے کہ پہلے سنیچر کو عظیم شخصیتوں کا تعارف پیش کیا جائےگا اور دوسرے سنیچر کو ترغیب دینے والی کہانیاں۔وہیں، ہر تیسرے سنیچر کو صوفی-سنت درس دیں گے ۔حکومت کا یہ فیصلہ سرکاری اسکولوں کے علاوہ غیرسرکاری اسکولوں، سی بی ایس ای سے منظور شدہ اسکول اور رہائشی اسکول،خصوصی تربیتی کیمپ اور ٹیچنگ ٹریننگ اسکول پر بھی نافذ ہوںگے۔راجستھان کے وزیر تعلیم نے سنتوں کے درس پر کہا ہے کہ اس طرح کے پروگرام بچوں میں اخلاقی اقدار کو پیدا کریںگے،اس لئے اس طرح کے پروگرام کی شروعات کی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، مہینے کے آخری سنیچر کو مہاکاویہ اور اس سے متعلق سوال و جواب پر مبنی امتحان ہوگا۔اس کے علاوہ اگر مہینے میں پانچواں سنیچر آتا ہے، تو اس دن بچے ڈرامےپڑھیںگے،جس میں حب الوطنی کے ترانے ہوںگے۔راجستھان سکینڈری یجوکیشن بورڈ کے ڈائریکٹر نتھ مل ڈڈیل کا کہنا ہے، ‘ اسمبلی کے ممبروں نے بہت دن سے مانگ کی تھی کہ اس طرح کے پروگرام کا انعقاد اسکولوں میں ہونا چاہیےاور اس سے بچوں میں اخلاقی اقدار پیدا ہوںگے۔اس پروگرام کے لئے وزیر تعلیم نے منظوری دی ہے۔ ‘
حکومت کے اس فیصلے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کو گھیر لیا ہے۔اپوزیشن نے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے حکومت کو فیصلہ واپس لینے کو کہا ہے۔آپ کو بتا دیں کہ وزیر تعلیم واسودیو نے اجمیر میں پرشورام جینتی کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگلے تعلیمی سیشن میں پرشورام پر ایک باب نصاب میں جوڑا جائےگا۔
وہیں، ہندوستان ٹائمس کے مطابق، سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے ڈائریکٹر نتھ مل ڈڈیل نےکہا،اس پروگرام کا کسی بھی خاص مذہب سے لینا-دینا نہیں ہے۔پروگرام میں آنے والے صوفی ہندو، مسلم اور عیسائی بھی ہو سکتے ہیں۔جو علاقے میں باعزت ہوں اور جس میں لوگوں کا عقیدہ ہو۔وہ طالب علموں کو زندگی کی اخلاقیات کا سبق سنائیںگے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اسکولوں میں ہندوستانی سیر و سیاحت کی گیلری لگائی جائے گی۔وزیر تعلیم واسودیو دیونانی نے بھی ٹوئٹ کیا ہے کہ اس گیلری میں مجاہدین آزادی اور اہم لوگوں کی سوانح عمری اور ندیوں پر تفصیلی جانکاری ہوگی۔انہوں نے کہا،اس فیصلے سے 85 لاکھ سے زیادہ طالب علم ہندوستانی تہذیب اور اہم شخصیتوں کے بارے میں جان سکیںگے۔’غورطلب ہے کہ 2015 میں محکمہ تعلیم نے ریاست کے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی اسکول کے کتب خانوں میں بھگوت گیتا کی کاپیاں رکھی تھیں۔2017 میں محکمے نے حکم دیا تھا کہ بی جے پی کے بانی دین دیال اپادھیائے کے ذریعے تحریر شدہ 15 حصوں کے مجموعہ کو تمام پبلک لائبریری میں رکھا جائے۔
Categories: خبریں