مقتول کے بھائی ندیم کا کہنا ہے کہ ؛انھوں نے میرے بھائی کو مارا پیٹا اور پانی مانگنے پر گالیاں دیں۔
نئی دہلی : اتر پردیش کے ہاپوڑ میں گئو کشی کے الزام میں 45 سالہ قاسم کے قتل معاملہ میں بیچ بچاؤ کی کوشش کرنے والے سمیع الدین کے بھائی مہر الدین نے جمعہ کو یہاں پریس کلب آف انڈیا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو ہاسپٹل کا بار بار غلط پتہ بتایا گیا۔ ان کے بھائی کا یہ بھی الزام ہے کہ سمیع الدین کو بہت بری طرح سے مارا گیا ،ان کے جسم کا ایسا کوئی حصہ نہیں جہاں ان کو چوٹ نہ لگی ہو۔ان کی حالت نازک ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ جب وہ ہاسپٹل اپنے بھائی سے ملنے گئے تو ان کے انگوٹھےمیں سیاہی لگی ہوئی تھی لیکن سمیع الدین سے پوچھنے پر اس بارے میں انھوں نے لا علمی کا اظہار کیا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ 18 جون کوہاپوڑ میں گئو کشی کے الزام میں 45 سالہ قاسم کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہیں بیچ بچاؤ کی کوشش میں 67 سالہ سمیع الدین کو بھی پیٹا گیا ،جو اس وقت آئی سی یو میں ہیں۔ قاسم اور سمیع الدین کے گھر والوں کا الزام ہے کہ یہ منصوبہ بند سازش تھی۔قاسم کے بھائی ندیم نے بتایا کہ ان کو (قاسم) فون کر کے بلایا گیا تھا۔
اس معاملے میں پولیس نے 2لوگوں کو قتل ،قتل کے ارادے اور دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔یہ گرفتاریاں سمیع الدین کے بھائی یاسین کی شکایت کی بنیاد پر درج ایف آئی آر کے بعد عمل میں آئی ہیں۔البتہ سمیع الدین کے بڑے بھائی مہر الدین نے الزام لگایا ہے کہ ایف آئی آر ہماری شکایت کے حساب سے درج نہیں کیا گیا ہےاور ہم لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔
سمیع الدین آئی سی یو میں ہونے کی وجہ سے زیادہ بات نہیں کر پائے ،وہ صرف اتنا ہی بتا پائے کہ ‘ وہ اپنے کھیت میں چارہ لینے گئے تھے جب انھوں نے کچھ لوگوں کو قاسم کو مارتے پیٹتے ہوئے دیکھا۔ انھوں نے وہاں جاکر ان لوگوں کو سمجھانا چاہا تو ان لوگوں نے انھیں بھی مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ اور اپنے گاؤں سے اور آدمی بلا لیے۔ انھیں مارا پیٹا، گھسیٹا گیا ،اس کے بعد وہ بیہوش ہو گئے ،آگے کیا ہوا انھیں نہیں معلوم۔’
پیٹ پیٹ کر قتل کر دیے گئے قاسم کے بھائی ندیم کے مطابق ،’میرا بھائی جانور بیچنے کا کام کرتا تھا،18 جون کی صبح ساڑھے گیارہ بجے اس کو جانور خریدنے کے لیے کسی کا فون آیا ۔ قاسم 60-50ہزار روپے لے کر گئے ۔ ہمیں پولیس نے ساڑھے 3 بجے کے آس پاس بتایا کہ ہمارا بھائی ہاسپٹل میں ہے لیکن جب ہم وہاں پہنچے تو ان کی موت ہو چکی تھی اور اس کی جیب میں صرف 14 ہزار روپے ملے۔’ندیم نے یہ بھی کہا کہ ‘انھوں نے میرے بھائی کو مارا پیٹا اور پانی مانگنے پر گالیاں دیں۔’
واضح ہو کہ جمعہ کو پریس کلب آف انڈیا میں ایک سول سوسائٹی گروپ ‘ یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ ‘نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا تھا۔ جہاں قاسم اور سمیع الدین کے گھر والوں نے یہ تمام باتیں بتائیں۔
We are Sorry for the Hapur Incident.
Law & order incidents often lead to unintended yet undesirable acts. pic.twitter.com/w5Tsen9UxG— UP POLICE (@Uppolice) June 21, 2018
دریں اثنا پولیس اس پورے معاملے کو ‘روڈ ریج’ کا معاملہ بتا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ بائیک کی ٹکر کے بعد مار پیٹ ہوئی۔ ایف آئی آر میں بھی پولیس نے یہی درج کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی قاسم کی تصویر ،جس میں پولیس کی موجودگی میں کچھ لوگ اس کا ہاتھ پکڑ کر گھسیٹ کر لے جا رہے تھے ،پر یوپی پولیس نے بعد میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ‘ہم ایک زندگی کو بچانے اور لاء اینڈ آرڈر قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والے پولیس افسروں کا ٹرانسفر کر دیا گیا ہے اور جانچ کا آرڈر دے دیا گیا ہے۔’
Categories: خبریں