جوائنٹ سکریٹری سطح کے دس پیشہ ور وں کو ایڈمنسٹریشن میں شامل کرنے کا خیال حکومت کے آخری سال میں کیوں آیا جبکہ اس طرح کے مشورے پہلے کی کئی کمیٹی رپورٹ میں درج ہیں۔
مودی حکومت کا ایک نیا اسٹنٹ لانچ ہوا ہے جس کو لےکر پر امید لوگ بحث میں جٹ گئے ہیں۔ اس اسٹنٹ کا بھی باقی اسٹنٹ کی طرح مقصد یہی ہے کہ لوگ بحث کریں کہ کچھ ہو رہا ہے خاص کر ایسے وقت میں جب کچھ نہیں ہو رہا ہے کے سوال حکومت کو کسکے گھیرنے لگے ہیں۔یہ نیا اسٹنٹ ہے جوائنٹ سکریٹری سطح کے دس پیشہ ور لوگوں کو حکومت میں شامل کرنا۔ حکومت کو آخری سال میں یہ خیال کیوں آیا جبکہ اس طرح کے مشورہ پہلے کی کئی کمیٹیوں کی رپورٹ میں درج ہیں اور پہلے بھی باہر سے لوگ حکومت میں آئے ہیں۔
یہی نہیں حکومت بھاری بھرکم فیس دےکر صلاح کار کمپنیوں کی خدمات بھی لیتی ہے۔ ان گلوبل کمپنیوں کے نام بتانے کی یہاں ضرورت نہیں ویسے ایئر انڈیا کی فروخت کے لئے بھی ایسی ایک کمپنی کی خدمت لی گئی۔ تو حکومت کو پیشہ ور صلاح دینے والے کی کمی نہیں ہے۔ دس جوائنٹ سکریٹری کے آنے کے بعد بھی پیشہ ور خدمات کے نام پر یہ کھیل چلتا رہےگا۔یقینی طور پر نوکرشاہی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی تو یہی ہے کہ اس کو سیاسی دخل سے آزاد کیا جائے۔ آپ دہلی میں دیکھ رہے ہیں کیا ہو رہا ہے۔ نوکرشاہی یہاں حکومت کی مخالفت کر رہی ہے۔ سہارن پور کے ایس ایس پی کے گھر بی جے پی کے رکن پارلیامان بھیڑ لےکر گھس گئے۔
آئی پی ایس ایسو سی ایشن سے مذمت آنے میں کئی گھنٹے گزر گئے۔ یقینی طور پر ایس ایس پی کے گھر پر ہوئے حملے کی تفتیش کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہوگا۔ ایسی کئی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ سب کی آنکھوں کے سامنے عدلیہ میں دخل اندازی کا کھیل چل رہا ہے اور لوگ دس جوائنٹ سکریٹریوں کی آمد سے نوکرشاہی اور حکومت کے پیشہ ور ہو جانے کو لےکر پرامید ہیں۔میں نے کیوں کہا کہ مودی حکومت اسٹنٹ حکومت ہے۔ 30 نومبر 2014 کو وزیر اعظم مودی نے گوہاٹی میں پولیس سربراہان کو خطاب کیا تھا۔ ایک نیا جملہ گڑھا SMART POLICE ہو۔ S-strict and sensitive، M-modern and mobile، A-alert and accountable، R-reliable and responsible، T-tech savvy and trained
توجہ سے دیکھیںگے کہ یہ سارے لفظ ایک دوسرے کے ضمیمہ ہیں مگر ایک جملہ گڑھنا تھا اس لئے الگ الگ استعمال کیا گیا۔ جو پولیس strict ہوگی وہ alert اور responsible بھی ہوگی اور یہ تینوں بنا ٹریننگ اور خودمختاری کے نہیں ہو سکتی۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ چار سال میں ہماری پولیس کتنا اسمارٹ ہوئی؟ کیا پولیس اصلاح نوکرشاہی اصلاح کا حصہ نہیں ہے؟وزیر اعظم کے اس جملے کی دوسری سالگرہ پر پولیس اصلاح کے لئے جدو جہد کرنے والے پرکاش سنگھ نے نومبر 2016 میں انڈین ایکسپریس میں ایک مضمون لکھا۔ اس مضمون میں کہا کہ دو سال بیت گئے مگر اس معاملے میں کچھ بھی نہیں ہوا۔ جو حکومت آخری سال میں نوکرشاہی کو بدلنے کا جملہ گڑھ رہی ہے کیا وہ بتا سکتی ہے کہ اس کے اس دو سال پرانے جملے کی ترقی رپورٹ کیا ہے؟
ویڈیو : یو پی ایس سی امتحان کے بغیر جوائنٹ سکریٹری کی تقرری
وزیر اعظم کا فٹنس ویڈیو دیکھیںگے تو سمجھ آ جائےگا۔ اس ویڈیو کو دیکھکر کوئی بھی بتا سکتا ہے کہ مودی ورزش کی اداکاری کر رہے ہیں۔ وہ صرف چل رہے ہیں۔ ان کی عمر کے کئی لوگ ان سے زیادہ فٹ ہیں۔ ظاہر ہے ورزش کے عادی نہیں ہیں۔ ان کا جادو کمال کا ہے کہ لوگ ہنستے بھی ہیں اور مان بھی رہے ہیں کہ ورزش کر رہے ہیں۔ بے شک وزیر اعظم جملہ گڑھنے میں سپر فٹ ہیں۔انہی پرکاش سنگھ نے ستمبر 2016 میں ایکسپریس میں ہی مضمون لکھا تھا کہ پولیس اصلاحکے حکم کے دس سال ہو گئے مگر کچھ نہیں ہوا۔ جبکہ سپریم کورٹ مانیٹرنگ کر رہا ہے۔ پرکاش سنگھ نے اس معاملے میں تمام ریاستی حکومتوں اور مرکز کو قصوروار مانا ہے۔
لکھتے ہیں کہ کم سے کم دہلی میں ہی آئیڈیل قائم ہو سکتا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق ایک کمیٹی تو بنی مگر آپ حکومت کے آنے کے بعد ایک اجلاس تک نہیں ہوا جبکہ اس میں وزیراعلی اور نائب گورنر دونوں ممبر ہیں۔ 22 ستمبر 2016 تک ایک بھی اجلاس نہیں کیا گیا۔ آگے کا پتہ نہیں ہے۔کیا واقعی حکومت ہند پیشہ ور وں کے بغیر ہے؟ پھر کوئی بتائےگا کہ انڈین انجینئرنگ سروس، انڈین اکونومک سروس اور انڈین ریلوے پرسنل سروس کیا ہے؟ اگری کلچر ریسرچ سروس کیا ہے؟
کیا یہ خدمات حکومت ہند کے الگ الگ محکمہ جات کو پیشہ ور خدمات دینے کے لئے نہیں ہیں؟ کیا ان کو بند کیا جا رہا ہے؟ کیا ان کو بھی بہتر نہیں کیا جا سکتا تھا؟ انڈین اکونومک سروس کا قیام 1961 میں ہوا تھا۔
اس کا مقصد تھا؛
The IES was constituted in 1961 with the objective of institutionalising a core professional capacity within the Govt to undertake Eco analysis
ہندی میں یہی خلاصہ ہوا کہ اس خدمت کا قیام حکومت کے اندر پیشہ ور صلاحیت کے دارہ جاتی ترقی کے لئے کیا جا رہا ہے۔ ان کے افسر 55 وزارتوں اور محکمہ جات میں رکھے جاتے ہیں۔ کیا ان میں سے کوئی بھی قابل نہیں تھا فنانس سکریٹری بننے کے لئے؟انڈین انجینئرنگ سروس ہندوستان کی مشکل ترین امتحانوں میں سے ہیں۔ ان سب کا انعقاد یو پی ایس سی ہی کرتی ہے۔ میں نہیں مانتا کہ ان کیڈروں میں ماہر لوگ نہیں ہوںگے۔ اس خدمت میں باصلاحیت انجینئر ہی چنے جاتے ہوںگے۔
کیا حکومت ان کی خدمات لیتی ہے؟ کیوں نہیں اسی خدمات کے کسی افسر کو سڑک تعمیر معاملوں کے محکمے میں سکریٹری بنایا جاتا ہے۔یہ اسطور گڑھاجا رہا ہے کہ حکومت ہند پیشہ وروں کے بغیر حکومت ہے۔ پرائیویٹ کمپنی میں کام کر لینے سے ہی آپ پیشہ ور نہیں ہو جاتے ہیں۔ ہندوستان کی نوکرشاہی میں پہلے سے ہی پیشہ ور خدمات کا نظام ہے۔ جو حکومت کے اعداد و شمار کی عوامی جوابدہی سے لےکر نوکرشاہی کے پیچیدہ عمل کو بھی سمجھتے ہیں۔
یہ عجیب دلیل ہے کہ پیشہ ور ہی مسئلہ کا حل ہے۔ بہت سے ڈاکٹر آئی اے ایس بنتے ہیں۔ کیا کوئی مطالعہ ہے جو بتائے کہ ابھی تک کتنے ڈاکٹر صحت سکریٹری بنے ہیں؟ مودی حکومت میں ایک ڈاکٹر کو صحت وزیر بنا دیا گیا لیکن فوراً ہی ہرش وردھن ہٹا دئے گئے۔ آئی آئی ایم کے طالب علم بھی آئی اے ایس میں آتے ہیں۔ ان کے تجربات اور فن کا فائدہ حکومت نے کبھی لیا ہے؟
اسی لئے اس کو نوٹنکی کہتا ہوں۔ اب جب سوال پوچھے جائیںگے تو نوکرشاہی میں پیشہ ور کمی کو پیش کر دو۔ اس پرپیگنڈہ کا کیا ہوا کہ نوکرشاہی پر مودی کا مکمل قابو ہیں۔ سچائی میں ہے بھی۔ مودی ہی بتائیں کہ نتیجہ اتنا اوسط کیوں ہیں؟وہ خود بھی تو مبینہ طور پر دن رات کام کرتے ہیں۔ وہی بتا سکتے ہیں کہ گھنٹوں تقریر اور اس کے لئے دنوں سفر کرنے کے علاوہ وہ کام کب کرتے ہیں۔ بیچ-بیچ میں تشہیر کے لئے ویڈیو شوٹ بھی کرتے ہیں اور کتاب بھی لکھتے ہیں!کمیاں نوکرشاہی میں ہے یا پالیسیوں میں ہیں؟ خراب پالیسیوں کی جوابدہی کس پر ہونی چاہیے؟ اس کا جواب آپ دیں؟ باہر سے دس جوائنٹ سکریٹریوں کی تعیناتی ٹھیک ہے مگر یہ اسٹنٹ بھی ہے۔ جس میں یہ حکومت ماہر ہے۔
Categories: فکر و نظر